تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-08-2021

سرخیاں، متن اور قمر رضا شہزاد

امریکہ نے تحقیقات کے بغیر افغانستان
میں طاقت کا استعمال کیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''امریکہ نے تحقیقات کے بغیر افغانستان میں طاقت کا استعمال کیا‘‘ جبکہ خاکسار کو امریکہ کی طرف سے طاقت کے استعمال پر اعتراض نہیں ہے کیونکہ طاقت ہوتی ہی استعمال کے لیے ہے، اور امریکہ کے پاس جتنی طاقت ہے، اس کا استعمال بھی اسی حساب سے ہونا چاہیے جبکہ پی ڈی ایم کے پاس تحقیقات کا تو پورا بندوبست موجود ہے لیکن طاقت کے حوالے سے ہاتھ خاصا تنگ ہے ورنہ جتنی بھاگ دوڑ ہم نے کی ہے ہم حکومت کا چھابہ ہی اب تک الٹا دیتے اور یہ نتیجہ بھی ہم نے پوری تحقیقات کے بعد نکالا ہے البتہ ابھی اس پر تحقیق ہونا باقی ہے کہ اپنے دل گردے کا خیال کیے بغیر ہم نے یہ سلسلہ شروع کیوں کیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ویڈیو بیان جاری کر رہے تھے۔
بلاول ہر معاملے میں جھوٹ بولتے ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''بلاول ہر معاملے میں جھوٹ بولتے ہیں‘‘ جبکہ ہمیں ان کے جھوٹ بولنے پر اعتراض نہیں ہے کیونکہ ہمارے ہاں سیاست کا کاروبار جھوٹ کے بغیر نہیں چلتا اور ہمیں بھی اپنے سیاستدان ہونے سے انکار نہیں ہے لیکن ہم اتنی مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کرتے کیونکہ جھوٹ آخر بولنے ہی کے لیے تو ہوتاہے ورنہ اس کا اور مصرف اگر کوئی ہے تو بتایا جائے جبکہ جھوٹ تو بجائے خود عاجز چیز ہے کیونکہ اس کے تو پائوں ہی نہیں ہوتے اور یہ چند قدم بھی نہیں چل سکتا اس لیے اسے ذرا طریقے اور سلیقے سے بولنا چاہیے کیونکہ ڈھٹائی سے بولنے سے تو اس کی اپنی تاثیر میں فرق آتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
حکومت میڈیا کی مکمل آزادی
پر یقین رکھتی ہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''حکومت میڈیا کی مکمل آزادی پر یقین رکھتی ہے‘‘ اگرچہ اس یقین پر عمل کرنے سے قاصر ہے جس کی اپنی وجوہات ہیں اور میڈیا بھی ان سے بخوبی واقف ہے اس لیے میڈیا کو حکومت کے اس یقین پر ہی اکتفا کرنا اور اسے کافی سمجھنا چاہیے کیونکہ ایسی کسی بات کا یقین رکھنا جو حکومت کی طبع ہی کے خلاف ہو کوئی آسان کام نہیں ورنہ اگر ہم میڈیا کی آزادی پر یقین نہ بھی رکھتے تو بھی غلط نہیں تھا کیونکہ حکومت کی اپنی مجبوریاں ہیں اور کسی کو کسی کی مجبوری سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے کیونکہ یہ کھلی مفاد پرستی ہے جس کی نہ تو اجازت دی جا سکتی ہے نہ یہ کسی بھی لحاظ سے مناسب ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف واپس آ کر علاج کرائیں
تا کہ جیل کاٹ سکیں: وزیر صحت
وزیر صحت پنجاب نے کہا ہے کہ ''نواز شریف واپس آ کر علاج کرائیں تا کہ جیل کاٹ سکیں‘‘ کیونکہ بیماری کی حالت میں ان کا جیل کاٹنا درست نہیں ہوگا، اس لیے یہاں آئیں اور صحتمند ہوکر جیل کاٹیں، البتہ وہ یہاں آ کر حسب معمول اپنی بیماری کو جتنا چاہیں طول دے سکتے ہیں، جس کے متعدد نسخے اچھی طرح انہیں یاد بھی ہیں اور حکومت بھی اس حوالے سے و یسی ہی اہلیت کا مظاہرہ کرے گی جیسا اس نے پچھلی بار کیا تھا، اس لیے وہ بے دھڑک واپس آ جائیں یہاں کی جیلیں ہمیشہ ان کا انتظار کرتی رہیں گی، سو یہ مشورہ مفت ارسال خدمت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ان ہائوس تبدیلی بارے پیپلز پارٹی
پر اعتبار نہیں کر سکتے: پرویزملک
مسلم لیگ ن لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''ان ہائوس تبدیلی بارے پیپلز پارٹی پر اعتبار نہیں کر سکتے‘‘ اگرچہ ہماری اپنی حالت یہ ہے کہ خود اپنے آپ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہمارے بیانیے بھی دوہیں اور لیڈر بھی دو اور دونوں کو ایک دوسرے پر اعتبار نہیں ہے اور یہ سب کا سب ہمارے قائد کی لندن میں بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے ہے جو برطانوی حکومت کی قطع رحمی کے ہاتھوں لاچار ہو کر رہ گئے ہیں اور جوشہباز شریف کو نظر انداز بھی نہیں کرنا چاہتے اور انہیں مریم نواز کی جگہ بھی نہیں لینے دے رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
کسی سے جب تعلق ہی نہیں ذاتی ہمارا
یہاں پھر کون آیا ہے ملاقاتی ہمارا
یہ دل سینے میں کتنی دیر تک ٹھہرا رہے گا
رہا ہو جائے گا آخر حوالاتی ہمارا
زمیں پر ہم بڑھاتے جا رہے ہیں رنج ہی رنج
کہاں تک سہہ سکے گی بوجھ یہ چھاتی ہمارا
محبت کو بچانا جس طرح ممکن ہو صاحب
یہی تو اک یہاں نقصان ہے ذاتی ہمارا
خدا کو پیش کر دیتی ہماری بھی گزارش
فلک پر یہ ہوا آنسو ہی لے جاتی ہمارا
٭...٭...٭
بہالے جائے گی دنیا کو طغیانی ہماری
یہ دریا جانتا ہے اشک افشانی ہماری
یہاں سب ہی نظر انداز کرتے جا رہے ہیں
مصیبت ہے ہمیں اتنی فراوانی ہماری
یہ کیسے موسموں کی زد میں ہم آئے ہوئے ہیں
سلگتا دن یہاں اور شب ہے برفانی ہماری
خزانہ ڈھونڈنے والے ہی آ جائیں خدارا
کھنڈر سے کم نہیں ہے اب ویرانی ہماری
سبھی اسرار ہم پر کُھل چکے دنیا کے، لیکن
ابھی تک ہے ہمارے ساتھ حیرانی ہماری
محبت دن بہ دن متروک ہوتی جا رہی ہے
نہیں اس کے سوا کوئی پریشانی ہماری
آج کا مقطع
بین جب سے بجا رہا ہوں، ظفرؔ
میرے چاروں طرف ہے کیا کیا بھینس

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved