تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-09-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

پی ڈی ایم غیر فطری اتحاد ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم غیر فطری اتحاد ہے‘‘ حالانکہ یہ اتحاد فطری بھی ہو سکتا تھا بلکہ ہونا چاہیے بھی تھا کیونکہ ایک جیسا کام کرنے والے تو ویسے بھی ایک لڑی میں پروئے ہوتے ہیں البتہ حکومت کرنے والوں کا اتحاد غیر فطری ہو سکتاہے کیونکہ اس میں اپنی اپنی بولی بولنے والے بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ حکومت اس ورائٹی اور تنوع سے لطف اندوز بھی ہوتی رہتی ہے، لہٰذا پی ڈی ایم والوں کو چاہیے کہ اپنے اتحاد کو زیادہ سے زیادہ فطری بنائیں جس سے انہیں فطرت کے قریب رہنے کا موقع بھی ملے گا کیونکہ ساری رونقیں فطرت ہی کی لگائی ہوئی ہیں اگرچہ ان میں کمی بیشی بھی ہوتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز حیدر علی کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارک باد دے رہے تھے۔
پیپلز پارٹی روزگار دیتی، ن لیگ اور
پی ٹی آئی محروم کرتی ہیں: بلاول بھٹو
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی روزگار دیتی، ن لیگ اور پی ٹی آئی محروم کرتی ہیں‘‘ مثلاً ہم نے پی آئی اے اور سٹیل ملز میں دل کھول کر روزگار دیا اور روزگار لینے والوں نے کھل کر نذرانہ بھی پیش کیا جو کہ اپنی نوعیت کا ڈبل روزگار تھا یعنی روزگار لینے والوں کے لیے بھی اور دینے والوں کے لیے بھی، اگرچہ بعد میں بہت سے افراد کو جعلی اسناد وغیرہ کی بنا پر عدالت کے حکم سے فارغ بھی کر دیا گیا لیکن اس وقت تک جو انہوں نے بھرتی کے وقت خرچ کیا تھا اس سے کئی گنا کما بھی چکے تھے اس لیے وہ بہر صورت منافع ہی میں رہے اور دونوں فریقوں کے وارے نیارے ہو گئے۔ آپ اگلے روز سکھر میں پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور معززین سے خطاب کررہے تھے۔
پاکستان سے دور رہنا عذاب سے کم نہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان سے دور رہنا عذاب سے کم نہیں‘‘ لیکن پاکستان واپس جانا اس سے بھی بڑا عذاب ہے کیونکہ وہاں جیل منہ پھاڑے کھڑی ہے جبکہ قیام لندن نے طبیعت کو خاصا آرام طلب بنا دیا ہے اور ڈار صاحب، برخورداران اور شہباز شریف کے داماد اور بیٹے کی وجہ سے بھی دل لگا رہتا ہے جبکہ لندن کی آب و ہوا میں کچھ ایسی تاثیر ہے کہ آتے ہی بھلا چنگا اور چاق و چوبند ہو گیا ہوں اور پلیٹ لیٹس بھی اپنی جگہ پر ایسے آرام کر رہے ہیں جیسے کبھی اوپر نیچے ہوئے ہی نہ ہوں اور اپنے ڈاکٹر کو لطیفہ گوئی کے لیے رکھا ہوا ہے تا کہ دل لگا رہے اور اس عذاب میں کمی رہے جو پاکستان سے دور رہنے کی وجہ سے ہر وقت طاری رہتا ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں ''دنیا‘‘ سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار ریاست
کا کردار ادا کیا: فرخ حبیب
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار ریاست کا کردار ادا کیا‘‘ کیونکہ جب بھی پاکستان پر کوئی الزام لگا تو ہم ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس پر خاموش نہ رہے ۔ مہنگائی وغیرہ کی شکایت پر بھی ہم اسی فارمولے کو بروئے کار لاتے ہیں کیونکہ کورونا کی طرح مہنگائی بھی ہمارے خیال میں ایک وبا ہے جس کی ویکسی نیشن تلاش کرنے کی کوشش کر نی چاہیے جو یندہ یا بندہ کے اصول کے مطابق ہم اس سلسلے میں خاصے پر امید بھی ہیں کیونکہ ع
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آپ اگلے روز پی این سی اے کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب ''ترقی سب کے لیے‘‘
کے نعرے پر عمل پیرا ہیں: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ پنجاب 'ترقی سب کے لیے‘ کے نعرے پر عمل پیرا ہیں‘‘ اور اگر سچ پوچھیں تو ساری حکومت ہی نعروں سے چل رہی ہے جبکہ مختلف مسائل کے سلسلے میں ہر کام کا وزیراعلیٰ نعرہ لگاتے ہیں جس کے جواب میں ارکان کابینہ اور دیگر معززین بھی ایک فلک شگاف نعرہ لگاتے ہیں اور سب لوگ اس کی صدائے باز گشت سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں اور جملہ معززین نعرہ لگا نے کے بعد چند روز کے لیے آرام بھی کرتے ہیں حتیٰ کہ کسی دوسرے نعرے کا وقت آ جاتا ہے اور اسی طرح یہ سلسلہ بخیر و خوبی چلتا رہتا ہے اور چونکہ ترقی سب کے لیے ہے، اس لیے نعرے بھی سبھی لگایا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی نظم
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
جانے کس دلیل کی بابت پوچھے
در و دیوار سے لپٹی یہ خنک سرد ہوا
کیسی آہوں سے بھری آتی ہے
کن صدائوں سے لدی آتی ہے
کن زمانوں کی یہ مدفون مہک
بدنما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے
اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی
جبر کے رنگ میں گہنائی ہوئی
اعتبار اوریقیں کی منزل
جس کی تاثیر میں ہر نوع کی ظلمت ہے
فسوں کاری ہے
اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے
ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں
ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں
ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں
ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں
ہم کہ اک ضبطِ مسلسل ہیں
زمانوں کے ابد سے لرزاں
وہم کے گھر کے مکیں
اپنے ہی دیس میں پردیس
لیے پھرتے ہیں
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
آج کا مقطع
سکندر نے ظفرؔ مر کر تہی دستی کا جب ناٹک رچایا تھا
یہاں لاکھوں کروڑوں زندہ انسانوں کے دونوں ہاتھ خالی تھے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved