تحریر : عمار چودھری تاریخ اشاعت     15-09-2021

بھارت کے جنگی جرائم

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم کی نت نئی داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے 89 دیہات میں 8652 اجتماعی قبریں ہیں جو بھارتی افواج نے بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر کے بنائی ہیں۔قتل ہونے والوں کو بیشتر افراد کو حراست میں لینے کے بعد بے دردی سے تشدد کر کے قتل کر دیا گیا۔ 2014 ء کے بعد سے 30 ہزار افراد کو قابض افواج کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔یہ تفصیلات اس ڈوزیئر میں سامنے آئی ہیں جو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چند روز قبل میڈیا کے سامنے رکھا۔ یہ ڈوزیئر بھارتی قابض فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم‘ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘جعلی مقابلوں‘جعلی فلیگ آپریشنز اور خواتین کی بے حرمتی کے واقعات کے حوالے سے ہے اوراس میں ان 1128 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو انسانی حقوق کی پامالیوں میں براہِ راست ملوث رہے ہیں۔ ذرا ان کے رینک اور عہدے ملاحظہ کیجئے اور دیکھئے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدارملک کی فوج کیسی غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ان افراد میں بھارتی فوج کے میجر جنرل‘ بریگیڈیئر اور دیگر سینئرافسران شامل ہیں۔یہی نہیں بلکہ اس ڈوزیئر میں ماورائے عدالت قتل‘پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال‘ خواتین کی بے حرمتی اور شہریوں کی جلائی جانے والی املاک کا بھی ذکر ہے۔ اس میں مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز سے متاثرہ بچوں کی وڈیوز اور کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت بھی شامل ہیں۔
پاکستان اس سے قبل بھی کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرتا آیا ہے لیکن اس ڈوزیئر نے بھارت کو بالکل بے لباس کر کے رکھ دیاہے۔ کشمیر میں بھارتی بربریت کی یہ داستانیں تو ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔یقینا ہم پاکستانی اس ڈوزیئرکے ذریعے پوری معلومات اور اصل حقائق تمام دنیا تک پہنچائیں گے کیونکہ پچھلے چند سالوں میں بخوبی علم ہو چکا ہے کہ یہ کام پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک نے نہیں کرنا۔ کشمیری پاکستانیوں کو اپنا بھائی مانتے ہیں اور ایک بھائی ہی مشکل میں دوسرے بھائی کے کام آتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت سرکار کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اگر یہ کام نہ کیا گیا تو بھارت کو اپنا جھوٹ اور پروپیگنڈا پھیلانے کا موقع مل جائے گا۔ وہ کشمیر سے متعلق دنیا کو کچھ اور کہانیاں سناتا ہے حالانکہ مقبوضہ وادی میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں۔ گزشتہ سات عشروں سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کرتے ہوئے کشمیری عوام کا جینا محال کر رکھا ہے مگر جب سے بھارت میں نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت آئی ہے‘ ان پا مالیوں اور بد اعمالیوں میں بدترین اضافہ ہو گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر‘ جو پہلے ہی کشمیری عوام کیلئے سب جیل بن چکا تھا کہ دو برس قبل کورونا سے بھی چھ‘ سات ماہ قبل ہی وہاں لاک ڈائون نافذ کر دیا گیا تھا۔ کورونا کے باعث پوری دنیا نے لاک ڈائون کا مشاہدہ کیا مگر ایسا بدترین لاک ڈائون کسی اور جگہ نہیں لگا کہ جہاں شہریوں کو گھر سے باہر نکلنے پر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہو یا انہیں ہسپتال تک جانے کی اجازت نہ ہو۔آج بھارتی فوج کے محاصرے کو 770دن گزر چکے۔ بھارت اتنا بزدل نکلا کہ حریت رہنما سید علی گیلانی کے جسد ِخاکی کی تاب بھی نہ لا سکا۔یکم ستمبر کو جب ان کا انتقال ہوا تو اس عظیم شخص کی میت کو زبردستی قبضے میں لے لیا، پوری وادی میں کرفیو لگا دیا اور ان کی وصیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رات کی تاریکی میں انہیں دفن کر دیا گیا۔ان کے عزیز دہائیاں دیتے رہے‘ میڈیا نوحے لکھتا رہا لیکن علی گیلانی کو تدفین کے بنیادی ترین حق سے بھی محروم کر دیا گیا حتیٰ کہ ان کے اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب کو بھی جنازے میں شرکت سے محروم رکھا گیا۔
پاکستانی حکومت نے اب جو ڈوزیئر جاری کیا ہے‘ اس کے تین باب ہیں:پہلے میں بھارتی جنگی جرائم کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔دوسرے باب میں فالس فلیگ آپریشنز جبکہ تیسرے باب میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی سازشوں کا ذکر ہے۔پاکستان جب بھی ایسا کوئی ثبوت پیش کرتا ہے جس سے بھارت کے چہرے کا نقاب سرکتا ہے تو وہ سیخ پا ہو کر پاکستان کے خلاف بلیم گیم شروع کر دیتا ہے؛ تاہم موجودہ ڈوزیئر کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں موجود 113 حوالوں میں سے 26 بین الاقوامی میڈیا سے اور 41 حوالے بھارت کے تھنک ٹینکس سے لیے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے صرف 14 حوالے ہیں؛ چنانچہ یہ انتہائی بااعتماد دستاویز ہے اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ محض مخاصمت کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔اس ڈوزیئر میں خواتین کی بے حرمتی کا بھی تذکرہ ہے اورایک لاکھ سے زائد ایسی املاک کا ذکر بھی جنہیں بغیر کسی وجہ کے جلا کر راکھ کر دیا گیا۔بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ کہیں پٹاخہ بھی پھوٹے تو اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا جائے ۔
اس حوالے سے یورپ کو جو کردار ادا کرنا چاہیے وہ اس سے عاری دکھائی دیتا ہے۔ یہ وہی یورپ ہے جس نے ترک سمندر کے کنارے پر آٹھ سالہ شامی بچے کی لاش پر آسمان اٹھا لیا تھا یا جو افغانستان میں خواتین کے چھوٹے سے احتجاج کو بھی پوری اہمیت دیتا ہے لیکن اسے مقبوضہ کشمیر میں ننھے بچوں کی لاشیں دکھائی نہیں دیتیں‘ اسے وہاں کے جوانوں کی ٹارچر شدہ لاشیں دکھائی نہیں دیتیں۔ یہ تمام ممالک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔انسانی حقوق کا تحفظ‘بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ کسی بھی ملک میں بھی کسی ایک انسانی جان کے ساتھ ہونے والا استحصال بھی قابلِ قبول نہیں ہونا چاہیے لیکن یہاں تو اجتماعی قبریں کھود کر ہزاروں افراد کو دبا دیا گیا اور دنیا خاموش رہی۔ پاکستان ہمیشہ سے زور دے رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تحقیقات کرانی چاہئیں۔اسی طرح پاکستان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو رسائی دی جائے۔ بھارت کی فاشسٹ پالیسیاں خطے کو شدید خطرات سے دو چار کر رہی ہیں‘ اس حوالے سے عالمی ضمیر کو جگانا انتہائی ضروری ہے۔پاکستان نے 5 اگست 2019ء کے غیر منصفانہ بھارتی اقدام کے بعد سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سکیورٹی کونسل نے اپنے اپنے دورئہ پاکستان کے دوران اپنے بیانات میں کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے موقف کو دہرایا تھا۔ہیومن رائٹس کونسل کی یکے بعد دیگرے دو رپورٹس کا سامنے آنا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔یہ بھی دنیا کو بتانا چاہیے کہ جب بھی بین الاقوامی آبزرورز کو کشمیر لے جایاگیا توبھارت نے انہیں رسائی نہیں دی۔اب اس سلسلے میں سوشل میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے؛ تاہم اس حوالے سے بھی بھارت صارفین کی آوازوں کا گلا گھونٹنے میں لگا ہے اور شہریوں کے اکائونٹس بلاک کر دیے جاتے ہیں۔ آج بھارت کے اندر سے بھی کشمیر کے حوالے سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ہر کوئی خوفزدہ اور بھارت کے جبر سے آزاد ہونا چاہتا ہے۔ کسے خبر نہیں کہ پیلٹ گنز کو جانوروں کے شکار کیلئے استعمال کیا جاتا تھا جبکہ بھارت انہیں بچوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ کلسٹر بم کے استعمال پر انسانی حقوق کنونشن کے تحت پابندی عائد ہے مگر بھارت کی فاشسٹ مودی حکومت دھڑلے سے ان ہتھیاروں کو مقبوضہ وادی میں استعمال کر رہی ہے۔ بھارت کی پالیسیاں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے خطرے کا موجب ہو سکتی ہیں۔ پاکستان تو اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے اور کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے سامنے اجاگر کر رہا ہے لیکن اب یہ عالمی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو لگام ڈالنے کیلئے آگے بڑھیں‘ کشمیر کے معصوم بچوں‘ بے گناہ عورتوں اور نوجوانوں کو بھارت کی قید سے رہائی دلائیں اور انہیں ان کا حقِ خود ارادیت دلائیں کہ خطے میں امن اسی طرح برقرار رہ سکتا ہے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved