تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-07-2021

سرخیاں، متن ’’خاکہ زنی‘‘ مضمون اور غزل

قربانی کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''قربانی کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی‘‘ اور سب سے بڑی قربانی مہنگائی اور بیروزگاری کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنا ہے جو ایک وبا کی طرح پھوٹ پڑی ہے اور یہ مشکل اس وقت تک جاری رہے گی جب تک قوم کو اس کی عادت نہیں پڑ جاتی جو کافی حد تک پڑ بھی چکی ہے، جبکہ اس قربانی کا اجر بھی کم نہیں ہے اور جو لوگ اور اقسام کی قربانیاں نہیں دے سکتے انہیں اس قربانی کی طرف توجہ دینی چاہیے بلکہ توجہ کی بھی ضرورت نہیں ہے، یہ خود ہی مبذول ہو جائے گی۔ کیونکہ یہ بھی آٹومیٹک چیز ہے جیسے کہ حکمرانی سمیت ہر چیز آٹو میٹک ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے عید قربان کے موقعہ پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
کشمیری اپنا مؤقف عالمی سطح پر بلند کروانے
کے لیے ن لیگ کو کامیاب کرائیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کشمیری اپنا مؤقف عالمی سطح پر بلند کروانے کے لیے ن لیگ کو کامیاب کرائیں‘‘ اگرچہ یہ مؤقف ہمارے قائد پہلے ہی اتنا بلند کر چکے ہیں کہ یہ آسمان سے باتیں کر رہا ہے اور جس کی ہماری تاریخ گواہ بھی ہے بلکہ وہ تو تاریخ کے ساتھ ساتھ اس کا جغرافیہ بھی تبدیل کرنے والے تھے کہ ان کی حکومت ختم ہو گئی اور انہیں گھر بھیج دیا گیا اور اب وہ کشمیریوں کا مؤقف عالمی سطح پر لندن میں بیٹھ کر بلند کر رہے ہیں بلکہ اس کو مزید بلند کرنے کے لیے میاں شہباز شریف اور مریم نواز بھی وہاں جا کر ان کا ساتھ دینا چاہتے تھے لیکن انہیں ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا۔ آپ اگلے روز نارووال میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔
مریم نواز کی الیکشن کمپین بغضِ عمران
اور بغضِ پاکستان ہے: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کی الیکشن کمپین بغض عمران اور بغض پاکستان ہے‘‘ جس سے نہ پاکستان کو کوئی فرق پڑ رہا ہے نہ عمران خان کو کیونکہ اس کے لیے ہم پہلے ہی خود کفیل واقع ہوئے ہیں جبکہ بغض عمران کا فریضہ جہانگیر ترین گروپ اور وزیراعظم کے ہم نشیں کئی دیگر حضرات نے سنبھال رکھا ہے اور پاکستان اتنا بڑا ملک ہے کہ ان بچگانہ کوششوں سے اسے نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا، اس لیے مریم نواز اور دیگران کو اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت نہیں تھی جبکہ نواز شریف کے خلاف ہمارا بغض بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ن لیگ کی انتخابی مہم کے حوالے سے بیان جاری کر رہے تھے۔
چوتھی کمپنی کو بھی وینٹی لیٹر بنانے کا لائسنس مل گیا: شبلی فراز
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''چوتھی کمپنی کو بھی وینٹی لیٹر بنانے کا لائسنس مل گیا‘‘ اگرچہ کچھ عرصہ سے ہمارے اختیارات کافی محدود کر دیے گئے ہیں حالانکہ ہم انہیں کافی احتیاط سے استعمال کر رہے تھے، بلکہ بعض اختیارات تو ابھی اسی طرح ڈبوں میں بند پڑے ہیں اور اس طرح فضول خرچی کے بجائے کفایت شعاری سے کام لیا جا رہا ہے کیونکہ جو اختیارات استعمال کیے جا رہے ہیں ان کا بھی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ہمارا کام صرف کوشش کرنا اور نتیجہ نکالنا قدرت کا کام ہے جبکہ ہمارے ہاں شروع سے ہی یہی تقسیم کار چلی آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اپنا اپنا مضمون
