تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-07-2021

سرخیاں، متن اور محمد اسحاق وردگ

عمران خان دیوار کے پیچھے دیکھ سکتے ہیں:شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان دیوار کے پیچھے دیکھ سکتے ہیں‘‘ بشرطیکہ دیوار میں کوئی چھوٹا موٹا سوراخ ہو کیونکہ سوراخ کے بغیر تو صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے کہ دیوار کے پیچھے کیا ہے، اگرچہ حکومت سارے کام عام طور پر اندازے سے ہی کرتی ہے جبکہ اندازہ لگانا ویسے بھی اس پر ختم ہے اور اندازہ غلط ہو تو بھی اندازہ وہی رہتا ہے؛ البتہ اگر دیوار کے پیچھے دیکھنا بہت ضروری ہو تو اس میں سوراخ بنایا بھی جا سکتا ہے کیونکہ دیوار کے پیچھے دیکھنے کے لیے دیوار کو گرانا اچھی بات نہیں ہے کہ دیوار پر کافی خرچہ بھی اٹھتا ہے اور اس بات کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے کہ دیواروں کے کان بھی ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز چین کے سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
قوم کو سبز باغ دکھانے والوں کا چہرہ تین
سال میں بے نقاب ہو گیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''قوم کو سبز باغ دکھانے والوں کا چہرہ تین سال میں بے نقاب ہو گیا‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں کسی نقاب کا تکلف ہی روا نہیں رکھا تھا اور سارے مل جل کر جو کچھ کررہے تھے وہ عوام کو صاف نظر بھی آ رہا تھا کیونکہ ہم نے عوام سے کبھی کچھ نہیں چھپایا اور ہمیں چھپانے کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ کسی نے ہمارا کیا بگاڑ لینا تھا جبکہ ویسے بھی ہم کافی دلیر واقع ہوئے تھے اور یہ دلیری ساری کی ساری قدرت کی عطا کردہ ہے ۔آپ اگلے روز انتخابات کے حوالے سے پارٹی سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
زلفی اور غلام سرور خاں کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملا: شہزاد اکبر
مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''زلفی بخاری اور غلام سرور خاں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘ اگرچہ انکوائری کرنے والے حکومت کے ہی آدمی تھے اور انہوں نے سر توڑ کوشش بھی کی لیکن کوئی ثبوت نہیں ملا اور اب وہ اپنے ٹوٹے ہوئے سروں کا علاج کراتے پھر رہے ہیں؛ اگرچہ زلفی بخاری نے اس الزام پر استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ انہیں علم نہیں تھا کہ انکوائری رپورٹ میں وہ بے گناہ ثابت ہوں گے؛ چنانچہ اس پر ان کی سرزنش بھی کی گئی ہے کہ انہوں نے استعفیٰ دے کر خواہ مخوا ہ اپنے آپ کو مشکوک بنایا اور وہ انکوائری کے بارے میں صحیح اندازہ ہی نہیں لگا سکے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
شیر ڈٹ جائیں اور بزدل ہٹ جائیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''شیر ڈٹ جائیں اور بزدل ہٹ جائیں‘‘ جبکہ شیر لندن جا کر بھی ڈٹ سکتے ہیں کیونکہ اگر شیر کو اشتہاری قرار دے دیا جائے تووہ کہیں جا کر بھی ڈٹ سکتا ہے، اول تو اس کی دہشت ہی اتنی ہوتی ہے کہ اسے ڈٹنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور صرف اس کی ایک دھاڑ ہی کافی ہوتی ہے کیونکہ وہ جنگل کا شیر ہوتا ہے اور وہ اپنا جنگل چھوڑ کر کسی غیر ملک میں بھی جا کر دھاڑنا شروع کر دے تو بھی وہ شیر ہی رہتا ہے اور اسی طرح میں بزدلوں سے کہتی ہوں کہ ہمارے راستے سے ہٹ جائیں اور اول تو اپنی بزدلی سے کام لیتے ہوئے کہیں فرار ہو جائیں چاہے انہیں کوئی بہانہ ہی کیوں نہ بنانا پڑے۔ آپ اگلے روز آزاد کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
گالیاں دینے کیلئے وزرا کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی : شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''گالیاں دینے کے لیے وزرا کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں‘‘ جو بجائے خود بے حد قابل اعتراض بات ہے کیونکہ ہر شخص کو اپنی مرضی سے گالیاں دینے کا پورا پورا حق حاصل ہے جس پر کسی بھی طرح کی پابندی لگانا انتہائی غیر مناسب ہے کیونکہ اب اسی کی آزادی تو باقی رہ گئی ہے، اسے بھی سلب کرنا یا اس کام کے لیے کسی کی ڈیوٹی لگانا اس جمہوری حق کی خلاف ورزی ہے جبکہ آزاد کشمیر کی انتخابی مہم کے دوران دونوں فریقوں نے اس حق کو پوری آزادی سے استعمال کیا اور جمہوریت کے اس حُسن کا جلوہ بھی ہر کسی نے دیکھا کیونکہ اپنی مرضی کی گالی دینے کا مزہ ہی اور ہوتا ہے جبکہ گالی دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ہر شخص کو خود ہی کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز علی امین گنڈا پور کے بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ن لیگ اور پی پی کو فرار نہیں ہونے دیں گے: فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''فارن فنڈنگ کیس‘ ن لیگ اور پی پی کو فرار نہیں ہونے دیں گے‘‘ اور چونکہ ایسا ہی ایک کیس ہمارے خلاف بھی چل رہا ہے اور اگر وہ ہمیں اس سے فرار ہونے کا موقع دیں تو ہم بھی ان کے فرار ہونے پر نہ صرف اعتراض نہیں کریں گے بلکہ ان کی مدد بھی کریں گے کیونکہ حکومت اور اپوزیشن سیاسی گاڑی کے دو پہیے ہیں جن میں ایک اگر پنکچر یا کسی اور وجہ سے چلنے کے قابل نہ رہے تو یہ گاڑی وہیں رُک کر کھڑی ہو جاتی ہے اس لیے دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ خیر سگالی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے اور گاڑی کو چلتے ہی رہنا چاہیے، نیز جب میاں نواز شریف لندن فرار ہو رہے تھے تو حکومت نے ایک طرح سے ان کی مدد ہی کی تھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد اسحاق وردگ کی شاعری:
زندگی کی نئی کہانی ہے
آگ کے ساتھ ساتھ پانی ہے
زندگی کا مزہ نہیں سائیں!
اب تو بس حاضری لگانی ہے
یہ زمیں کائنات میں کب سے
کس کے کردار کی کہانی ہے
ہم تو لکڑی کے لوگ ہیں صاحب
آپ نے آگ ہی لگانی ہے
حضرتِ میرؔ کے مریدوں نے
مذہبِ دل کی بات مانی ہے
٭......٭......٭
مری ہستی سزا ہونے سے پہلے
میں مر جاتا بڑا ہونے سے پہلے
بہت مضبوط سی دیوار تھا میں
کسی کا راستا ہونے سے پہلے
ہمارے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا
وہ اک بندہ خدا ہونے سے پہلے
وہ قبلہ اس گلی سے جا چکا ہے
نمازِ دل ادا ہونے سے پہلے
میں اپنی ذات سے نا آشنا تھا
خدا سے آشنا ہونے سے پہلے
خزاں میں پھول سا لگتا تھا مجھ کو
وہ پتھر آئینہ ہونے سے پہلے
آج کا مقطع
اب تو میں آپ بھی تیار ہوں جانے کو، ظفرؔ
آخری عمر کا یہ عشق جدھر لے جائے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved