پی ڈی ایم تحریک جاری، چند سواریاں
اترنے سے فرق نہیں پڑتا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم تحریک جاری، چند سواریاں اترنے سے فرق نہیں پڑتا‘‘ بلکہ اگر ساری سواریاں اتر جائیں تو اسے پھر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ بس خالی ہو تو زیادہ فراٹے بھرتی ہوئی چلتی ہے جبکہ ویسے بھی اس کا مقصد کسی سواری کو منزل مقصود تک پہنچانا نہیں ہے کیونکہ بار بار پنکچر ہونے کے بعد نہ تو اس میں کوئی دم خم رہا ہے اور نہ ہی اسے خود کہیں پہنچنا ہے اور یہ اسی طرح سڑکوں پر ماری ماری پھرتی رہے گی۔ صرف ایندھن کے لیے اسے کچھ خرچہ ملتا رہے، اسے اور کچھ نہیں چاہیے کیونکہ ایندھن کے بغیر تو کوئی بھی گاڑی نہیں چل سکتی۔ آپ اگلے روز پشاور میں صوبائی اور ضلعی عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔
لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں، اچھا رہن
سہن ہے، غربت کہاں ہے؟ پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا یہ کہ ''لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں، اچھا رہن سہن ہے، غربت کہاں ہے؟‘‘ اور جن کے پاس گاڑیاں نہیں ہیں وہ ان کے لیے کوشش کریں کیونکہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا، اور جن کے پاس اچھا رہن سہن نہیں ہے وہ حکومت کی بنائی ہوئی پناہ گاہوں میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں جہاں کھانے پینے کے علاوہ رہنے کی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ اس لیے ہمیں تو دور دور تک کوئی غریب نظر نہیں آتا اور اگر کوئی غریب ہے بھی تو اپنی خوشی اور مرضی سے غریب ہے اور وہ امیر ہونا ہی نہیں چاہتا اور ہم اس کی مرضی میں دخل اندازی کر کے جمہوری اصولوں کو پامال نہیں کر سکتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اپوزیشن کے الزامات کا جواب دے رہے تھے۔
پہلے نیب اور اب ایف آئی اے
کو میرے پیچھے لگا دیا گیا: شہباز شریف
نوازلیگ کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پہلے نیب اور اب ایف آئی اے کو میرے پیچھے لگا دیا گیا‘‘ حالانکہ ایک ہی ادارے کو کافی ہونا چاہیے تھا، ویسے بھی کام ہی اس قدر صفائی اور مہارت سے کیا گیا ہے کہ سارے اداروں کو چکرا دینے کے لیے کافی ہے اور اگر کچھ معاملات میں چند افراد وعدہ معاف گواہ نہ بن گئے ہوتے تو یہ اسی طرح ٹکریں ہی مارتے رہ جاتے، ان کے ہاتھ کچھ نہیں آنا تھا، لیکن میں اب بھی مایوس نہیں ہوں، اور امید ہے کہ کوئی نہ کوئی راستا نکل ہی آئے گا۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں آسٹریلوی ہائی کمشنر سے ملاقات کر رہے تھے۔
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے
سخت اقدامات کرر ہے ہیں: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے سخت اقدامات کرر ہے ہیں‘‘ اور نگرانی کا یہ مطلب نہیں کہ قیمتیں کم بھی ہو جائیں گی کیونکہ ہم قیمتوں میں کمی بیشی کی صرف نگرانی ہی کریں گے اور متعلقہ اعداد و شمار اکٹھے کرتے رہیں گے کیونکہ قیمتوں میں کمی بیشی ہمارے اختیار سے باہر ہے کہ ہم دکاندار نہیں ہیں جو اپنی صوابدید کے مطابق قیمتوں کا تعین کرتے ہیں؛ چنانچہ وہ اپنا کام کرتے ہیں اور ہم اپنا، اور ایک دوسرے کے کام میں دخل اندازی بھی نہیں کرتے کیونکہ یہ ایک باقاعدہ نظام ہے اور ہم اس نظام کو الٹ پلٹ نہیں کرنا چاہتے، اور ہمارا اپنا بھی ایک نظام ہے جسے ہم خراب کرنا نہیں چاہتے جو اگرچہ پہلے ہی کافی خراب ہے۔ آپ اگلے روز وزارتِ صنعت و پیداوار کو مختلف ہدایات جاری کر رہے تھے۔
سندھ میں ترقی نہ ہونے کا طعنہ
برداشت نہیں: بلاول بھٹوزرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سندھ میں ترقی نہ ہونے کا طعنہ برداشت نہیں‘‘ کیونکہ یہ ہمارا ذاتی معاملہ ہے اور اس پر کسی کو طعنہ زنی کی اجازت نہیں دے سکتے، کیونکہ سندھ میں جہاں جہاں ترقی ہوئی ہے، سب کو اس کا بخوبی علم ہے اور کچھ مزید انکشافات بھی متوقع ہیں جبکہ افراد کی ترقی کو بھی ترقی ہی کہنا پڑے گا کیونکہ افراد ہی سے بالآخر ایک پوری قوم بنتی ہے جسے عوام بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ افراد نہ ہوں تو قوم کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا اور یہ ترقی کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے بلکہ روزِ روشن کی طرح صاف نظر بھی آ رہی ہے اس لیے طعنہ زنی کرنے والوں کو اپنا منہ بند رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز سندھ اسمبلی میں محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب ہڈالی سے گل فراز کی یہ غزل:
شروع میں تو لگا تھا کہ عام سی شے ہے
مگر وہ آدمی‘ اب کیا کہوں‘ بڑی شے ہے
ڈرایا تو مجھے ایسے گیا ہے خطرے سے
کہ جیسے میرے لیے یہ کوئی نئی شے ہے
اک ایسی چیز کے پیچھے میں مستقل پڑا ہوں
جو اپنے اصل میں خود ایک عارضی شے ہے
کسی نے پھینک دیا فالتو سمجھ کے جسے
وہی کسی کے لیے سب سے قیمتی شے ہے
وہ اور چیز تھی کوئی جدا تھا اس کا بھی رنگ
مگر جو اب ہے یہ بالکل ہی دوسری شے ہے
پسند آئے نہ آئے مفر نہیں اس سے
یہ اختیار نہیں بلکہ لازمی شے ہے
ہے فرق دونوں میں لیکن کسے پتا چلے گا
نہیں ہے اصل مگر ہُو بہو وہی شے ہے
اُدھیڑ اُدھیڑ کے مجھ کو بکھیرتی ہے کہیں
تو چیر چیر کے رکھتی ہوئی کوئی شے ہے
جسے ضروری، بہت ہی ضروری سمجھا تھا
وہ آج غیر اہم بلکہ ثانوی شے ہے
آج کا مطلع
کمرے میں ہو مُڈبھیڑ کہ زینے پہ ملاقات
سہتا ہوں میں اُس شوخ کی سینے پہ ملاقات