حکمران نواز شریف اور مریم نواز
سے خوفزدہ ہیں: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''حکمران نواز شریف اور مریم نواز سے خوفزدہ ہیں‘‘ کیونکہ جب سے نواز لیگ نے الیکشن ہارنا شروع کیے ہیں حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ اب یہ زعما اس کا بدلہ لینے کے لئے مزید کچھ کریں گے اور نون لیگ نے ووٹ کو جو عزت دینا شروع کی ہے اس کا نتیجہ کسی وقت بھی نکل سکتا ہے جبکہ حکومت سب سے زیادہ خوفزدہ اس بات سے ہے کہ اگر مریم نواز لندن جانے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ ایک طرح کا دوآتشہ ہو جائے گا کہ باپ بیٹی مل کر حکمرانوں کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں لہٰذا خوف سے حکمرانوں کی نیند حرام ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
معیشت صحیح سمت میں گامزن ہو گئی ہے: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''ملکی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہو چکی ہے‘‘ اور یہی بیان کل بھی دیا تھا بلکہ ہر روز دیا کروں گا کیونکہ لوگ ہماری بات کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے جبکہ قولِ فیصل یہ ہے کہ بیان کو اس قدر دہرایا جائے کہ لوگ بالآخر اس پر یقین کرنے لگیں، اگرچہ یہ بات جھوٹ نہیں ہے لیکن یہ بھی ہے کہ مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور اگر معیشت کی صحیح سمت میں روانگی یہی ہے تو معیشت کا صحیح سمت میں روانگی کا اندازہ بھی اسی سے لگایا جا سکتا ہے حالانکہ دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے یعنی مہنگائی اپنی جگہ ہے اور معیشت کی صحیح سمت میں روانگی اپنی جگہ۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
خدمت کے باوجود چور بنا دیا
جائے تو دل ڈولتا ہے: سعد رفیق
سابق ریلوے وزیر اور ن لیگ کے اہم رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''خدمت کے باوجود چور بنا دیا جائے تو دل ڈولتا ہے‘‘ اور چور بھی خدمت کے تناسب ہی سے بنایا جاتا ہے یعنی جنہوں نے زیادہ خدمت کی ہے انہیں بڑا اور تھوڑی خدمت کرنے والوں کو چھوٹا چور بنایا جا رہا ہے جبکہ سب سے زیادہ خدمت ہمارے قائدین نے سرانجام دی ہے، اگرچہ ان کے علاوہ دیگر زعما بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
چنانچہ دل بھی اپنی اپنی سرانجام دی ہوئی خدمت کے حساب سے ڈولتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں یومِ آزادی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت نے شہباز شریف کے خلاف
45لاکھ کی کرپشن کا الزام لگایا ہے: نواز لیگ
نواز لیگ نے کہا ہے کہ ''حکومت نے شہباز شریف کے خلاف 45لاکھ کی کرپشن کا الزام لگایا ہے‘‘ اور ایک طرح سے صاحبِ موصوف کی توہین کی ہے جس کا اسے کوئی حق نہیں پہنچتا کیونکہ کھربوں کی کرپشن کا الزام لگانے والے اب لاکھوں پر آ گئے ہیں حالانکہ اگر اربوں تک ہی محدود رہتے تو کوئی بات بھی تھی اور جس کا مطلب ہے کہ کل کلاں وہ پینتالیس سو کی کرپشن کا الزام بھی لگا سکتے ہیں، اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت یہ بیان واپس لے کیونکہ اختلافات کے باوجود حکومت اور اپوزیشن کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ضرور موجود ہونا چاہئے۔ لیگی رہنما احسن اقبال اگلے روز دیگر رہنماؤں کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں حسین مجروح کی یہ نظم :
مفت کی بیگار
روز کاہے کو تیار ہوتا ہوں میں
منتظر کون ہے گھر سے باہر مرا
اور یہاں کون آئے گا ملنے مجھے
میں جسے زندگی
برطرف کر چکی اپنی بیگار سے
ایک عرصہ ہوا-
پھر بھی تیار ہوتا ہوں ہر روز میں
پہلے دن کی طرح
بے شکن اور کلف زاد کپڑوں کو
آزاد کرتے ہوئے قیدِصندوق سے
اورصلیبِ بدن پر چڑھاتے ہوئے
اپنے جوتوں کے تسموں کو کستا ہوں میں
جیسے لالچ کا مارا سپاہی کوئی
راہ چلتے مسافر کی مشکیں کسے
کون ہے جو مری نیم خوابی سے کرتا ہے چُہلیں
کبھی نیند سے چور پلکوں کی محراب پر
انگلیاں پھیر کرصبح د م کہتا ہے
اُٹھو بہت سو لیا
اب شتابی سے تیار ہو جائو تم
اور میں حسبِ معمول تیاری کرتا ہوں
تیار ہونے کی
یہ جانتے بوجھتے
مجھ کو جانا ہے باہر
نہ کوئی یہاں
آنے والا ہے مری ملاقات کو
آج کا مقطع
راہ میں راکھ ہو گئیں دھوپ کی پیتاں، ظفرؔ
آنکھ بکھر بکھر گئی اپنی ہی آب و تاب سے