تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     02-07-2021

سرخیاں، متن اور علی ارمانؔ

وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں
تمام اہم مسائل کا احاطہ کیا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں تمام اہم مسائل کا احاطہ کیا‘‘ جو اِدھر اُدھر بکھرے پڑے تھے اور جن کو گھیر گھار کر اکٹھا کیا گیا تھا اور جلد ہی انہیں حل کرنے کی طرف بھی توجہ دی جائے گی اور ان مسائل کو حل کرنے سے قبل ان کا احاطہ کرنا ضروری تھا اور اگر کچھ مسائل احاطہ ہونے سے رہ گئے ہوں تو ہماری درخواست ہے کہ ان کی بھی نشاندہی کی جائے تا کہ انہیں بھی حل کرنے کے بارے میں کچھ سوچ بچار کی جا سکے کیونکہ ہر کام کرنے سے پہلے اس پر سوچ بچار کرنا ضروری ہے کیونکہ جس مسئلے پر سوچ بچار کر لی جائے ہماری دانست میں وہ آدھا اسی وقت حل ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر کو سراہتے ہوئے بیان دے رہے تھے۔
وزیر خارجہ وزیراعظم کے لیے خطرہ بننے والے ہیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''وزیر خارجہ وزیراعظم کے لیے خطرہ بننے والے ہیں‘‘ جس پر ہماری تشویش بے جا نہیں ہے کیونکہ جب سے ہم نے حکومت گرانے کا ارادہ ترک کیا ہے کچھ اور لوگ اپنا مطلب نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسا کہ جب یہ ہمارے وزیر تھے تو ایک مہم چلائی گئی تھی کہ انہیں وزیراعظم بنایا جائے لیکن اگر وہ بن بھی جاتے تو گیلانی صاحب کی طرح کا رتبہ کبھی حاصل نہ کر پاتے اور ملک ایک ماہر اور تجربہ کار سیاستدان سے محروم رہ جاتا جبکہ ہم اس بار وقت پر آگاہ کر رہے ہیں، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے امریکا سے متعلق
دو ٹوک مؤقف اپنایا : عبدالعلیم خان
سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے امریکہ سے متعلق دو ٹوک مؤقف اپنایا ‘‘ اور اس پر یوٹرن نہیں لیں گے البتہ اس میں تھوڑی بہت تبدیلی کی گنجائش باقی ہے کیونکہ یو ٹرن پورے کا پورا لیا جاتا ہے اور یوٹرن لینا ایک بڑے لیڈر کی نشانی بھی ہے؛ تاہم میرا خیال ہے کہ وزیراعظم کو خود کو بڑا لیڈر تسلیم کرانے کے لیے مزید کسی یوٹرن کی ضرورت لاحق نہیں ہوگی جبکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کئی اور طریقے بھی موجود ہیں، اول تو وہ اب تک اپنے آپ کو بڑا لیڈر ثابت کر چکے ہیں اور جو ایک بار بڑا ہے ‘ وہ ہمیشہ کے لیے بڑا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اپوزیشن نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا وعدہ پورا کیا: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا وعدہ پورا کیا‘‘ کیونکہ شہباز شریف، بلاول بھٹو اور آصف زرداری نے بجٹ اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی اور اپوزیشن جماعتوں سمیت حکومتی اراکین بھی ان کا انتظار ہی کرتے رہ گئے کہ وہ آئیں اور حکومت کو ٹف ٹائم دیں، انتظار چونکہ موت سے بھی شدید ہوتا ہے اس لیے حکومتی ارکان کی پریشانی دیدنی تھی اور انہیں یہ اندازہ بھی نہیں تھا کہ اپوزیشن انہیں ٹف ٹائم دینے میں اس حد تک کامیاب ہو جائے گی اور یہ صدمہ وہ کبھی فراموش نہ کر سکیں گے کیونکہ اس قدر سخت ٹف ٹائم کا سامنا آج تک کسی نے بھی نہیں کیا تھا اور یہ اپوزیشن کی واضح فتح بھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نا اہل اپوزیشن اسمبلی میں بھی متفق نہ ہو سکی: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''نا اہل اپوزیشن اسمبلی میں بھی متفق نہ ہو سکی‘‘ اگرچہ ہم بھی اسمبلی سے باہر متفق نہیں ہیں جبکہ اس کا مزید مظاہرہ بھی ہونے والا ہے کیونکہ بجٹ منظور ہو چکا ہے اور اب ہمیں ترین گروپ کے لاڈ پیار برداشت کرنے کی کچھ ایسی ضرورت نہیں ہے جبکہ امید تو یہی ہے کہ وہ خود ہی سمجھ جائیں گے اور اگر تھوڑا بہت رگڑا لگ بھی گیا تو وہ برداشت کر لیں گے کیونکہ وزیراعظم کا انہیں این آر او دینا اگر نا ممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے اس لیے اگر کوئی کارروائی ہوئی تو یہ ان لوگوں کو طوعاً و کرہاً برداشت کرنا ہو گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمان کی غزل:
دل کی ضرورت لب تک لانی پڑتی ہے
لفظوں سے کیوں بات بنانی پڑتی ہے
پھل نہیں دیتی خاموشی خاموشی سے
اس کے لیے آواز اٹھانی پڑتی ہے
پہلے ہنسی خود آ جاتی تھی ہونٹوں پر
اب بہلا پھسلا کر لانی پڑتی ہے
سورج صاحب کنجوسی کرتے ہیں جہاں
وہاں پر اپنی دھوپ بنانی پڑتی ہے
اچھا سودا پہلے خود بک جاتا تھا
لیکن اب آواز لگانی پڑتی ہے
سوچتا ہے ہر روز بھلانے کا تجھ کو
روز ہی دل کو منہ کی کھانی پڑتی ہے
دشت نوردی عشق میں کوئی کھیل نہیں
ہم کو اپنی گرد اڑانی پڑتی ہے
یہاں کسی کو کوئی مقام نہیں دیتا
اپنی جگہ ارمانؔ بنانی پڑتی ہے
آج کا مطلع
اِک اور ہی طرح کی روانی میں جا رہا تھا
چراغ تھا کوئی اور پانی میں جا رہا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved