تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     01-09-2021

سرخیاں، متن، ’’پنچم‘‘ اسد اعوان اور ادریس بابرؔ

چند بھیڑیوں نے قوم کو ہائی جیک کررکھا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''چند بھیڑیوں نے قوم کو ہائی جیک کررکھا ہے‘‘ جبکہ یہ ان کی طبع ہی کے خلاف ہے کیونکہ بھیڑیے تو چیر پھاڑ کرتے اور اپنا پیٹ بھرتے ہیں‘ یرغمال بنانے کا انہیں کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟اس طرح وہ اپنا وقت ہی ضائع کریں گے جبکہ اس قوم میں متعددموٹے پیٹ والے ایسے بھی ہیں جن کے چربی بھرے گوشت سے وہ لطف اندوز ہو سکتے تھے کیونکہ وہ بھی لوگوں کا خون پی پی کر ہی اس قدر فربہ ہوئے ہیں، اس لیے ان بھیڑیوں کو چاہیے کہ ان کا جو اصل کام ہے، وہ کریں اور خواہ مخواہ اپنے نام کو بٹّہ نہ لگائیں ۔آپ اگلے روز پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن لاری اڈہ، لاری اڈہ کر رہی
ہے، لیکن پچھتائے گی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن لاری اڈہ، لاری اڈہ کر رہی ہے، لیکن پچھتائے گی‘‘ لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ مسافروں کو لاری اڈہ پہنچانے کی زحمت اٹھا رہی ہے اور اس نے کوئی تانگہ یا رکشہ سروس شروع کر رکھی ہے یا خود لاری اڈہ پہنچنے کیلئے کسی سواری کی تلاش میں ہے حالانکہ اس طرح سر کھپانے کے بجائے وہ ریل کے ذریعے بھی منزلِ مقصود تک پہنچ سکتی ہے بلکہ مارچوں کی وہ جس حد تک عادی ہو چکی ہے‘ اسے خدا کا نام لے کر پیدل ہی روانہ ہو جانا چاہیے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مفاہمت یا مزاحمت نہیں، 2023 کے
شفاف انتخابات چاہتے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مفاہمت یا مزاحمت نہیں، 2023 کے شفاف انتخابات چاہتے ہیں‘‘ مفاہمت کا دروازہ اب اس لیے بند کر دیا ہے کہ حکومت پیسوں کی واپسی کے بغیر این آر او دینے کو تیار نہیں جبکہ پیسہ واپس کرنے کیلئے ہرگز نہیں بنایا تھا اور مزاحمت اس لیے نہیں چاہتے کہ وہ ہم نے کافی زیادہ کر کے دیکھ لی ہے اور عوام کا اس پر رد عمل بھی دیکھ لیا ہے اور 2023ء کا شفاف الیکشن اس لیے کہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت آرام سے اپنی میعاد پوری کرے اور ہمارے مارچز کو خاطر میں نہ لائے۔ آپ اگلے روز مزارِ قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیر برے حالات میں‘ تنخواہ دو لاکھ ہے: فواد
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''آج کل وزیر برے حالات میں ہیں، تنخواہ صرف دو لاکھ روپے ہے‘‘ جبکہ عوام مزے کر رہے ہیں کہ انہیں ایسے حالات میں رہنے کی عادت پڑ چکی ہے جبکہ کمر توڑ مہنگائی کے مارے وزیر بیچارے نہایت خستہ حالوں میں ہیں؛ اگرچہ انہیں گھر، گاڑی بلکہ گاڑیاں مع پٹرول وغیرہ کی سہولت حاصل ہے لیکن ان کا گزارہ پھر بھی نہیں ہوتا اور اگر اوپر کا دال دلیا بھی میسر نہ ہو تو یہ غریب فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں، اوپر سے احتساب کا ہوّا سب کے لیے ہے، جو الگ خون خشک کیے رکھتا ہے اس لیے اس مفلوک الحال طبقے کی تنخواہوں میں اضافے کی شدید ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اب جیالے حکومت کا مقابلہ کریں گے: بلاول بھٹو
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پٹواری یا مولانا نہیں، اب جیالے حکومت کا مقابلہ کریں گے‘‘ اس لیے جیالے جہاں کہیں چھپے ہوئے ہیں‘ ان کی تلاش بڑے زور و شور سے شروع کی جا رہی ہے تا کہ انہیں حکومت کے ساتھ مقابلے اور اس کے خاتمے کیلئے آمادہ کیا جا سکے کیونکہ ہمارے ساتھ ساتھ اب ان کی بقا بھی اسی میں ہے کہ پارٹی کو برسر اقتدار لایا جائے تا کہ ہمارے علاوہ جیالوں کے دن بھی پھر سکیں ورنہ فاقہ کشی کیلئے تیار ہو جائیں؛ اگرچہ اس کی انہیں اب تک عادت بھی پڑ چکی ہے بلکہ پڑ کر پختہ بھی ہو چکی ہے؛ تاہم وقت سے فائدہ اٹھانا بھی بے حد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز خورشید شاہ کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پنچم
فائزہ رعنا اور مقصود ثاقب کی ادارت میں لاہور سے شائع ہونے والے اس پنجابی جریدے کا یہ تازہ شمارہ ہے جس کا ٹائٹل آنرے ڈامیر کی ایک پینٹنگ سے سجایا گیا ہے۔ مُکھ بول کے عنوان سے ایڈیٹوریل کے بعد فرید سار کے عنوان سے پروفیسر کشن سنگھ کی یک صفحی تحریر ہے جس کے بعد سدا ساں کے عنوان سے نجم حسین سید کا مختصر ڈرامہ ہے جس کے بعد شہر لاہور کے ابتدائی دنوں کی یادوں کے عنوان سے جگجیت سنگھ آنند کی تحریر ہے، پھر کامریڈ رام چندر کا مضمون۔ اس کے بعد سیموئیل جان سے ملاقات اور افضل احسن رندھاوا کا انٹرویو جس کے بعد ہما صفدر، امجد علی شاکر، عمران نقوی اور سکھدیو سنگھ کے مضامین، کتاب پر تبصرہ، منجانب زمان خان اور نذیر خالد کا مضمون، پھر عصمت آرا کا مضمون اور بچوں کے لیے حلیمہ مجید کا مضمون۔ اس دفعہ شاعری کو جگہ نہیں دی گئی۔
اور‘ اب آخر میں اسد اعوان کی غزل اور ادریس بابر کی نظم:
چاند جگنو نہ ہوا، جگنو شرارہ نہ ہوا
عشق دنیا سے کوئی اپنا گوارا نہ ہوا
بزم میں ہم نے کئی بار تجھے دیکھا تھا
تیری جانب سے کوئی ہم کو اشارہ نہ ہوا
اس قدر فرقہ پرستی تھی زمانے بھر میں
اس تعصب کی بنا پر وہ ہمارا نہ ہوا
تیرہ راہوں کا سفر اپنا مقدر تھا مگر
تیرہ راہوں میں کوئی اشک ستارہ نہ ہوا
تُو نے لوٹا ہے مجھے، میں نے تجھے لوٹ لیا
ایک دوجے کا تعلق میں خسارہ نہ ہوا
یہ الگ بات اسے میں نے مکمل چاہا
دکھ تو یہ ہے وہ مرا عشق میں سارا نہ ہوا
جوشؔ صاحب کی طرح عہدِ جوانی میں اسدؔ
اپنا بھی ایک محبت پہ گزارا نہ ہوا
کابلی والا
بھاگ جائیں گے یہ بھی وہ بھی
بھائی بھائی کرتا بھائی ملّا بھی
ہائی شائی کرتا ہمسایہ بھی
بائی بائی کرتی این جی او بھی
بھاگ جائیں یہ بھی، وہ بھی
ہمیشہ کی طرح
باقی بچوں گا میں
سمیٹنے کے لیے
بھرے ہوئے کارتوس
اور خالی نعرے
آج کا مطلع
ہیں کس طرح کے بام و در تو دکھائو
کسی دن ہمیں اپنا گھر تو دکھائو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved