بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ نہیں: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ نہیں‘‘ حتیٰ کہ گرے لسٹ سے نکلنے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے اور یہ لسٹ چونکہ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی رہتی ہے اس لیے گرے کسی وقت بھی وائٹ ہو سکتی ہے جبکہ گرے اور وائٹ میں ویسے بھی تھوڑا ہی فرق ہوتا ہے لہٰذا کیوں نہ وائٹ میں آ جائیں اگرچہ فرانس سمیت کچھ دوست ممالک گرے لسٹ ہی میں رکھنے پر مُصر ہیں اور یاد رہے کہ یہ ای سی ایل سے کافی مختلف چیز ہے جس سے نکلنے کے لیے میاں شہباز شریف خواہ مخواہ اتنا زور لگا رہے ہیں جبکہ یہی توجہ انہیں اپنی میڈیکل رپورٹس پر دینی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کررہے تھے۔
اتحادی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، بجٹ
سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''اتحادی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، بجٹ سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی‘‘ اور اتحادی اگر کھڑے کھڑے تھک جائیں تو بیٹھ یا لیٹ بھی سکتے ہیں کیونکہ صحت کے لیے آرام بھی بیحد ضروری ہے بلکہ اب تو کھڑے کھڑے ہم خود بھی کافی تھک چکے ہیں، تاہم ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم بیٹھے ہوئے ہوں تب بھی تھکاوٹ سے چُور چُور ہو جاتے ہیں لیکن اسے براہ کرم چور چور نہ پڑھا جائے جبکہ اسی طرح ہمارے اتحادی گروپ کا شاید مزید کھڑے رہنا ممکن نہیں ہوگا، کیونکہ بجٹ پاس ہو گیا ہے اور اب انہیں بھی آرام کی سخت ضرورت لاحق ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھیں۔
سلیکٹڈ کی گھر میں عزت ہے نہ باہر: مریم نواز
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ کی گھر میں عزت ہے نہ باہر‘‘ اور جو سزا یافتہ مفرور اور اشتہاری ہیں ان کی گھر میں بھی عزت ہے اور باہر بھی کیونکہ عزت کے معنی تبدیل ہو چکے ہیں اور اس کا تخمینہ اب اس کے نئے معانی کے حساب سے ہی لگایا جا سکتا ہے جبکہ ملک کے گرے لسٹ میں شامل ہونے کی سب سے بڑی وجہ انہی معززین کی بے تحاشا منی لانڈرنگ ہی ہے، نیز منی لانڈرنگ کے معانی بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بلکہ کرپشن اور کک بیکس کے معانی بھی تبدیل ہونے چاہئیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہی تھیں۔
کشمیریوں کی مدد سے مودی اور عمران کو بھگائیں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''کشمیریوں کی مدد سے مودی اور عمران خان کو بھگائیں گے‘‘ لیکن اس میں ابھی کچھ وقت لگے گا کیونکہ فی الحال ہم اپنے وزیر اعلیٰ کو امریکہ بھاگنے میں ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے میں مصروف ہیں جو کچھ عرصہ پہلے وہاں جا کر اپنی رہائش وغیرہ کا انتظام کر آئے ہیں کہ مستقل بنیادوں پر ہوگا، اگرچہ زرداری صاحب کی 10 سال تک جیل کاٹنے کی مثال موجود ہے لیکن ہر کوئی زرداری نہیں ہو سکتا جو اب پھر چند سال کے لیے تیار ہیں، لیکن ہمارے وزرا اپنے اندر اتنی ہمت نہیں پاتے اس لیے انہوں نے عزت کے ساتھ نازک صورتحال سے نکلنے کے لیے یہ مناسب راستا اختیار کیا ہے۔ آپ اگلے روز ڈڈیال میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
توانائی اور ایل این جی میں نا اہلی اور کرپشن مثالی ہے: شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت کی توانائی اور ایل این جی شعبہ میں نا اہلی اور کرپشن مثالی ہے‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں جو کچھ کیا ہے اس کی دور دور تک کوئی مثال نہیں ملتی کیونکہ اصل کام یکتا اور بے مثال ہوتا ہے اور یہ کمال حاصل کرنے کے لیے جو ہمیں 30 سال کی طویل مہلت ملی تھی اس کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے اور جہاں تہاں ہماری مثال پیش کی جاتی ہے یعنی ع
یہ رتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا
آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عام آدمی کا سوچا ، اپوزیشن شور مچا رہی ہے: فردوس رائے
تحریک انصاف کے ایم پی اے فردوس رائے نے کہا ہے کہ ''حکومت نے عام آدمی کا سوچا جس پر اپوزیشن شور مچا رہی ہے‘‘ حالانکہ حکومت نے اس پر صرف سوچا ہی ہے جس کے بعد ابھی کئی مرحلے باقی ہیں لیکن اپوزیشن خواہ مخواہ ا واویلا کر رہی ہے حالانکہ وہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ حکومت نے جس بات پر سوچا وہ کم ہی توڑ چڑھتی ہے کیونکہ سوچنے کے بعد جو کچھ کرنا ہوتا ہے حکومت اپنی مصروفیات کے باعث اس سے معذور بھی رہتی ہے اس لیے اپوزیشن کو فکر کرنے اور پریشان ہونے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ چپ چاپ اپنا کام کرتی رہے اور حکومت کو اپنا کام کرنے دے جو زیادہ تر سوچ بچار تک ہی محدود ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ خوبصورت نظم:
1982 کی ایک نظم
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
جلد میں کوچے مکان لے کر
سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر
جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں
انہی زمانوں کا گیان لے کر
ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
زمین چُپ آسمان وسعت میں
کھو گیا ہے
فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے
مکاں مکینوں کی آہٹوں سے دھڑک رہے ہیں
جھکے جھکے نم زدہ دریچوں میں
آنکھ کوئی رُکی ہوئی ہے
فصیلِ شہرِ مراد پر نامراد آہٹ اٹک گئی ہے
یہ خاک تیری مری صداکے دیار میں
پھر بھٹک گئی ہے
دیارِ شام و سحر کے اندر
نگارِ دشت و شجر کے اندر
سوادِ جان و نظر کے اندر
خموشیٔ بحر و بر کے اندر
ردائے صبحِ خبر کے اندر
اذیتِ روز و شب میں
ہونے کی ذلتوں میں
نڈھال صبحوں کی اوس میں
بھیگتی، ٹھٹھرتی
خموشیوں کے بھنور کے اندر
دلوں سے باہر، دلوں کے اندر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ، ہمیشہ کی طرح پھر سے نکل گیا وہ
ابھی جو مچھلی سا میرے ہاتھوں میں آ رہا تھا