تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     18-08-2021

کاک ٹیل

بھارت رونا دھونا بند کرے: ترجمان طالبان
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ''بھارت رونا دھونا بند کرے‘‘ کیونکہ یا تو وہ جی بھر کے روئے یا دھوئے کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا چاہیے اور اسی میں برکت بھی ہے ورنہ اس طرح نہ رونے سے کوئی مقصد حاصل ہو سکتا ہے نہ دھونے سے، البتہ اس کا ایک یہ فائدہ ضرور ہے کہ روتے روتے منہ بھی ساتھ ہی مفت میں دھل جاتا ہے اور اس کے لیے الگ سے تردد نہیں کرنا پڑتا اور وقت بھی بچ جاتا ہے جبکہ بھارت پہلے ہی ہمارے ہاں افغانستان میں طرح طرح کے منصوبوں پر کئی ملین ڈالر خرچ کر چکا ہے جن کا مقصد ہمیں کمزور کرنا تھا مگر اب وہ سارے کے سارے ہمارے ہی کام آئیں گے، ان شاء اللہ العزیز۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
طالبان کا قبضہ، بھارت کو سانپ سونگھ گیا: معید یوسف
مشیر سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ ''کابل پر طالبان کا قبضہ، بھارت کو سانپ سونگھ گیا‘‘ لیکن سانپ اگر اسے دشمن سمجھ کر آیا تھا تو کاٹنے کے بجائے سونگھنے پر ہی کیوں اکتفا کر گیا، کاٹا کیوں نہیں؟ ہو سکتا ہے کہ جرابوں کی بو کی وجہ سے بیزار ہو کر اس نے اپنا ارادہ تبدیل کر لیا ہو جس سے ثابت ہوا کہ میلی اور بدبودار جرابوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ سانپوں وغیرہ سے محفوظ رکھتی ہیں اور بھارت میں چونکہ سانپوں کی بھرمار ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ اپنی جرابیں زیادہ سے زیادہ میلی رکھا کریں تا کہ وہ سانپوں کے کاٹنے سے بچے رہیں کیونکہ شاید وہ اپنی عقیدت کی وجہ سے سانپ کو مارنے کے حق میں نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی ویب سائٹ کے رابطے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
نیب کے بعد ایف آئی اے حکومت
گٹھ جوڑ کا تماشا شروع ہے: مریم اورنگزیب
ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نیب کے بعد ایف آئی اے حکومت گٹھ جوڑ کا تماشا شروع ہے‘‘ حالانکہ یہ ادارے وہی کچھ کرنا چاہتے ہیں جو باقی کر رہے ہیں، اس لیے اس تکرار کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اصول بھی یہی ہے کہ ایک ادارے کو اس کی تسلی کے مطابق کام کرنے کا موقع دیا جائے جس نے دن رات کی محنت شاقہ سے اربوں روپوں کے اثاثوں اور بینک اکائونٹس کا سراغ لگایا ہے جبکہ ان میں وہ اثاثے اور بینک اکائونٹس بھی شامل ہیں جو ہمیں یاد بھی نہیں ہیں کہ ہماری ملکیت ہیں اور اسی سے ہماری درویشانہ طبیعت کا پتا چلتا ہے اور درویشوں کو تنگ کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کررہی تھیں۔
اللہ افغانستان پر رحم کرے: آصفہ بھٹو
سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ ''اللہ افغانستان پر رحم کرے‘‘ کیونکہ اب اس کی حالت واقعی ایسی ہو گئی ہے کہ اسے رحم کی بیحد ضرورت ہے۔ اب دنیا نے افغانستان کے عوام، بچوں اور عورتوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے اور میں افغانستان میں ہولناک واقعات کو دیکھ رہی ہوں کہ کس طرح کابل پر قبضہ کیا گیا اور کس طرح بے چارے اشرف غنی کو وہاں سے اچانک بھاگنا پڑا اور وہ کچھ کرنسی نوٹ اور کاریں ہی اپنے ساتھ لے جا سکے، نیز یہ بھی اطلاع آئی ہے کہ ان کے ہمراہ ان کے کچھ خاص آدمی بھی تھے اور اس طرح انہوں نے حقِ دوستی بھی ادا کیا۔ آپ اگلے روز ٹویٹ پر ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
کٹی پوروں سے بہتی نظمیں
یہ اردو، پنجابی اور سرائیکی کے نامور شاعر سلیم شہزاد کی اردو نظموں کا مجموعہ ہے۔ انتساب جینت پرمار اور عامر سہیل کے نام ہے۔ کتاب کا دیباچہ ممتاز شاعر اور نقاد تبسم کاشمیری( شعبۂ اردو جی سی یو، لاہور) کا قلمی ہے جبکہ ان نظموں کا انتخاب منفرد شاعر اور نقاد محمد سلیم الرحمن نے کیا ہے جو اس شاعری کے معیار پر ایک طرح کی مُہرِ تصدیق ہے۔پسِ سرورق ہمارے محبوب شاعر محمد اظہار الحق اور اندرونِ سرورق ممتاز نظم گوڈاکٹر وحید احمد نے اپنی تحسینی رائے کا اظہار کیا ہے، ان کے مطابق: ...کتاب تو فقر کے پرندوں کی چہچہاہٹ ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سلیم شہزاد نے ہُدہُد اور سیمرغ جیسے شوخ اور سجیلے پرندوں کے بجائے چڑیا جیسے مٹے ہوئے اور غیر اہم پرندے کے سر پہ وجدان کا تاج رکھا ہے۔ یہ کتاب گویا گنجشک فرومایہ کی منطق الطیرہے چڑیا ہفت وادی کی پرواز میں رہنمائی کرتی ہے جہاں کوئی جھوٹ کے پرندے اڑانے لگے تو سچ کی فاختہ کھوٹ کی مصلحت سے گرتی ہے۔۔۔۔۔
اور‘ اب شعر و شاعری‘ سب سے پہلے کامونکی سے انعام کبیر کی غزل:
دیکھنے سوچنے کی لت ہی نہیں
بولنے والوں کو فرصت ہی نہیں
سنیے تو طرزِ تکلم ہیں یہ اشک
کام آنکھوں کا بصارت ہی نہیں
ایسے لوگوں سے بھری ہے دنیا
جن کی دنیا کو ضرورت ہی نہیں
ایڑیاں دیکھی ہیں بوڑھی ماں کی
دشت ہے پائوں میں جنت ہی نہیں
اور ہیں کتنے تعلق جانے
آپ سے صرف محبت ہی نہیں
پھول بھی تازہ ہوں مہتاب بھی صاف
شہر میں ایسی سہولت ہی نہیں
اور‘ اب یومِ آزادی پر ''آزادانہ‘‘ کے عنوان سے ادریس بابرؔ کا کلام:
دعا ہتھیلیوں کے درمیاں بنائوں گا
زمیں کے مشورے سے آسماں بنائوں گا
یہ سب پیڑ، مرے سربلند پرچم لوگ
یہ جھنڈے گاڑیں گے، میں جھنڈیاں بنائوں گا
شفق سے شال بنا لوں زمیں ماں کے لیے
فلک سے بھائیوں کی پگڑیاں بنائوں گا
بلوچی، سندھی، سرائیکی، پشتو، پنجابی
ملا کے اک نئی اردو زباں بنائوں گا
ابھارتی ہیں نئی منزلیں سفر پہ مجھے
نئے ستارے، نیا کارواں بنائوں گا
فسانے کہتی زمانے کی بہتے دریا میں
روانہ ہوتی ہوئی کشتیاں بنائوں گا
آج کا مطلع
کچھ ہوئے باغی یہاں کچھ لوگ بے دل ہو گئے
اور کچھ شائستۂ معیارِ محفل ہو گئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved