تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-07-2021

سرخیاں، متن، ’’مشعلِ غم‘‘ اور رانا عبدالرب

آزاد کشمیر الیکشن چوری ہوا تو احتجاجی
کیمپ لگائیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر الیکشن چوری ہوا تو احتجاجی کیمپ لگائیں گے‘‘ اور یہ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ہو گا کیونکہ باقی سارے کیل تو ہم ٹھونک چکے ہیں، بس یہ آخری کیل رہتا تھا جس کے لیے ہم کسی مناسب موقع کی تلاش میں تھے جو یہ حکومت الیکشن چوری کر کے خود ہی مہیا کر دے گی۔ اس کے علاوہ ہم اس چوری کا پرچہ درج کرائیں گے تا کہ چور کو گرفتار کر کے اسے قرار واقعی سزا دی جائے اور چوری کا مال برآمد کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرایا جائے بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ ہمارے پاس جمع کرایا جائے کیونکہ اس چوری پر ایکشن لینے والے سب سے پہلے ہم تھے۔ آپ اگلے روز چھتر کلاس آزاد کشمیر میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
بلاول اور مریم نے کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''بلاول اور مریم نے کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا‘‘ اگرچہ کیا تو ہم نے بھی کچھ خاص نہیں ہے جس کی وجہ ہماری گوناگوں مصروفیات ہیں کیونکہ حکومت کرنے کے علاوہ بھی ہمیں بہت کچھ کرنا پڑ رہا ہے جبکہ یہ لوگ تو مکمل طور پر فارغ ہیں اور جس کا ثبوت یہ ہے کہ حکومت کو گرانے کے بے مقصد اور بے تکے کام میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ منہ سے یہی کہتے ہیں کہ ہم حکومت گرانے کے حق میں نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے جبکہ ہم تو ہر وقت کشمیر کے لیے سرگرم رہتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اگلے روز ہم نے کشمیر کے حق میں پانچ منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز لیگ والے بلی نہیں، شیر کی سیاست کریں: بلاول بھٹو
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ والے بلی نہیں، شیر کی سیاست کریں‘‘ اگرچہ بلی نو سو چوہے کھا کر حج بھی کر چکی ہے جبکہ ہم اپنے نو سو چوہوں میں سے کافی سارے واپس کر چکے ہیں اور ان کا شیر بھی کاغذی شیر ہے لیکن وہ کسی حد تک دھاڑ تو سکتا ہی ہے کیونکہ کاغذ کا شیر بھی ہوا میں کھڑکھڑاتا ہے جس سے کسی قدر دہشت پیدا ہوتی ہے، اس لیے اگر انہوں نے شیر رکھا ہوا ہے تو اس سے کچھ کام بھی لینا چاہیے ، جبکہ بلی تو پنجہ مار کر تھوڑی بہت خراش ہی پیدا کر سکتی ہے یا میائوں میائوں کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز حویلی آزاد کشمیر میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عید پر سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جا سکتے ہیں: اسد عمر
وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ''عید پر سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جا سکتے ہیں‘‘ اگرچہ ہم اپنی مرضی سے تو پہلے ہی کہیں نہیں جا رہے، بس ایک ہوا ہے جو ہمیں اِدھر اُدھر لیے پھرتی ہے بلکہ یہ سارا سلسلہ ہی آٹو میٹک ہے اور ہر کام اپنے آپ ہی ہو رہا ہے اس لیے یہ اب عوام پر منحصر ہے کہ وہ عید پر ایس او پیز پر عمل کرتے ہیں یا نہیں اور اگر نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ خود ہمیں لاک ڈائون کی طرف بھیجنا چاہتے ہیں؛ چنانچہ ہمیں ان کی خواہش کا احترام کرنا ہی پڑے گا کیونکہ ہم اگر عوام کے لیے اور کچھ نہیں تو اتنا تو کر ہی سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز نیشنل یوتھ کونسل کے ارکان کی تقریب حلف برداری سے خطاب کر رہے تھے۔
آزاد کشمیر میں فیئر الیکشن نہیں ہونے جا رہا: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں فیئر الیکشن نہیں ہونے جا رہا‘‘ اور یہی ہماری شکست کی وجہ بھی ہو گی، اس لیے ہم نے ابھی سے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی والوں کی صورتِ حال بھی ہم سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ انہوں نے بھی اس کے خلاف احتجاج کا اعلان کر دیا ہے؛ اگرچہ میاں شہباز شریف اور مریم نواز نے آزاد کشمیر میں علیحدہ علیحدہ انتخابی مہم چلا کر کافی کام کر لیا ہے لیکن اب لگتا ہے کہ وہاں کے لوگ ہمیں اور پیپلز پارٹی والوں کو اچھی طرح پہچان چکے ہیں ۔آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مشعلِ غم
یہ ہمارے دوست حسن عسکری کاظمی کا مجموعۂ غزل ہے۔ انتساب سید مجتبیٰ احسن عسکری کے نام ہے کہ سائنس اور ادب سے گہرا شغف اور قومی مسائل کا شعور ان کی پہچان ہے۔ قاری سے مکالمہ کے عنوان سے پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے جبکہ پسِ سرورق مصنف کی تصویر اور دیگر تصانیف کی تفصیل درج ہے۔ جن میں نثری کتابوں اور اعزازات کا ذکر ہے۔ نمونہ کلام:
آخر ایک دن مرنا ہے
کر گزرو جو کرنا ہے
بوند بوند سے ہم نے بھی
خالی برتن بھرنا ہے
آئینہ بتلائے گا کیا
ہم نے آپ سنورنا ہے
اور‘ اب آخر میں رانا عبدالرب کی غزل:
ایسے جیسے پتھر روتے رہتے ہیں
ہم بھی اپنے اندر روتے رہتے ہیں
تجھ سے بول کے خوش ہو جانے والے لوگ
تجھ کو سوچ کے اکثر روتے رہتے ہیں
جو یہ آہیں سن کر ہنسنے لگ جائیں
جو یہ نظمیں سن کر روتے رہتے ہیں
گھر کے سب افراد ہماری حالت پر
اور دفتر کے دفتر روتے رہتے ہیں
رونے والوں سے کیا جلنا ویسے بھی
ہم ان سب سے بہتر روتے رہتے ہیں
بارش اس کے در پر گھٹنے ٹیکتی ہے
بادل اس کی چھت پر روتے رہتے ہیں
آج کا مطلع
یہ شہر چھوڑ دے کہ شرافت اسی میں ہے
رسوائے شہر اب تری عزت اسی میں ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved