نجی دورے پر امریکا گیا، ستمبر میں دوبارہ جائوں گا: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نجی دورے پر امریکا گیا، ستمبر میں دوبارہ جائوں گا‘‘ کیونکہ قیمتی چیزوں کو محفوظ بنانا لگانا کوئی آسان کام نہیں ہوتا اور نہ ہی اپنی خون پسینے کی کمائی کو کوڑیوں کے بھائو دیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ کچھ معززین سے وہاں ملاقات بھی مطلوب تھی جن سے وقت بھی لیا گیا تھا لیکن ان کی مصروفیات کے باعث فی الحال ایسا نہیں ہو سکا، علاوہ ازیں وہاں کچھ احباب کی مستقل رہائش کا بندوبست بھی کرنا تھا جس میں کافی پیش رفت ہوئی؛ چنانچہ ان سارے معاملات کو کسی منطقی نتیجے پر پہنچانے کے لیے ستمبر میں دوبارہ جانا پڑے گا بلکہ ہو سکتا ہے کہ ستمبر کے بعد بھی ایک دفعہ جانا پڑے تا کہ سارے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہو سکیں۔ آپ اگلے روز واشنگٹن میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
کچھ لوگوں کو مہذب زبان کی سمجھ نہیں آتی: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''کچھ لوگوں کو مہذب زبان کی سمجھ نہیں آتی‘‘ کیونکہ ان سے مہذب زبان میں بات کریں تو وہ ایسے دیکھنے لگتے ہیں جیسے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا، اس لیے مجبوراً ان کے ساتھ دوسری زبان استعمال کرنا پڑتی ہے تا کہ وہ بات کو سمجھ سکیں کیونکہ کسی سے کچھ کہنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں اگر بات اس کی سمجھ میں ہی نہ آئے اور اس سے خواہ مخواہ وقت ضائع ہوتا ہے، اپنا بھی اور دوسروں کا بھی، جبکہ دوسری زبان مقابلتاً کچھ زیادہ سلیس اور رواں بھی ہوتی ہے اور جلدی سمجھ میں بھی آ جاتی ہے، حتیٰ کہ بات کرنے سے بھی پہلے سمجھ میں آ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
علی گنڈاپور لوگوں کو پیسے دیتے ہوئے پکڑے گئے:کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''علی امین گنڈاپور لوگوں کو پیسے دیتے ہوئے پکڑے گئے‘‘ جو ان کی ناتجربہ کاری ہے کیونکہ پیسوں کے لین دین میں کافی احتیاط اور عقلمندی سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے ؛ اگرچہ لوگوں کو پیسہ دینا بجائے خود کوئی بُری بات نہیں ہے بلکہ ایک مستحسن فعل ہے کیونکہ کسی کے کام آنا اور مدد کرنا انسانی ہمدردی کا سب سے بڑا مظہر ہے جبکہ اسے اعانت و امداد سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے اور یہ پیسے سرعام دینا چاہئیں لیکن اگر یہی کام چوری چھپے کر رہے ہوں اور پکڑے جائیں تو اس کا ہرگز کوئی جواز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریکِ گفتگو تھے۔
مریم نواز کی توجہ بھی گیٹ نمبر 4 کی طرف چلی گئی: فیصل واوڈا
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کی توجہ بھی گیٹ نمبر 4 کی طرف چلی گئی‘‘ حالانکہ گیٹ سے توجہ ہٹنی ہی نہیں چاہیے کیونکہ بعض دروازے ہوتے ہی ایسے ہیں کہ ان میں آنا جانا لگا رہتا ہے جبکہ دیوار پھاند کر اندر داخل ہونا تو ویسے بھی بہت معیوب بات ہے اور دروازے ہوتے ہی آنے جانے کے لیے ہیں، نیز یہ دروازہ ان کے لیے کوئی اجنبی بھی نہیں کہ ان کے بزرگ اسی کے ذریعے آمد و رفت کا کام لیا کرتے تھے جبکہ ایسے دروازوں کو بُرا بھلا کہنا تو کسی صورت میں بھی زیب نہیں دیتا کہ بالآخر اس کی ضرورت پڑ ہی جاتی ہے۔ اب یہ دروازہ ان کے لیے کھلتا ہے یا نہیں، یہ ان کی قسمت کی بات ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
مودی کا کام ن لیگ اور پی پی کر رہی ہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''مودی کا کام ن لیگ اور پی پی کر رہی ہیں‘‘ حالانکہ سب کو اپنا اپنا ہی کام کرنا چاہیے؛ تاہم اگر دوسرا فریق بھی آپ کا کام کر رہا ہو تو اس کا کام کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ کام سے ہی آدمی کی قدر و قیمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ ایک طرح کا بھائی چارہ بھی ہے کہ کام میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹایا جائے جبکہ اس سے خیر سگالی کے جذبات کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ویسے بھی، بقولِ شاعر؎
یہی ہے عبادت، یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
آپ اگلے روز یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں جواد شیخ کی غزل:
ایسا مت کہہ کہ یہاں تُو غلطی سے آیا
دل وہ حجرہ ہے جہاں غم بھی خوشی سے آیا
اس کہانی میں کہیں ذکر تو آیا تیرا
کیا ہوا جو مری کردار کشی سے آیا
خامشی آئی دریدہ دہنی سے تیری
دیکھنا مجھ کو تری کم نظری سے آیا
فتح مندی کا جو اک رنگ ہے اُس چہرے پر
سرخروئی سے نہیں، دل شکنی سے آیا
ورنہ راہیں تو مری سمت کئی آتی تھیں
اس کو عجلت تھی سو بے راہروی سے آیا
نئے ملبوس میں وہ جچ تو رہا تھا، لیکن
کوئی پوچھے کہ یہ کس آمدنی سے آیا
آزماتا ہوں مگر اور کسی پر افسوس
یہ ہُنر جبکہ مجھے اور کسی سے آیا
اب کوئی روک رہا ہو تو میں رک جاتا ہوں
مجھ میں یہ وصف غریب الوطنی سے آیا
موت کا خوف بڑا خوف ہے لیکن جوادؔ
جو مجھے اس کی توجہ میں کمی سے آیا
آج کا مقطع
کچھ توازن تو ہے‘ ظفرؔ‘ قائم
حال پتلا ہے، عقل موٹی ہے