قائداعظم کے پاکستان میں جمہوریت کی
حفاظت کرتے رہیں گے: آصف زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''قائداعظم کے پاکستان میں جمہوریت کی حفاظت کرتے رہیں گے‘‘ اور یہ سب جانتے ہیں کہ اتنا بڑا کام مفت میں نہیں ہو سکتا‘ اس کے لیے بے حساب فنڈز درکار ہوتے ہیں۔ اگر ایک گھر کی حفاظت کے لیے ایک کثیر رقم درکار ہوتی ہے تو پورے ملک کی جمہوریت کی حفاظت کے خرچے کا انداز بخوبی لگایا جا سکتا ہے اور ہم اس عقیدے پر ہمیشہ قائم رہیں گے جبکہ یہ کام کوئی اور ویسے بھی نہیں کر رہا؛ چنانچہ خاکسار اور چند دیگر معززین کی اس سلسلے میں مساعیٔ جمیلہ کے حوالے سے نام تاریخ کی کتابوں میں سنہری حروف میں لکھا جا چکا ہے۔ آپ اگلے روز بابائے قوم محمد علی جناحؒ کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے تھے۔
اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کر دی ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کر دی ہے‘‘ اور تین سال کی قلیل مدت میں یہ ہمارا تاریخی کارنامہ ہے کیونکہ تین سال تک تو سارا کام اداروں میں سیاسی مداخلت ہی سے چلتا رہا ہے اور جونہی یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے ہم اس کا اعلان کر رہے ہیں‘جس پر فخر کرنا ہمارا استحقاق بھی ہے، اگرچہ اس کام میں ہمیں بہت سی مشکلات بھی پیش آئیں کیونکہ سیاسی مداخلت کا نظام ایک طرح سے راسخ ہو چکا تھا جبکہ ہر رکن اسمبلی کا سیاسی مداخلت کا اپنا اپنا کوٹہ مقرر تھا جس سے ان کو محروم ہونا پڑا ہے؛ تاہم اس کی تلافی کئی دیگر ذرائع سے کر دی گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اداکار عمر شریف کی صحت یابی کے لیے دعا کر رہے تھے۔
فیصل کریم کنڈی مولانا صاحب پر الزام لگا کر اپنا
سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں: حافظ حمد اللہ
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''فیصل کریم کنڈی مولانا صاحب پر الزام لگا کر اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ اور اس سے زیادہ بچگانہ حرکت اور کوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ اس طرح کوئی اپنا سیاسی قد کیسے بڑھا سکتا ہے؟ اگرچہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت انہوں نے سیاسی قد بڑھانے کے لیے قبول کی تھی لیکن وہ الٹا ان کے گلے ہی پڑ گئی اور اب وہ اس سے جان چھڑانے کی فکر میں ہیں کیونکہ اب تو فنڈز میں بھی خاصی کمی ہو گئی ہے اور کچھ پتا نہیں کہ وہ کسی دن نعرۂ مستانہ لگا کر اس سے اپنے عدم تعلق کا اعلان کر دیں جس نے ان کے اپنے سیاسی مستقبل کو مخدوش بنا دیا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل کریم کنڈی کے الزامات پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
نواز شریف واپس نہیں آئیں گے
گردن سے پکڑ کر لانا ہو گا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''نواز شریف واپس نہیں آئیں گے،گردن سے پکڑ کر لانا ہو گا‘‘ لہٰذا حکومتی عمائدین سے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں کہ کون انہیں پکڑ کر لا سکتا ہے جس کے بعد یہ مشن سب سے مناسب آدمی کے حوالے کر دیا جائے گا جبکہ اس میں کافی رسک بھی موجود ہے کیونکہ ان کے چاہنے والے کافی ہتھ چھٹ واقع ہوئے ہیں، اس لیے اس بات کا بھی خیال رکھنا ہو گا کہ کہیں لینے کے دینے ہی نہ پڑ جائیں اور موصوف کو پکڑتے پکڑتے کہیں اسے اپنی جان کے لالے ہی نہ پڑ جائیں اور وہ ایک دروغ بر گردنِ راوی ہی کا نقشہ پیش نہ کرنے لگے اور اس کی اپنی واپسی کے لیے کوششیں نہ کرنا پڑ جائیں۔ آپ اگلے روز بزرگ سیاستدان ایم حمزہ کے انتقال پر ان کے صاحبزادوں سے اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
حکومتی پارٹی نے دھاندلی کے ذریعے
سرکاری پیسہ استعمال کیا: خواجہ سعد رفیق
نواز لیگ کے اہم رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''حکومتی پارٹی نے دھاندلی کے ذریعے سرکاری پیسہ استعمال کیا‘‘ جبکہ ہم اس مقصد کے لیے پیسہ اپنی جیب سے خرچ کیا کرتے تھے، اگرچہ ہماری جیبوں میں بھی سرکاری پیسہ ہی ہوا کرتا تھا لیکن وہ ہمارے خون پسینے کی کمائی ہوا کرتا تھا۔ اگرچہ یہ کام کافی آسانی سے سر انجام دیا جاتا تھا اور اس میں نہ ہمارے خون کا کوئی تعلق ہوا کرتا تھا نہ پسینے کا لیکن جس کاوش سے وہ پیسہ باہر بھجوایا جاتا تھا اس میں ضرور محنت اور ہنر مندی کا مظاہرہ کرنا پڑتا تھا جس میں ہم طاق تھے اور اس پر کبھی فخر بھی نہیں کیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد اظہار الحق کی شاعری:
مالک زمینِ غم کا تونگر بہت ہوا
اس سال دل کی فصل میں پتھر بہت ہوا
ٹھپ ہو گئی دکان ترے انتظار کی
نقصان کاروبار میں مر کر بہت ہوا
سب زائچے درست تھے، سب ساعتیں سعید
بس اک ذرا خراب مقدر بہت ہوا
ندرت خیال کی ہے نہ بندش ہی چست ہے
یہ شعرِ غم کا پھر بھی مکرر بہت ہوا
بیٹے اسی زمین پہ رہتے رہے، مگر
حائل ہمارے بیچ سمندر بہت ہوا
٭......٭......٭
یہ میں نے سر پہ جب اس قافیے کا بار اٹھایا
تو اپنے نام کا بھی فائدہ اظہارؔ اٹھایا
زمینیں سیب کی اور ناریل کی مختلف ہیں
ادھر ساحل بچھایا، اس طرف کہسار اٹھایا
بہت چھوٹا تھا میں خسروؔ نے جب مجھ پر نظر کی
مرے ننھے فلک پر ''مطلعِ انوار‘‘ اٹھایا
یہ مزدوری تو بچپن ہی میں عادت ہو گئی تھی
نظامیؔ کا کمر پر ''مخزنِ اسرار‘‘ اٹھایا
ادھر ہم سن مرے گلیوں میں نکلے کھیلنے کو
ادھر جامیؔ کا میں نے ''تحفۃ الاحرار‘‘ اٹھایا
زمیں پیروں تلے سے اقربا ہی کھینچ لیتے
ترا احسان میں نے عاشقی بیکار اٹھایا
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں
پیشِ خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں