اپوزیشن نہیں چاہتی انتخابات
شفاف ہوں: شبلی فراز
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن نہیں چاہتی کہ انتخابات شفاف ہوں‘‘ اس لئے اگر ان میں کوئی بے ضابطگی وغیرہ ہوئی تو اپوزیشن کی خواہشات کے عین مطابق ہوگی اس لئے اُسے اس کے خلاف احتجاج کا بھی کوئی حق نہیں ہوگا، اور ہم چونکہ اپوزیشن کی خواہشات کا بے حد احترام کرتے ہیں اس لئے ہم بھی اس پر خاموش ہی رہیں گے اور اگر ہم انتخابات جیت گئے تو اس کی براہ راست ذمہ دار بھی اپوزیشن ہی گی اور امید ہے کہ آئندہ انتخابات بھی اپوزیشن کی اس خواہش کے عین مطابق ہوں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو دے رہے تھے۔
22کروڑ عوام کی چابی اناڑی
کو پکڑا دی گئی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''22کروڑ عوام کی چابی اناڑی کو پکڑا دی گئی‘‘ جبکہ تجربہ کار اور ہنر مند کھلاڑیوں کو اس سے محروم رکھا گیا اور یہ کھلاڑی اب گلی ڈنڈا کھیلنے پر مجبور ہیں اور اس میں بھی کبھی ڈنڈا غائب ہوتا ہے اور کبھی گُلی جبکہ کوئی میدان بھی دستیاب نہیں ہے اور وہ سڑکوں اور گلیوں میں عمارتوں کے شیشے توڑتے پھرتے ہیں نیز ان کی ساری مہارت اور ہنر مندی بھی اکارت جا رہی ہے اور جسے یاد کر کر کے کلیجہ منہ کو آتا ہے حالانکہ کلیجہ بلکہ سبھی اعضا کو اپنی جگہ پر کام کرنا چاہئے مگر یہی ہمارا سب سے بڑا المیہ بھی ہے کہ ہماری کوئی چیز بھی اپنی جگہ پر موجود نہیں اور وہ کام کر رہی ہے جو اس کے کرنے کا ہے ہی نہیں۔ آپ اگلے روز شکر گڑھ میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خاں آنے والی نسل کی
جنگ لڑ رہے ہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''عمران خان آنے والی نسل کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘ جبکہ موجودہ نسل کو تلقین کی ہے کہ وہ اپنی جنگ خود لڑے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے اور حکومت سمیت دوسروں کی محتاجی سے گریز کرے لیکن موجودہ نسل نے حکومت کو خاصا مایوس کیا ہے حالانکہ اسے چند برس تک انتظار کرنا چاہئے تھا کہ مایوس ہونے کے لئے تو ایک عمر پڑی ہے اس لئے اسے چاہیے کہ حکومت سے کوئی اُمید نہ رکھے اور اپنی مدد آپ کے تحت جدوجہد کرے اور حکومت کو آئندہ نسلوں کے لئے یکسوئی سے کام کرنے اور ان کی لڑائی لڑنے دے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
25جولائی کو پورے آزاد کشمیر
میں شیر دھاڑے گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''25جولائی کو پورے آزاد کشمیر میں شیر دھاڑے گا‘‘ اور چونکہ یہ اصلی نہیں بلکہ کاغذی شیر ہوگا اس لئے کشمیریوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نیز اگر اس روز دُھند ہوئی تو یہ پھر بھی نہیں دھاڑے گا، اور ووٹر حضرات اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں تیز ہوا اس شیر کو اڑا ہی نہ لے جائے بلکہ دُھند وغیرہ کے دوران وہ خود گھروں ہی میں رہیں اور اس دُھندلاہٹ میں ایک دوسرے ہی سے نہ ٹکراتے پھریں جبکہ دھند کی صورت میں الیکشن ہارنے کی پیش گوئی پہلے ہی کی جا چکی ہے؛ اگرچہ دھند کے بغیر بھی صورتِ حال کچھ مختلف نہیں ہونے والی۔ آپ اگلے روز میرپور میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
اپوزیشن کے پاس رونے اور
گالی گلوچ کے سوا کچھ نہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے پاس رونے اور گالی گلوچ کے سوا کچھ نہیں‘‘ تاہم اسے چاہئے کہ ان کاموں کے لئے علیحدہ علیحدہ وقت نکالے کیونکہ رونا اور گالی گلوچ ایک ساتھ کرنا ہرگز اچھا نہیں بلکہ خاصا مضحکہ خیز لگتا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ بَین کر رہے ہیں اور اگر وہ ان دونوں کاموں کے لئے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں بنا سکتی تو اس کے لئے یہی بہتر ہو گا کہ روتے روتے کچھ دیر کے لئے رونا موقوف کر دے اور دوسرا کام شروع کر دے اور جب اس سے جی بھر جائے تو پھر رونا شروع کر دے جبکہ یہ روٹین اس کے لئے آسانی اور سہولت کا باعث بھی ہوگی اور اس کی صحت بھی اچھی رہے گی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
نواز شریف نے کشمیریوں کو بااختیار بنایا: برجیس طاہر
سابق وفاقی وزیر امورِ کشمیر و گلگت بلتستان و مرکزی نائب صدر مسلم لیگ نون چودھری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے کشمیریوں کو بااختیار بنایا‘‘ جس کا آغاز انہوں نے خاکسار سے کیا اور ابھی دوسروں کی باری آنے ہی والی تھی کہ اُن کی حکومت کو ختم کر کے خود اُنہیں بے اختیار کر دیا گیا ورنہ اب تک وہ چند مزید کشمیریوں کو بھی بااختیار بنا چکے ہوتے لیکن ان کی قسمت میں ہی ایسا لکھا تھا، چنانچہ تلافیٔ مافات کے طور پر اب وہ لندن میں بیٹھ کر کشمیریوں کو بااختیار بنانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں بلکہ سارے پاکستانیوں کو بااختیار بنانے کا عزم صمیم رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ توفیق ارزانی کرے۔ آپ اگلے روز مانانوالہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی غزل:
میری تنہائی کو تنہا مت کرو
آ کے میرے پاس ا یسا مت کرو
یہ جہاں جینے نہیں دے گا تمہیں
تم ہمارے ساتھ اچھامت کرو
خرچ ہو جاؤ گے آنے جانے میں
اُس گلی کا رُخ زیادہ مت کرو
بس تمہارے ساتھ سجتا ہے یہ کام
کچھ محبت کے علاوہ مت کرو
عشق میں رہتی ہے کچھ تو نوک جھونک
اس قدر بھی دل کو چھوٹا مت کرو
توڑتے رہتے ہو نامیؔ بار بار
اس لئے فی الحال توبہ مت کرو
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری