تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     18-07-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

اگر دھند نہ چھائی تو آزاد کشمیر میں
الیکشن ہم جیتیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اگر دھند نہ چھائی تو آزاد کشمیر میں الیکشن ہم جیتیں گے‘‘ اور اگر دُھند نہ بھی ہوئی تو بھی کسی جعلی دھند کا انتظام کر کے ہمیں ہرایا جا سکتا ہے کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کچھ بھی کرسکتی ہے اور جن جن اسباب کی بنا پر ہم الیکشن ہارسکتے ہیں ہم نے ان کی فہرست بھی تیار کر لی ہے تا کہ الیکشن کے بعد بیان دینے میں آسانی رہے جبکہ الیکشن سے پہلے بھی ہم اسی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور میرے اور چچا جان کی الگ الگ الیکشن مہم سے ہماری پارٹی کے اتحاد کی بھی خوب دھاک بیٹھ چکی ہے جبکہ کچھ ووٹ ہمیں اس اتحاد کی بنا پر بھی ملیں گے۔ آپ اگلے روز بھمبر اور برنالہ میں جلسوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہم مشکل صورت حال سے نکل آئے ہیں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''ہم مشکل صورت حال سے نکل آئے ہیں‘‘ اور مزید مشکل صورت حال کی طرف رواں دواں ہیں کیونکہ بجلی، گیس اور تیل وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور دوسرے اسی وجہ سے اشیائے صرف کی قیمتیں بھی آسمان سے مزید باتیں کرنے لگی ہیں حالانکہ وہ آسمان سے پہلے ہی کافی گپ شپ کر چکی ہیں اور جس سے آنے والے دنوں کی صورتحال کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے اور ہمارے اندازے کے مطابق صورتحال مزید مشکل بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ایک تو ہمارے اندازے ہمیشہ درست ثابت ہوتے ہیں اور دوسرے اسے روز بروز مزید سے مزید تر اضافے کی عادت بھی پڑ چکی ہے۔ آپ اگلے روز سینئر اداکارہ سلطانہ ظفر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کر رہے تھے۔
مہنگائی کی شرح اگر اسی طرح بڑھتی رہی تو لوگ
پتے کھانے پر مجبور ہوں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کی شرح اگر اسی طرح بڑھتی رہی تو لوگ پتے کھانے پر مجبور ہوں گے‘‘ اور یہ صورتحال زیادہ تشویش ناک ہو گی کیونکہ پتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ایک تو بھیڑ بکریاں بھوک سے مرنا شروع ہو جائیں گی اور دوسرے درختوں کے ٹنڈ مُنڈ ہونے کی وجہ سے لوگ سائے سے بھی محروم ہو جائیں گے اور ان پر پھل لگنا تو سرے سے ہی بند ہو جائیں گے اور عوام کو صرف صبر اور محنت کے پھل پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا جو اب پہلے کی طرح میٹھے بھی نہیں ہوتے ‘لہٰذا بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کو پہلی فرصت میں غور کرنا چاہیے۔ پیشتر اس کے کہ حالات بالکل ہی قابو سے باہر ہو جائیں۔ آپ اگلے روز چمن پھاٹک پر مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
آزاد کشمیر کے عوام نے ہمارے حق میں
فیصلہ دے دیا: علی امین گنڈا پور، مراد سعید
وفاقی وزرا علی امین گنڈا پور اور مراد سعید نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر کے عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ دے دیا‘‘ اور ہمارے خیال میں تو اب الیکشن کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ہم سنجیدگی کے ساتھ الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ہمارے لیے عوام کا یہ زبانی کلامی فیصلہ ہی کافی ہے۔ مگر ہم یہ دعائیں بھی مانگ رہے ہیں کہ اس روز دھند چھا جائے کیونکہ خاص طور پر نواز لیگ دھند کی وجہ سے ہرگز نہیں جیت سکے گی جبکہ پیپلز پارٹی اگر جیت بھی گئی تو خیر ہے کیونکہ اندر خانے ہم اور وہ تقریباً یک جان و دو قالب ہی ہو چکے ہیں بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگلے عام انتخابات تک ہم یک جان و یک قالب بھی ہو جائیں۔ آپ اگلے روز چناری ڈگری کالج گرائونڈ میں جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
ہم بات کرتے تھے تو کہا جاتا تھا کہ
این آر او مانگ رہے ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہم بات کرتے تھے تو کہا جاتا تھا کہ این آر او مانگ رہے ہیں‘‘ حالانکہ ایسے مطالبات بات کر کے نہیں بلکہ اشاروں کنایوں میں کیے جاتے ہیں لیکن یہ نا اہل حکومت صاف اشارے بھی نہیں سمجھتی اور اسی لیے اس کا انجام بہت بُرا ہونے والا ہے اور اگر اشاروں کی زبان یہ لوگ سمجھتے بھی تھے تو ان کو اس نے در خور اعتنا نہیں گردانا حالانکہ اس ایک نکتے پر ہی حکومت کے ساتھ ہمارے سارے جھگڑے ختم ہو جانا تھے، تاہم یہ موقع اب بھی موجود ہے اور یہ لوگ اگر امن و سکون کے ساتھ حکومت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں تنازعات کی اصل بنیاد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
داستان
قبروں پر دیے بجھ گئے ہیں
اور درختوں میں ستارے ٹوٹ رہے ہیں
بوسیدہ کواڑوں پر
خاموشی دستک دیتی ہے
اداسی اور محبت سے بوجھل ہوا
سیٹیاں بجاتی ہوئی زمانوں سے
گزر رہی ہے
ان گنت ہاتھ چہار جانب پھیلے ہوئے ہیں
کلینڈر سے سال، دنوں کی طرح
اتر رہے ہیں
آنگنوں میں چارپائیاں اوندھی پڑی ہیں
اور چولہوں میں راکھ سرد ہو چکی ہے
بچوں کی آنکھوں میں
کھلونے ٹوٹ گئے ہیں
اور دکھتی چھاتیوں میں
شہد خشک ہو گیا ہے
اُکھڑی ہوئی سڑکوں پر
ماتمی جلوس آواز لگاتا ہے
اور، ڈھولک کی تھاپ پر
لڑکیاں وداع کے گیت گار ہی میں
نیند کی مہک میں لپٹی ہوئی عمارتوں میں
سانسیں رینگ رہی ہیں
دریچوں میں چاند تھک کر سو گیا ہے
رات کے کیچڑ میں لت پت گلیاں
جاگ رہی ہیں
وہ سامنے گلی کے موڑ پر
کانپتے لیمپ کی زرد روشنی میں
ایک سایہ۔۔۔۔۔
کیا تمہیں نیند آ گئی ہے؟؟
آج کا مقطع
سفینہ سمت بدلتا ہے اپنے آپ، ظفرؔ
کوئی بتاؤ مرا بادباں کہاں گیا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved