سیاست میں مصروف تھا، پتہ نہیں میرے
اکائونٹ میں کون پیسے جمع کراتا رہا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''سیاست میں مصروف تھا، پتہ نہیں میرے اکائونٹ میں کون پیسے جمع کراتا رہا‘‘ حتیٰ کہ والد صاحب کو بھی کچھ معلوم نہیں کہ ان کے اکائونٹ میں کون پیسے جمع کراتا رہا اور اسے غیبی امداد کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ جس بندے کے اچھے کاموں سے لوگ خوش ہوتے ہیں اسے نوازدیتے ہیں اور ہم جس سیاست میں مصروف رہے ہیں، یہ کرم فرمائی ہی سے متاثر ہو کر کی گئی ہے بلکہ ہمارے ڈرائیوروں اور گھریلو ملازمین پر بھی اسی طرح پیسوں کی بارش کر دی گئی تھی۔ آپ اگلے روز نیب میں حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جان بوجھ کر ٹیکس ڈیفالٹ کرنے والوں
کو گرفتار کر لیا جائے گا: وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''جان بوجھ کر ٹیکس ڈیفالٹ کرنے والوں کو گرفتار کر لیا جائے گا‘‘ اور اگر وہ کہہ دیں کہ انہیں ٹیکس دینا یاد ہی نہ رہا تھا تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا اس لیے گرفتاری سے پہلے ان سے یہ بات پوچھی جائے گی کہ ٹیکس جان بوجھ کر ادا نہیں کیا ہے یا بھول چوک ہو گئی ہے کیونکہ ہم کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنا چاہتے جبکہ ہمارے عوام کے حافظے بہت کمزور واقع ہوئے ہیں ‘ بعض اوقات تو وہ کھانا کھانا بھی بھول جاتے ہیں اور ساری کسر بعد میں نکالتے ہیں جبکہ کچھ افراد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کی وفات اس لیے واقع ہوئی کہ وہ سانس لینا ہی بھول گئے تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے بریفنگ لے رہے تھے۔
نواز شریف کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج
ہوئیں، ہم خوش ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج ہوئیں، ہم خوش ہیں‘‘ کیونکہ انہیں جب سزا ہوئی تھی تو ہم نے اس وقت بھی خوشی منائی تھی کیونکہ ہم عدالت سے سرخرو ہوئے تھے اور اب اگر وہ واپس آ کر اس فیصلے کے خلاف کارروائی کریں گے اور اس میں بھی ناکام رہیں گے تو ہم اس پر بھی خوش ہوں گے اور اسے اپنی اور ان کی سرخروئی ہی تصور کریں گے کیونکہ ہر خلاف فیصلے کے بعد ہمارا رد عمل اسی طرح کا ہوتا ہے کیونکہ چاروں شانے چت ہو کر بھی ہم نے کبھی ہار نہیں مانی اور نہ ہی آئندہ ایسا کریں گے کیونکہ ہماری ہر شکست مکمل طور پر فاتحانہ ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز رانا ثناء اللہ کے ہمراہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کی کوشش ہے نواز شریف کو واپس لائیں: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی کوشش ہے کہ نواز شریف کو واپس لائیں‘‘ اور وہ صرف کوشش ہی کر سکتے ہیں حالانکہ کوشش کرنے کا کام انہوں نے کافی عرصے سے چھوڑ رکھا ہے اور قوم کی نائو اللہ کے سپرد کر کے موجوں کے حوالے کر چکے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح حکومت انہیں مل گئی ہے اسی طرح سارے کام بھی اپنے آپ ہی ہوتے رہیں حالانکہ کرشمات کا ہونا کافی عرصے سے اگر مکمل طور پر ختم نہیں تو معطل ضرور ہو چکا ہے ، اسی طرح مہنگائی کے خاتمے کا کام بھی انہوں نے وقت پر چھوڑا ہوا ہے، جب وقت آئے گا تو مہنگائی بھی ختم ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی پنجاب سمیت پوری آب و تاب کے
ساتھ ہر جگہ دکھائی دے گی: راجہ پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے چیف آرگنائزر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی پنجاب سمیت پوری آب و تاب کے ساتھ ہر جگہ دکھائی دے گی‘‘ تاہم، لوگ اسے برہنہ آنکھ سے دیکھنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ گرہن شدہ سورج کی طرح اسے بھی دیکھنے سے بینائی کا نقصان ہو سکتا ہے اس لیے بہتر ہے کہ لوگ اپنی بینائی کو اس طرح خطرے میں ڈالنے کی بجائے خاکسار اور دیگر معززین مثلاً آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی کو ہی دیکھ لیں تو ان کی تسلی ہو جائے گی بلکہ ہمیں دیکھنے سے ان کی آنکھیں مزید روشن ہو جائیں گی ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز سابق وزیر مملکت مہرین انور راجہ کی رہائشگاہ پر ان کے والد کی وفات پرت عزیت کر رہے تھے۔
لڑکھڑایا مگر چلتا رہا
یہ البرٹا کینیڈا اور انگلینڈ کا سفرنامہ ہے جو عبدالمجید خاں کی تصنیف ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: پردیس میں بسنے والے ان درخشاں ستاروں کے نام جو آنے والے کل میں اپنے دادا اور نانا کا نام ادبی ذوق کی روشنی سے منور کرتے رہیں گے۔
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
پس سرورق مصنف کی تصویر کے ساتھ ڈاکٹر انور سدید، انتظار حسین اور ایم اے راحت کی تحسینی رائے درج ہے جبکہ اندرون سرورق پروفیسر عسکری حسن کاظمی اور ڈاکٹر صغریٰ صدف کی ایسی ہی رائے درج ہے۔ ''لڑکھڑایا اور چلا‘‘ کے عنوان سے دیباچہ ہمارے دوست فرخ سہیل گوئندی نے تحریر کیا ہے جبکہ عرضِ مصنف کے عنوان سے مصنف کا بقلم خود ہے۔ اندازِ تحریر رواں اور دلچسپ ہے۔
اور، اب آخر میں طارق جاوید کی شاعری:
عشق ہماری ذات سنوارا کرتا ہے
کرب، اذیت، ہجر اتارا کرتا ہے
دل کو اس لیے میں الجھا کے رکھتا ہوں
فرصت میں یہ ذکر تمہارا کرتا ہے
اس دریا پر صرف خموشی رہتی ہے
اس دریا میں شور کنارہ کرتا ہے
اتری ہے پھر دھوپ ہمارے آنگن میں
سورج کتنا دھیان ہمارا کرتا ہے
ہم جیسے ہی قیس کی بیعت کرتے ہیں
ورنہ عشق میں کون خسارہ کرتا ہے
٭...٭...٭
مکانِ دل میں کوئی بھی مکین نہیں مرے دوست
ٹھہر کے دیکھ تجھے گر یقین نہیں مرے دوست
یہ رفتگاں تو کہیں اور جا مقیم ہوئے
تلاش کر لے یہ زیرِ زمیں نہیں مرے دوست
میں سر پھرا ہوں سو اس کے مزاج سے ہوں جدا
کچھ اس لیے بھی میں اس کے قریب نہیں مرے دوست
٭...٭...٭
اتنی حیرت سے دیکھتے ہوئے شخص
مجھ کو تصویر سے نکال کے دیکھ
آج کا مقطع
فصیلِ شوق اٹھانا ظفر ضرور مگر
کسی طرف سے نکلنے کا راستہ رکھنا