مشہور امریکی مزاح نگار مارک ٹوین کو ایک بار کسی دور کے شہر سے ایک سیمینار میں شرکت کی دعوت ملی۔ سیمینار کے دوران اس نے محسوس کیا کہ ان سے پہلے جن صاحب نے مضمون پڑھا وہ ان کے مضمون سے کہیں بہتر تھا؛ چنانچہ جب انہیں مضمون پڑھنے کی دعوت دی گئی تو وہ مائیک پر آئے اور بولے: خواتین و حضرات! جو صاحب ابھی ابھی مضمون پڑھ کر گئے ہیں، وہ اور میں ایک ہی فلائٹ سے اس شہر میں وارد ہوئے تھے اور اتفاق سے ایک ہی ہوٹل کے ایک ہی کمرے میں قیام کیا تھا اور ہم دونوں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں ان کا مضمون پڑھوں گا اور وہ میرا لکھا ہوا، سو آپ نے ان کی زبانی میرا مضمون سن ہی لیا ہے۔ اس لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔
خاکہ زنی (خاکے مزاحیے)ممتاز مزاح نگار ڈاکٹر اشفاق احمد ورک کی یہ تصنیف لطیف ہمیں اپنے مزاح نگار دوست حسین احمد شیرازی کے توسط سے موصول ہوئی ہے ۔ انتساب اپنے مغز ہائے بادام عائشہ ابراہیم اور محمد ابراہیم کے نام ہے۔ ٹائٹل پر صاحبان خاکہ کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جبکہ پسِ سرورق مصنف کی تصویر کے ساتھ ممتاز مفتی‘ مشتاق احمد یوسفی، سید ضمیر جعفری، مستنصر حسین تارڑ، عطا الحق قاسمی اور حسین احمد شیرازی کی تحسینی آرا درج کی گئی ہیں۔ مستنصر حسین تارڑ کے مطابق: پنجابی کا ایک محاورہ ہے ''جٹ دا ہاسا، بھنّے پاسا‘‘ یعنی جاٹ کا مذاق یا مزاج مزاح پسلیاں توڑ دیتا ہے۔ اشفاق ورک کی تحریریں پڑھیے تو یقین آ جاتا ہے کہ یہ وہی جاٹ ہے جو اپنے مزاح سے آپ کی پسلیاں توڑ دینے پر قادر ہے، اگر کوئی شخص اپنی پسلی پر ہاتھ رکھ کر ہائے ہائے کرنے کے بجائے مسکراتا چلا جا رہا ہو تو یقین کریں کہ وہ اشفاق ورک کی تحریریں پڑھ کر آ رہا ہے‘‘۔ آخر میں مصنف کا ادبی سفر کے عنوان سے جن تصنیفات کی فہرست درج کی گئی ہے، ان کی تعداد 23 ہے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
یک طرفہ ہے محبت اور نرالی بھی ہے
ایک ہاتھ سے بجنے والی تالی بھی ہے
سخی ہمارا ہے کنجوس زمانے بھر کا
اور یہ دل کم بخت اسی کا سوالی بھی ہے
حال ہمارا پوچھتا رہتا ہے ویسے تو
لیکن اس میں شامل کچھ بدحالی بھی ہے
بھرا ہوا ہے کسی شور سے یہ گھر اپنا
لیکن ایک طرح سے خالی خالی بھی ہے
ہستی ایک ایسی بھی ہے جو ایک طرح سے
جیتی جاگتی بھی ہے اور خیالی بھی ہے
پہنا ہوا زمیں نے بھی ہے نیلا چولا
آسمان میں کہیں کہیں ہریالی بھی ہے
دنیا کے اندر ہے جو ایک اور ہی دنیا
دیکھ بھی نہیں سکیں گے، دیکھنے والی بھی ہے
کوئی شے ڈالی ہوئی ہے ایک اور ہی شے میں
کسی چیز سے کوئی چیز نکالی بھی ہے
دولت ایک، ظفرؔ، ایسی بھی ہے جو ہم نے
کبھی کمائی بھی نہیں اور سنبھالی بھی ہے
آج کا مقطع
ظفر روکا ہوا تھا زندگی نے
مرا ہوں اور جاری ہو گیا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved