خون خرابہ روکنے کے لئے ملک چھوڑا: اشرف غنی
(سابق) افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ''خون خرابہ روکنے کے لئے ملک چھوڑا‘‘ ورنہ میں اپنی جگہ پر ڈٹا ہوا تھا اور ملک سے فرار ہونے کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں تھا اور جہاں تک خون خرابے کا تعلق ہے تو بعض غلط فہمیوں کی بنا پر یہ خون خرابہ ہمارا اپنا ہی ہونا تھا جبکہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اس لئے بھی پوری انسانیت کی جان کو خطرے میں ڈالنا میں نے مناسب نہیں سمجھا کیونکہ مخالفین کے ارادے میرے حوالے سے پہلے ہی کچھ اچھے نہیں تھے، اس لئے میں نے اپنے ملک کو داغِ مفارقت دینے میں ہی بہتری سمجھی، اور یہ سارا سمجھداری کا کام ہوتا ہے جو مجھ میں یکدم عود کر آئی تھی جس کیلئے میں اپنا شکرگزار ہوں۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر اپنا پیغام نشر کر رہے تھے۔
حکومت مدت پوری کرنے کے باوجود
الیکشن میں ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائے گی: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''حکومت مدت پوری کرنے کے باوجود الیکشن میں ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائے گی‘‘ پہلے ہمارا دعویٰ تھا کہ ہم حکومت کو مدت پوری کرنے نہیں دیں گے اور یہ حکومت اب گئی کہ کب گئی لیکن پھر ہم نے کمال فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ارادہ ترک کر دیا کہ آخر سیاسی ہم آہنگی بھی کوئی چیز ہوتی ہے اور اب یہ عالم ہو چکا ہے کہ ہم اپنے بیانات میں خود بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ حکومت مدت پوری کرے گی اور یہ اب نوشتہ دیوار بن چکا ہے جبکہ ہمارے کچھ لوگ اب بھی خوش فہمیوں کا شکار ہیں جو امید ہے کہ آئندہ انتخابات میں مکمل طور پر دور ہو جائیں گی۔ آپ اگلے روز ایک مقامی جریدے سے گفتگوکر رہے تھے۔
کوئی حکومت ختم نہیں کر سکتا، اپنی
مدت پوری کریں گے: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''کوئی حکومت ختم نہیں کر سکتا، اپنی مدت پوری کریں گے‘‘ اور یہ جو ہم تیسرے روز کسی نہ کسی حکومتی عہدیدار کی طرف سے ایسا بیان آ جاتا ہے تو اس کامطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے اور پہلے تو یہ دال گلتی ہی نہیں تھی، اب کہیں جا کر گلنے لگی ہے تو اس میں کالا کالا بھی نظر آنا شروع ہو گیا ہے جبکہ ایسے بیانات کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بھی تسلی دیتے رہتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا اور اس پروگرام پر مکمل عملدرآمد کیلئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزرائے کرام کی باریاں مقررکر دی جائیں تاکہ اس بیان میں ایک طرح کی باقاعدگی بھی پیدا کی جا سکے۔ آپ اگلے روز نظام پور میں سڑکوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
قابلِ اعتراض مواد کی تقسیم پر سمجھوتا نہیں ہوگا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قابلِ اعتراض مواد کی تقسیم پر سمجھوتا نہیں ہوگا‘‘ اور اس کو یقینی بنانے کے لئے با قاعدہ ایک فہرست تیار کی جائے گی کہ کن کن معاملات پر سمجھوتا ہو سکتا ہے اور کن پر نہیں کیونکہ لوگ سمجھوتا کرنے والی چیزوں کو سمجھوتا نہ کرنے والی چیزوں کے ساتھ گڈ مڈ کر دیتے ہیں جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، نیز اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ بھی ہے کہ معاملات کی نوعیت تبدیل ہو جاتی ہے اور سمجھوتا نہ ہونے والے معاملات سمجھوتا ہونے والے معاملات میں تبدیل ہو جاتے ہیں وعلیٰ ہذا القیاس، اس لیے ان پر گہری نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے جبکہ نگاہ کی گہرائی کی بھی ایک حد مقرر کر دی جائے گی تاکہ کوئی بداحتیاطی نہ ہونے پائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافہ غریبوں پر اضافی بوجھ ہے: نفیسہ شاہ
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ''پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ غریبوں پر اضافی بوجھ ہے‘‘ اگرچہ یہ ایک جانی پہچانی حقیقت ہے اور اس پر بیان دینے کی چنداں ضرورت نہیں تھی لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس کا ناگوار اثر کار سوار امیروں پر بھی پڑا ہے بلکہ اس کی زد میں یہی طبقہ آیا ہے جو عجیب و غریب ہونے کے حوالے سے غریب بھی ہے اور ہمدردی کے قابل بھی جبکہ انسانی ہمدردی تو ویسے بھی ایک اعلیٰ و ارفع چیز ہے اور جس کی خوبیوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا بلکہ انکار تو کسی چیز سے بھی نہیں کرنا چاہیے کہ انسان بنیادی طور پر تسلیم و رضا کا پتلا واقع ہوا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پٹرولیم اضافے کو مسترد کرتے ہوئے بیان جاری کر رہی تھیں۔
وزیراعظم سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر
بننا چاہتے ہیں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بننا چاہتے ہیں‘‘ اور اسی طرح ہمارے قائد‘ قائداعظم ثانی بننے کی مشق کر رہے تھے کہ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے انہیں مفرور بنا دیا گیا لیکن ہم وزیراعظم کو سول مارشل ایڈمنسٹریٹر نہیں بننے دیں گے اگرچہ اس کی مثال موجود ہے کہ بھٹو صاحب بھی اس عہدے پر فائز رہے تھے جبکہ اصل مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کی تو بات ہی اور ہے اور ہمارے قائد ہر سال ان کے مقبرے پر جا کر اُن کا مشن پورا کرنے کا عہد بھی کیا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کی غزل:
رائیگاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
وہ جہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
جانے یہ کون ہے میرے پیچھے
جاوداں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
کام سے کام ہے اس کو ورنہ
وہ کہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
کھوجتی پھرتی ہے مجھ کو یہ زمیں
آسماں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
اِک مکاں ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں
اِک مکاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
پھر سے ناکام کیا چاہتا ہے
امتحاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
مجھے جب سے کوئی حاجت نہیں ہے
مہرباں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
ڈھونڈا کرتا تھا جہاں کومیں کبھی
اب جہاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
لگتا ہے ڈوب کے مرنا ہے اُسے
اک کنواں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
جو کبھی دے ہی نہیں پایا میں
وہ بیاں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
آگ سلگی ہے کہیں اور ضمیرؔ
اور دُھواں ڈھونڈ رہا ہے مجھ کو
آج کا مطلع
محبت نہیں تھی یہ کچھ اور تھا
کہ جو کچھ بھی تھا قابلِ غور تھا