تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-08-2021

سرخیاں، متن اور فیصل آباد سے انجم سلیمی

پیپلز پارٹی کی ہوا چل پڑی، آئندہ جیالے
جیتیں گے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کی ہوا چل پڑی، آئندہ جیالے جیتیں گے‘‘ لیکن یہ ہوا گرمیوں میں سخت گرم اور سردیوں میں سخت سرد ہوتی ہے جس سے بچنے کے لیے سو جتن کرنا پڑتے ہیں، اس لیے جیالوں کا جیتنا کوئی خاص آسان دکھائی نہیں دیتا جبکہ ان کے لیے کامیابی کی صرف ایک صورت ہے کہ گرمیوں میں ایئر کنڈیشنر اور سردیوں میں ہیٹر کا استعمال کیا جائے جس کے لیے فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، اور اس ہوا کو ہر موسم میں روکنے کی کوشش کی جائے گی تا کہ اس بے حساب خرچ سے بچا جا سکے کیونکہ خون پسینے کی کمائی کو سوچ سمجھ کر ہی خرچ کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز کراچی میں راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کررہے تھے۔
تین سالہ کارکردگی پر حکومت کو سوگ
منانا اور معافی مانگنی چاہیے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''تین سالہ کارکردگی پر حکومت کو سوگ منانا اور معافی مانگنی چاہیے‘‘؛ تاہم اسے فوری طور پر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے معافی پہلے مانگنی ہے یا پہلے سوگ منانا ہے کیونکہ اگر دونوں کام بیک وقت کرنے کی کوشش کی گئی تو گڑ بڑ کا احتمال زیادہ ہے اور رنگ میں بھنگ ڈالنے کے مترادف ہو گا جبکہ بھنگ جیسی کمیاب چیز کو بچا کر رکھنا بھی نہایت ضروری ہے بلکہ اس کی کاشت میں اضافے کی سعی کرنی چاہیے کیونکہ اس کا استعمال ادویات میں بھی کیا جاتا ہے اور انگریزی میں ادویات کے لیے ''ڈرگز‘‘ کی اصطلاح بھی اسی لیے استعمال کی جاتی ہے۔ آپ اگلے روز رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت نے کرپشن پر مبنی سیاست
کا صفایا کر دیا: ہمایوں اختر
تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ ''حکومت نے کرپشن پر مبنی سیاست کا صفایا کر دیا‘‘ اور اب صفائے کے بعد یہ اس قدر صاف اور شفاف ہو گئی ہے کہ دور سے ہی نظر آ جاتی ہے اور جس کے شاہکار آئے روز میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں اور کوئی نہ کوئی بڑا سکینڈل سامنے آ جاتا ہے جس سے ثابت ہوا کہ حکومتی کارگزاری میں کوئی ابہام نہیں ہے اور اس کی مساعیٔ جمیلہ اس قدر واضح ہیں کہ انہیں دیکھنے کے لیے کوئی عینک لگانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی اور تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ حکومت کی تندہی اور جان فشانی کا ایک درخشندہ باب ہے۔ آپ اگلے روز کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں کارنر میٹنگز سے خطاب کررہے تھے۔
حکومت جھوٹ بول کر عوام کو بیوقوف بنا رہی : روحیل اصغر
نواز لیگ کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ ''حکومت جھوٹ بول کر عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے‘‘ حالانکہ وہ پہلے ہی اس قدر سادہ لوح واقع ہوئے ہیں کہ ان پر مزید وقت صرف کرنا محض وقت کا ضیاع ہے کیونکہ وہ ہمیشہ پہلے خود ہی حکومت کو ووٹ دے کر کامیاب کراتے ہیں اور پھر اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا شروع کر دیتے ہیں اور مزید یہ کہ حال دہائی تو کرتے ہیں لیکن حکومت کے خلاف سڑکوں پر نہیں آتے حالانکہ اس کے لیے صاف و شفاف سڑکوں کا ملک میں جال بچھا ہوا ہے بلکہ سڑکیں چھوڑکر‘ یہ تو حکومت کے خلاف گلیوں میں نکلنا بھی گوارا نہیں کرتے، حتیٰ کہ انہیں رام کرنے کے لیے حکومت کو بہانے بنانے کی بھی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب فیصل آباد سے انجم سلیمی کی نظم:
ہم بے وطن خوابوں کے جولاہے ہیں
بہت سی آوازیں جمع کرکے
ایک چیخ بنائی جا سکتی ہے
بہت تھوڑے لفظوں سے
ایک باغی نظم بُنی جا سکتی ہے
لیکن۔۔۔۔
زندہ قبرستان میں ایک نظم کا کتبہ
کافی نہیں
قبریں دم سادھے پڑی ہیں
ہماری مائیں مردہ بچوں کو جنم دے رہی ہیں
لاشیں شناخت کرتے ہوئے ہجوم کو
اپنا چہرہ یاد نہیں رہتا!
ہمارے لہو میں چیونٹیاں رینگتی ہیں
مگر ہم اپنی مرضی سے کھجلی تک نہیں کر سکتے
قطار میں کھڑے کھڑے ہم
دوسروں سے مختلف کیسے ہو گئے؟
زندگی۔۔۔ میزان ہوتی تو ہم اس کے پلڑے
اپنے وجودوں سے بھر دیتے
مگر کیا کریں کہ ہم خود اپنی نظروں میں
بہت بے وزن تھے
ہم نے صرف چہرے نبھائے، رشتے نہیں
پیاسی زمینوں میں آنسو کاشت کر کے بھی
بوند بھر ہریالی نہیں کِھلی
ہم ساری عمر اپنے خوابوں کے
جولاہے بنے رہے
اور اپنے بچوں کے لیے
ایک سایہ دار پرچم نہ بن سکے
ہماری مٹی محض مٹی رہی
کبھی وطن نہ بن پائی!!!
آج کا مقطع
اُسی زرد پھول کی بددعا ہے ظفرؔ یہ دل کی فسردگی
مرا منتظر رہا مدتوں جو پسِ نقاب کھِلا ہوا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved