تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-06-2021

سرخیاں، متن اور اوکاڑہ سے مسعود احمد

پنجاب میں دوبارہ ابھر کر سامنے آئیں گے: زرداری
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں دوبارہ ابھر کر سامنے آئیں گے‘‘ اگرچہ ہمارا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں ہے لیکن ملکی سیاست پر یہ بہت بڑی مہربانی ہے کہ عوام کے حافظے تسلی بخش حد تک کمزور ہیں اور جو کچھ ہم برسر اقتدار آ کر کرتے ہیں، وہ انہیں برا بھی نہیں سمجھتے بلکہ اس کے لیے بار بار موقع دیتے ہیں؛ تاہم دوبارہ ابھر کر سامنے آنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم برسر اقتدار بھی آ جائیں گے بلکہ یہ ایک طرح سے لوگوں کو خبردار کرنا ہوگا کہ اپنا بندوبست کر لیں‘ کہیں ہم واقعی برسر اقتدار نہ آ جائیں اور تاریخ اپنے آپ کو دہرانا شروع نہ کر دے۔ آپ اگلے روز سابق گورنر مخدوم احمد محمود کی رہائش گاہ ماڈل ٹائون میں ان سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلاول وزیراعظم کے بیان کو غلط رنگ
دینے کی کوشش کررہے ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''بلاول وزیراعظم کے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں‘‘ حالانکہ اس کا رنگ پہلے بھی کچھ زیادہ صحیح نہیں ہے اور جس کی وجہ ملک میں صحیح رنگ کی قلت ہے کیونکہ کچھ لوگوں نے رنگ بازیاں کر کر کے سارا رنگ ہی ختم کر دیا ہے البتہ غلط رنگ کافی مقدار میں دستیاب ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وزیراعظم کا بیان بھی اس رنگ میں رنگ دیا جائے، اس لیے اول تو اپوزیشن کے لیے بہتر ہے کہ رنگ سازی کے اس کاروبار سے پرہیز کرے یا ہماری طرح غلط رنگ کو صحیح نہ سمجھے کیونکہ جمہوریت کی اس گاڑی کے دونوں پہیے پنکچر ہوئے بغیر چلنے چاہئیں۔ آ پ اگلے روز اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
نواز شریف کو جان اور انصاف کی ضمانت
ملے تو واپس آ جائیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو جان اور انصاف کی ضمانت ملے تو واپس آ جائیں گے‘‘ اور یہ بھی چڑیوں کا دودھ لانے کے مترادف ہے کیونکہ نہ تو کوئی جان کی ضمانت دے سکتا ہے اور نہ ہی ان کے مطلب کے انصاف کی ضمانت مل سکتی ہے حتیٰ کہ جان کی ضمانت تو لندن میں بھی نہیں ہے اور ہر شخص تب تک ہی زندہ رہتا ہے جب تک اس کی قسمت میں لکھا ہو جبکہ آج ہی ایک وزیر نے کہا ہے کہ نواز شریف واپس آئے تو جیل جائیں گے اور یہ بھی صرف انہیں واپسی سے ڈرانے والی بات ہے کہ خبردار اگر واپس آئے تو، اس لیے ہمارے پیارے عوام کو یونہی نواز شریف کی جدائی کا صدمہ برداشت کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
بات کرنے کو تیار‘ کسی ٹیکس چور کو نہیں چھوڑوں گا: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''بات کرنے کو تیار ہوں، کسی ٹیکس چور کو نہیں چھوڑوں گا‘‘ تاہم ٹیکس چوروں کو اتنا بھی خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جیسے سربراہِ حکومت اپنے ہر بیان میں پکے ہیں کہ کرپٹ افراد کو نہیں چھوڑوں گا تو اب تک اس سلسلے میں جو پیش رفت ہوئی ہے وہ سب کے سامنے ہے؛ چنانچہ ٹیکس چور اپنا کام کریں اور ہم اپنا کریں گے۔ امید ہے کہ دونوں اپنا اپنا کام نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ سر انجام دیتے رہیں گے اور کسی کو بھی ہراساں ہونے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں کیونکہ حکومت اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ کسی کو ہراساں کرنا بھی ایک جرم ہے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کے اتحادی کچے دھاگے سے نہیں بندھے: فردوس
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت کے اتحادی کچے دھاگے سے نہیں بندھے‘‘ تاہم دھاگا پھر بھی دھاگا ہوتا ہے، وہ کچا ہو یا پکا‘ کسی وقت بھی ٹوٹ سکتا ہے۔ اس لیے ہم کسی موٹی اور تگڑی زنجیر کی تلاش میں ہیں تا کہ اس کے ساتھ انہیں مضبوطی سے جکڑا جا سکے کیونکہ اگر مضبوطی کے ساتھ سنگل مار دیا جائے تو پھر کسی کے علیحدہ ہونے کی گنجائش باقی نہیں رہتی اور اس جکڑ بند سے نکلنے کے لیے جتنی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے وہ کہیں بھی دستیاب نہیں ہے؛ تاہم اگر رسہ تڑوایا جا سکتا ہے تو زنجیر سے بھی نکلا جا سکتا ہے کیونکہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری
مہتاب، آفتاب، ستارے زمین سے
کیسے کھنچے کھنچے ہیں یہ سارے زمین سے
دونوں میں اس لیے ہے برابر ٹھنی ہوئی
ملتے ہیں آسماں کے کنارے زمین سے
اعلان ہو رہا ہے ہماری شکست کا
پائوں اُکھڑ رہے ہیں تمہارے زمین سے
سیارگاں نے کی ہے فلک سے مشاورت
پورے کریں گے اپنے خسارے زمین سے
٭......٭......٭
ترے دل کی تجوری کھولنی ہے
مگر یہ تجھ سے چوری کھولنی ہے
تجھے بھرنا ہے کس کے بازوئوں میں
ابھی ہاتھوں کی ڈوری کھولنی ہے
ضروری تو نہیں گھٹ گھٹ کے مرنا
ہمیں سانسوں کی بوری کھولنی ہے
ابھی اس کوچۂ آوارگاں میں
دکانِ مفت خوری کھولنی ہے
ہوا کے واسطے وہ بند کھڑکی
کسی دن زورا زوری کھولنی ہے
آج کا مطلع
خواب میں خاک اڑانے کی طرف جانا ہے
میں نے اب اپنے زمانے کی طرف جانا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved