نواز شریف اور عمران خان نے ہمارا
منشور کاپی کیا: بلاول بھٹوزرداری
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور عمران خان نے ہمارا منشور کاپی کیا‘‘ کیونکہ ہم نے اسے لاوارث چھوڑ دیا تھا؛ تاہم ہمارا کام تو ہو ہی رہا ہے، اس لیے ہم اپنے اصلی کام پر توجہ دیں گے؛ چنانچہ ان دونوں حضرات سے درخواست ہے کہ جلد از جلد ہمارے منشور پر عمل درآمد مکمل کریں تاکہ ہم آئندہ انتخابات کے بعد حکومت بنا سکیں اگرچہ یہ ہمارے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ ہمارے مخالفین ہی نے ہمارے منشورپر عملدرآمد کر دینا ہے یعنی ع
پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
آپ اگلے روز گھوٹکی کے ڈگری کالج کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کے سوا سب سے مفاہمت ہو سکتی : مریم نواز
مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت کے سوا سب سے مفاہمت ہو سکتی ہے‘‘ یعنی ان کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے جن کے خلاف ہم اب تک بیانات دیتے آئے ہیں اور اصل مفاہمت بھی انہی سے ہو سکتی ہے جبکہ یہ اصل خواہش والد صاحب کی ہی ہے جن کے اشارے کے بغیر ایسا خلافِ معمول بیان دیا ہی نہیں جا سکتا، بلکہ اسے ہمارا نیا بیانیہ سمجھا جائے کیونکہ والد صاحب نے انقلاب کے نعرے کو التوا میں ڈال دیا ہے اور انکل شہبازشریف کافی عرصے سے اس بیانیے کو ہی فروغ دے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت 3 سال میں بری طرح
بے نقاب ہو چکی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت 3 سال میں بری طرح بے نقاب ہو چکی‘‘ حالانکہ ہم 30 سالوں میں بھی یہ کام پوری طرح نہیں کر سکے تھے کیونکہ ہم اچھے کام کرنے کے عادی ہیں اور افسوس بلکہ حیرت یہ ہے کہ موجودہ حکمرانوں کویہ کام بھی اچھی طرح سے نہیں آتا اور بے نقاب ہونے کا ہمیں سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ جو کام ہم چوری چھپے کرتے تھے وہ سر عام کرنے لگے اور اس قدر بھاگ لگے کہ بس وارے نیارے ہو گئے اور اب احتساب والے ادارے سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
بہت جلد نواز شریف واپس آ جائیں گے اور
چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے: خواجہ آصف
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اوررکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''بہت جلد نواز شریف واپس آ جائیں گے اور چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے‘‘ بے شک وہ پہلے اپنی قید کاٹیں‘ جو جیل میں ان کی خوش اخلاقی کی وجہ سے آدھی سے بھی کم رہ جائے گی اور جس کے بعد وہ وزیراعظم بن کر اپنا باقی ماندہ مشن مکمل کریں گے اور اس نقصان کی تلافی کی کوشش کریں گے جو یہاں ان کی جائیداد اور اثاثے ضبط ہونے کی وجہ سے انہیں پہنچ چکا ہو گا ، یعنی ملک کو اس تیز رفتار ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے جس کا سفر ادھورا رہ گیا تھا اور سارا ملک ان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کلیاتِ سریندر پرکاش (افسانے)
یہ کتاب ممتاز شاعر اور نقاد ڈاکٹر نبیل احمد نے مرتب کی ہے۔ اس کا انتساب بریگیڈیئر جناب وجاہت احمد چودھری، پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا اور پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر کے نام ہے۔ اس کا پیش لفظ لیجنڈ ادیب شمس الرحمن فاروقی نے لکھا ہے جن کا چند ماہ پہلے انتقال ہو گیا تھا۔ پسِ سرورق تحسینی رائے دینے والوں میں انتظار حسین، ڈاکٹر انور سجاد، عارف وقار اور خود ڈاکٹر نبیل احمد شامل ہیں۔ اندرونِ سرورق مرتب کی تصویر اور تعارف درج ہے۔ انتظار حسین کے مطابق ''تجربے میں آیا ہے کہ ہم میں سے اکثر اپنے ہم عصروں کی تحریروں کو سراہنے میں اگر سراسر کمینگی نہیں دکھاتے تو سر پرستانہ انداز اختیار کر کے بخل سے کام ضرور لیتے ہیں۔ اگرچہ سریندر پرکاش نے ساٹھ کی دہائی سے اب تک نئے افسانے کی تخلیق اور ارتقا میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اب وہ اردو افسانے کا ایک معتبر نام ہے لیکن میں اس سے زیادہ کیا کہوں کہ ۔۔۔۔ سریندر بھی ٹھیک ہے، اچھا ہے‘‘۔ اس میں ان کے چار مجموعوں کے افسانے شامل ہیں جن کی تعداد 55 ہے۔ سرورق پر مصنف کی تصویر اور گٹ اَپ عمدہ۔
اور، اب آخر میں خالق آرزو کے مجموعۂ کلام ''پلکیں بھیگنے لگتی ہیں‘‘ میں سے یہ غزل
اکثر ایسا ہو جاتا ہے
آدمی تنہا ہو جاتا ہے
اپنی غرض میں آنکھوں والا
اکثر اندھا ہو جاتا ہے
چاندنی رُت میں دل کے اندر
ایک اندھیرا ہو جاتا ہے
آنکھ میں بسنے والا اکثر
آنکھ کا سپنا ہو جاتا ہے
کبھی کبھی احساس کا شیشہ
ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے
سبز رتوں میں زخمِ جدائی
اور بھی گہرا ہو جاتا ہے
بھیگی پلکوں میں ہر منظر
دھندلا دھندلا ہو جاتا ہے
چڑیاں اڑ جائیں تو آنگن
سونا سونا ہو جاتا ہے
زرد ہوا کی اک ٹھوکر سے
پیڑ اکیلا ہو جاتا ہے
اس کی آہٹ سے چوکھٹ کا
رنگ سنہرا ہو جاتا ہے
برسوں کی چاہت کا خالقؔ
پل میں فیصلہ ہو جاتا ہے
آج کا مطلع
مرنے والے مر جاتے ہیں
دنیا خالی کر جاتے ہیں