تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-07-2021

سرخیاں، متن اور مسعود احمد

کشمیر میں پیسہ پھینکا، امیدواروں کو توڑا گیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں پیسہ پھینکا، امیدواروں کو توڑا گیا‘‘ جبکہ پیسہ پھینکنا بجائے خود پیسے کی توہین ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ پیسے کی قدر جانتے ہی نہیں، ہم نے چونکہ پیسے کی قدر کی، اس لیے پیسہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے، اور اگر پیسہ پھینکنا ہی تھا تو ہمیں بھی بتاتے کہ اس سے ہم بھی کچھ فائدہ اٹھا سکتے جس طرح برات میں دلہا پر پیسے پھینکے جاتے ہیں اور جسے لوٹنے کے لیے ہر شخص آزاد ہوتاہے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہمارے امیدواروں کو توڑا گیا اور ہمیں ان ٹوٹے پھوٹے امیدواروں کے ساتھ الیکشن لڑنا پڑا۔ آپ اگلے روز آزاد کشمیر الیکشن پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
کشمیر الیکشن میں کرپٹ جماعتوں کی چھٹی ہو گئی: فرخ
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر الیکشن میں کرپٹ جماعتوں کی چھٹی ہو گئی‘‘ لیکن شکر ہے کہ ساری جماعتوں کی چھٹی نہیں ہوئی بلکہ کچھ کو پذیرائی بھی ملی۔ اگر سب جماعتوں کی چھٹی ہو جاتی تو بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا اور وہاں حکومت بننے کے بھی امکانات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے، اس لیے ہر کام پردے کے ساتھ کرنا ہی مفید رہتا ہے اگرچہ ہم ہر قسم کی کرپشن کے خلاف ہیں لیکن اس کے ساتھ بندے بشر بھی ہیں اور خطا کے پتلے بھی۔ آپ اگلے روز دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ووٹ چوری کے خلاف احتجاج
نہیں رکے گا: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ووٹ چوری کے خلاف احتجاج نہیں رکے گا‘‘ حالانکہ ہمارا دعویٰ تھا کہ الیکشن کے روز شیر دھاڑے گا اور نواز لیگ آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی لیکن ہمارے سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیا حالانکہ پانی بہت قیمتی چیز ہے اور اسے اس طرح ضائع کرنا کُفرانِ نعمت کی ذیل میں آتا ہے؛ تاہم پتا چلا ہے کہ اس روز شیر اس لیے نہیں دھاڑا کیونکہ نعرے مار مار کر اس کا گلا بیٹھا ہوا تھا، جبکہ وہ دھاڑتا ضرور تھا لیکن دھاڑ کی بجائے منہ سے صرف ہوا خارج ہوتی تھی اس لیے اس کا گلا درست کرنے کیلئے اسے ادویات دی جا رہی ہیں کیونکہ اس کی یہ معذوری ہی ہماری شکست کا سب سے بڑا سبب تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہی تھیں۔
کشمیر انتخابات نے اپوزیشن کے تابوت
میں آخری کیل ٹھونک دیا:فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''کشمیر انتخابات نے اپوزیشن کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کیل ان انتخابات نے کہیں چھپا کر رکھا ہوا تھا اور اس کے پاس جو رہ گئے تھے ان میں سے یہ آخری کیل تھا، اگرچہ یہ مذکر نہیں بلکہ مونث ہے لیکن چونکہ ہمارے ہاں اکثر علاقوں میں مذکر کو مونث اور مونث کو مذکر بولتے ہیں اس لیے یہ صحبت کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے اور اب اگر چاہے بھی تو اپوزیشن اس تابوت کے اندر ہی رہے گی، باہر نہیں نکل سکے گی، تاہم کسی اگلے الیکشن کے دوران اپوزیشن کے تابوت میں ٹھونکنے کے لیے انتخابات کو کوئی نیا کیل تلاش کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے بیان جاری کر رہے تھے۔
آنے والا وقت بلاول کا ہے: قمر زمان کائرہ
سابق وفاقی وزیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''آنے والا وقت بلاول کا ہے‘‘ اور میں عوام کو بروقت اس سے آگاہ بلکہ خبردار کر رہا ہوں تا کہ وہ اس کا کوئی تدارک کر سکیں اور بے خبری ہی میں نہ مارے جائیں کیونکہ اگر کسی خطرے سے بروقت خبردار کر دیا جائے تو اس کا کوئی نہ کوئی شافی علاج بھی ہو سکتا ہے اس لیے میں اپنے فرض سے سبکدوش ہو گیا ہوں، آگے عوام جانیں اور ان کا کام کیونکہ بصورتِ دیگر میں ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتا اس لیے وہ اسی کو کافی سمجھیں اور خاکسار کو اچھے لفظوں میں یاد کر لیا کریں ع
اور درویش کی صدا کیا ہے
آپ اگلے روز آزاد کشمیر الیکشن میں نشستیں حاصل کرنے پر جیالوں کو مبارک باد دے رہے تھے۔
ہار کے بعد رونا دھونا نواز لیگ کا وتیرہ ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ہار کے بعد رونا دھونا نواز لیگ کا وتیرہ ہے‘‘ اور ان کا اثر اس لیے نہیں ہوتا کہ یہ جماعت بیک وقت دو کام شروع کر دیتی ہے کیونکہ رونا اور دھونا دو الگ الگ کام ہیں اور انہیں الگ الگ اور باری باری ہی یہ کام کرنا چاہیے ورنہ نہ صحیح طور پر رویا جا سکتا ہے اور نہ ہی دھویا۔ البتہ روتے وقت آنسوئوں سے منہ دھونا الگ بات ہے اور اسے ایک ہی کام تصور کیا جائے گا، پھر یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ دھوتے وقت یہ لوگ کپڑے دھوتے ہیں یا فرش وغیرہ،البتہ دونوں کاموں میں ایک معقول وقفہ ہونا چاہیے تا کہ دونوں کام پوری توانائی کے ساتھ کیے جا سکیں اور ان کا کچھ اثر بھی ہو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
اگر تم ساتھ ہوتے تو جوانی روک لیتے ہم
جہاں تم تھے وہیں پر یہ کہانی روک لیتے ہم
عداوت کے بھی تو اپنے ادب آداب ہوتے ہیں
کسی دشمن کا بھی پھر کیسے پانی روک لیتے ہم
تکلف کیوں کیا سارے کا سارا لکھنے پڑھنے کا
کہیں اس جانے والے کو زبانی روک لیتے ہم
تو پھر یہ دل ہمارا ٹوٹنے سے بچ بچا جاتا
اگر اطراف کی سب کھینچا تانی روک لیتے ہم
خود اپنے ہاتھ پائوں باندھ رکھے ہیں وگرنہ تو
گزرتے وقت کی یہ سرگرانی روک لیتے ہم
خدا نے رزق کی تقسیم اپنے پاس رکھی ہے
کسی کا کس طرح سے دانہ پانی روک لیتے ہم
نئے جھگڑوں کی پھر مسعودؔ یہ بنیاد کیا رکھتے
اگر آپس کی آویزش پرانی روک لیتے ہم
٭......٭......٭
جھنڈ کے جھنڈ ہیں درخت لگے
ان زمینوں کو کتنے بخت لگے
کُرۂ ارض مملکت ہے مری
فرش کا فرش مجھ کو تخت لگے
تھک گئے ہیں پڑے پڑے آخر
بھُربھُری خاک ہم کو سخت لگے
در کی دیوار سے نہیں بنتی
گھر کا گھر کیوں نہ لخت لخت لگے
آج کا مطلع
ہماری نیند کا دھارا ہی اور ہونا تھا
یہ خواب سارے کا سارا ہی اور ہونا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved