تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-07-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

تفتیشی ٹیم نے مجھے ہراساں کیا، مذاق اڑایا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''تفتیشی ٹیم نے مجھے ہراساں کیا، مذاق اڑایا‘‘ جس کے خلاف میں نے پرچہ درج کروانے کیلئے تھانے میں درخواست دے دی ہے اور کسی سیاسی لیڈر کو اس سے بڑھ کر اور کس طرح ہراساں کیا جا سکتا ہے کہ اس سے اس کی آمدن اور اثاثوں کے بارے میں سوال کیا جائے اور میں نے آج تک کسی کو ہراساں نہیں کیا کیونکہ اگر معاملات باہمی رضا مندی سے طے ہو رہے ہوں تو اس کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہوتی، اس کے علاوہ ہراساں کرتے ہوئے فریقِ ثانی کی عمر کا بھی خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ایک بزرگ آدمی کو ہراساں کرنا کسی طور مناسب نہیں۔ آپ اگلے روز عدالت میں بیان دے رہے تھے۔
سونامی ختم ہو رہا، اب فلاحی مملکت کا دور آئے گا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سونامی ختم ہو رہا، اب فلاحی مملکت کا دور آئے گا‘‘ اور یہ نہایت خوشی کی بات ہے کہ بالآخر حکومت کو فلاحی مملکت لانے کا خیال آ ہی گیا ہے اور اگر وہ محنت سے کام لے تو باقی ماندہ مدت میں یہ کارنامہ سر انجام دے سکتی ہے جس کے لیے ہماری دعائیں اس کے ساتھ ہیں کیونکہ انت بھلے ہی کا بھلا ہوتا ہے اور ایک اچھے کام سے سارے ناقص کاموں کی تلافی ہو سکتی ہے اور اس سے لوگوں کو سونامی دور کی تلخیاں بھی بھول جائیں گی اس لیے حکومت کو چاہیے کہ جلد از جلد فلاحی مملکت کے دور کا آغاز کر دے جس کی خوش خبری میں دے رہا ہوں۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی سیاسی کونسل سے خطاب کر رہے تھے۔
مقبوضہ کشمیر نواز شریف کی قیادت میں ہی آزاد ہوگا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مقبوضہ کشمیر نواز شریف کی قیادت میں ہی آزاد ہوگا‘‘ اول تو یہ ان کے دور میں تقریباً آزاد ہو ہی چکا تھا جس کے لیے نہایت مؤثر اقدامات کیے گئے تھے، جن میں تین بڑے ملکوں کے اندر کشمیر سنٹرز بند کرنا، نریندر مودی کو شادی پر مدعو کرنا اور اس دوران تحفے تحائف کا تبادلہ، بھارت میں پاکستانی سفیر کو کشمیر کے معاملے پر ''گو سلو‘‘ کی تاکید کے علاوہ جندال کے ذریعے کوششیں قابلِ ذکر ہیں جبکہ آخر تک بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام تک اپنی زبان پر نہ لانا بطورِ خاص کشمیر کی آزادی کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں شامل ہیں اور کشمیر کی آزادی کا اعلان ہونے ہی والا تھا کہ ہماری حکومت ختم کر دی گئی۔ آپ اگلے روز آزاد کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
بلاول تین بار امریکا جائیں‘کچھ نہیں بگڑے گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''بلاول ایک نہیں، تین بار امریکا جائیں، وزیراعظم کا کچھ نہیں بگڑے گا‘‘ البتہ اگر چوتھی بار جائیں تو کافی فرق پڑ سکتا ہے چنانچہ اگر وہ واقعی وزیراعظم کا کوئی بال بیکا کرنا چاہتے ہیں تو ابھی سے چوتھے دورے کی تیاری شروع کر دیں کیونکہ امریکا کو اگر کوئی بات چار بار کہی جائے، تب ہی اس پر کوئی اثر ہوتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چوتھی بار جانے سے پہلے ہم موصوف کے باہر جانے پر پابندی لگا دیں تاکہ وہ باہر جا کر کوئی گڑبڑ نہ کر سکیں اور ہم اپنے فرائض سے کبھی کوتاہی نہیں برتتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
خاموشی
زندگی آغاز کرتے ہوئے، اس نے سوچا ہوگا
ان جمع ہو جانے والی اینٹوں سے
وہ ایک ایسا گھر بنائے گا،جس کے وسط میں
فوارے ہوں گے، راہداریاں اور پھول ہوں گے
اور تنہائی کی شاموں میں، دیوار سے لگ کر
وہ بادلوں اور دوستوں، کا انتظار کیا کرے گا
اس صبح جب اس نے
خوابوں سے بوجھل اپنی آنکھیں،کھولی ہوں گی
تو نہیں جانتا ہوگا کہ سورج، آئنے میں اپنے چہرے
اور زندگی کوآخری مرتبہ دیکھ رہا ہے
اور نہ یہ کہ اس کا سفربہت دور تک پھیلا ہوا ہے
جب دل۔۔۔ اس کے سینے کے
پنجرے سے زور زور سے ٹکرایا ہوگا
اس نے اس کی منتیں کی ہوں گی، سمجھایا ہوگا۔۔۔۔
جب اس کی آنکھیں بند ہو رہی ہوں گی
تو اس نے گاڑی سے باہر،دور تک پھیلے میدان
اور درخت دیکھے ہوں گے
اور گھروں سے اٹھتا ہوا دھواں
اور نظر کی حد سے پرے
بیلوں میں ڈھکا ہوا، اپنا گھر
بارش میں بھیگتی، گھومتی ہوئی سیڑھیاں
اور اس نے ایک خواب دیکھا ہوگا
اندھیرے میں ڈوبتے چلے جانے کا
ایک بچی کے پھیلے ہوئے بازو اور جھولے
ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے کچھ چہرے
گڈ مڈ ہوتی کچھ تصویریں
تب اسے معلوم ہوا ہوگا
کہ یہ تو ابد کا اندھیرا ہے
اور اسے کچھ بھولے ہوئے گیت یاد آئے ہوں گے
اور دوست۔۔۔۔
اور گزری ہوئی کچھ محفلیں
محبت کرنے والے کچھ لوگ
بچپن، آبائی مکان اور مہربان ہاتھ
اپنی طرف بڑھتے ہوئے
اور مسکرا دیا ہوگا، اس نے سوچا ہوگا
''ٹھیک ہے‘‘
اور مسکراہٹ کے وسط میں
ایک خاموشی اس کے ہونٹوں پر
منجمد ہو گئی ہو گی۔۔۔۔
خاموشی، جو مٹی کی آواز ہے
خاموشی جو سب آوازوں کا باطن ہے
خاموشی۔۔۔۔۔
جو اس کی مٹی کے چہار جانب
پھیل گئی ہے۔۔۔۔
آج کا مطلع
ذرا بھی فرق نہیں ہو بہو دھڑکتا ہے
یہ دل نہیں مرے سینے میں تُو دھڑکتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved