تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-09-2021

سرخیاں،متن اور مسعوداحمد

عوام کا شکریہ، مایوس نہیں کریں گے: شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد ِحزبِ اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام کا شکریہ، مایوس نہیں کریں گے‘‘ بلکہ اصل میں تو ہمیں مہنگائی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس کے طفیل ہمیں ووٹ ملے ہیں ورنہ جو کچھ ہم نے قومی وسائل کے ساتھ کیا ‘ عوام کو اس جھمیلے سے دور ہی رہنا چاہئے تھا اور وہ ہمارے کام کو بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں مگر شاید ہمارا لحاظ وہ اس لئے کر گئے کہ خود بھی وہ ہماری ہی طرح کے ہو چکے ہیں‘ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ جیسا راجا ویسی پرجا ؛ تاہم ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے کہ پہلے انہیں جتنا مایوس کیا جا چکا ہے‘ وہی کافی ہے اور اس میں کسی اضافے کی ضرورت ہی نہیں ہے اور ہماری دُعا ہے کہ یہ مہنگائی اگلے عام انتخابات تک جاری رہے۔ آپ اگلے روز کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابی نتائج پراپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
تنقید برائے تنقید کرنے والے اپنے
گریبان میں جھانکیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''تنقید برائے تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں‘‘ کیونکہ اگر وہ ڈیوڈرنٹ استعمال نہیں کرتے تو انہیں گریبان میں جھانکتے ہی لگ پتا جائے گا کیونکہ پسینے اور بدبو کا پہلا بھبھکا ہی ان کی طبیعت درست کرنے کے لئے کافی ہوگا‘ اس لئے انہیں چاہیے کہ حکومت پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ڈیوڈرنٹ کا استعمال باقاعدگی سے شروع کریں تاکہ انہیں گریبان میں جھانکتے وقت پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے بلکہ اس کی ایک شیشی جیب ہی میں رکھیں اور وقتاً فوقتاً اسے استعمال کرتے رہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت الیکشن کمیشن کو ہاتھ کی چھڑی
اور جیب کی گھڑی بناناچاہتی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت الیکشن کمیشن کو ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بنانا چاہتی ہے‘‘ اور یہ کام بھی اُلٹے طریقے سے کرناچاہتی ہے کیونکہ اسے الیکشن کمیشن کو ہاتھ کی گھڑی اور جیب کی چھڑی بنانا چاہئے کیونکہ ہاتھ پر باندھی ہوئی گھڑی نظر بھی آتی ہے، خوبصورت بھی لگتی ہے اور اس سے وقت بھی جلدی اور آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ جیب سے گھڑی نکالنے کے لئے کافی وقت لگتا ہے اور اس تاخیر سے کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے جبکہ چھڑی اگرہاتھ میں ہو تو جس کے خلاف استعمال کرنی ہے وہ خبردار ہو سکتا ہے، اس لیے جدید ٹیکنالوجی سے اسے اتنا چھوٹا کیا جا سکتا ہے کہ نظر ہی نہ آئے اور جیب میں بھی رکھی جا سکے۔ آپ اگلے روز بارہ کہو اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومتی اقدامات سے بارشوں میں
بھی ٹریفک رواں دواں رہی: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور حکومتی ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''حکومتی اقدامات سے بارشوں میں بھی ٹریفک رواں دواں رہی‘‘ کیونکہ جہاں پانی زیادہ تھا‘ ٹریفک نے کشتیوں کی شکل اختیار کر لی تھی اور باقاعدہ تیر کر اپنی منزل کی طرف رواں تھی اور چپوؤں کی بھی ضرورت نہیں پڑی تھی کیونکہ پانی کا زور ہی اتنا تھا؛ تاہم عوام کی سہولت کے لئے آئندہ ہم نے انہیں چپوؤں کی سہولت سے بھی آراستہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور لاتعداد چپوؤں کی تیاری کا آرڈر دے گیا ہے جو انہیں مناسب کرائے پر مہیا کیے جایا کریں گے تاکہ ٹریفک زیادہ آسانی سے رواں دواں رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں بارش کی صورت حال پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حکمران ملک برباد کرنے کے ایجنڈے
پر برسراقتدار آئے ہیں: پرویز ملک
نواز لیگی رہنما پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''حکمران ملک بربادکرنے کے ایجنڈے پر برسراقتدار آئے ہیں، حالانکہ ہم نے بہت سا پیسہ نکال کر اس کی حالت خاصی مخدوش کر دی تھی اور اب بچا کچھا کام کرنے کے لئے ایک اور باری لینے کے منتظر ہیں‘ اس لئے حکمرانوں کو اس کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے اور ہمارے کام میں مداخلت سے گریزکرنا چاہئے جبکہ ہم نے اس کے کام میں کبھی مداخلت نہیں کی اور یہ تحریکیں اور جلسے وغیرہ صرف کاغذی کارروائیاں ہیں بلکہ ہم نے تو صاف اعلان کر دیا ہے کہ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے اس لئے حکمرانوں کو چاہئے کہ جو ہمارا ہے‘ وہ ہمارے لئے چھوڑ دیں اور آپسی تعلقات میں کوئی بدمزگی پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں کنٹونمنٹ الیکشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
دل بھی مال ہے منڈی کا
لگا ہے جیسے جھنڈی کا
اُن گلیوں کے چکر میں
پہنا سُوٹ کرنڈی کا
بچ کر کیسے گزرو گے
رستا ہے پگڈنڈی کا
عشق نے آخر زیر کیا
ٹوٹا زور گھمنڈی کا
توڑ کیا ہے گرمی سے
ہم نے چائے ٹھنڈی کا
عقل کے پاس علاج نہیں
دل پاگل پاکھنڈی کا
٭......٭......٭
بال کی کھال پہ بھی کھال کے بال آئے ہیں
اُس طرف سے بھی کئی ٹیڑھے سوال آئے ہیں
صبح کا بھولا ہوا شام گھر آ تو جاتا
ہم اُسے اور کسی راہ پہ ڈال آئے ہیں
دُور تک چھوڑنے آیا تھا میں اُن کو لیکن
پھر مرے ساتھ وہی حزن و ملال آئے ہیں
بن پڑا جب نہ کوئی رستا علیحدہ ہم سے
راہ کے بیچ میں پگڈنڈی نکال آئے ہیں
آج کا مقطع
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved