پاکستان میں ہر الیکشن چوری ہوا، جو ہم جیتے
وہ بھی چوری شدہ تھا: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں ہر الیکشن چوری ہوا، جو ہم جیتے وہ بھی چوری شدہ تھا‘‘ لہٰذا ہم اگر چرائے ہوئے الیکشن پر 30 سال تک حکومت کرتے رہے ہیں اور پکڑے بھی نہیں گئے تو یہ ہماری اپنی ہمت ہے اور جب الیکشن ہی چوری شدہ ہو اور اقتدار بھی اس سے حاصل کرتے رہے تو وسائل وغیرہ کی ہیر پھیر تو ایک لازمی امر تھا جس پر پورے اہتمام سے عمل کرتے رہے اور چوری چھپے یعنی منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہر بھجوانا بھی ایک معمول کی بات رہی جبکہ مخالفین بس دھاندلی کا شور مچاتے رہے‘ چوری پر کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم صحافت پر کوئی پابندی
عائد نہیں کریں گے: فیصل جاوید
سینیٹ میں قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئر مین فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم صحافت پر کوئی پابندی عائد نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ اگر دوسرے کئی طریقوں سے میڈیا کا ٹیٹوا دبایا اور ناطقہ بند کیا جا سکتا ہے تو پابندی لگا کر بدنامی اٹھانے کی کیا ضرورت ہے جبکہ بدنامی کا طوق اٹھانے کے بھی کئی ذرائع موجود ہوں اور حکومت کا مقصد محض صحافت کو اس کی اوقات میں رکھنا ہے جبکہ اپنی اوقات سے باہر نکلنا اور چادر سے باہر پائوں پھیلانا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے اور اگر میڈیا یہ بھول رہا ہو تو حکومت وقتاً فوقتاً اسے یاد بھی دلاتی رہے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اسٹیبلشمنٹ سے ہماری کوئی لڑائی نہیں ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اسٹیبلشمنٹ سے ہماری کوئی لڑائی نہیں ہے‘‘ اور ماضی میں اس کے خلاف بیانات کی جو بوچھاڑیں پھینکتا رہا ہوں وہ میری زبان کی لڑکھڑاہٹ کے نتیجے میں تھیں جبکہ پلیٹ لیٹس کی تکلیف رفع ہوئی تو یہ عارضہ شروع ہو گیا اور کافی عرصے تک جاری رہا، حتیٰ کہ انہیں میرے سیاسی بیانات بھی قرار دیا جا سکتا ہے اور جس کی وجہ میرا یکا یک انقلابی ہو جانا بھی تھا اور اب یہ نیا انقلاب آیا ہے جو میں اپنے سابقہ انقلاب سے باہر نکل کر ایک نئے انقلاب میں داخل ہو گیا ہوں، اس لیے گزارش ہے کہ درگزر سے کام لیا جائے اور میرے اس بیان کو پیش نظر رکھیں جو قطعاً سیاسی نہیں ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن عوام سے حمایت کی بھیک
مانگ رہی ہے: فیاض الحسن چوہان
ترجمان پنجاب حکومت اور وزیر جیل خانہ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن عوام سے حمایت کی بھیک مانگ رہی ہے‘‘ جبکہ ہم نے عوام پر کبھی زیادہ توجہ نہیں دی کیونکہ ہماری قسمت کا اوپر سے ہی آ جاتا ہے اور ہم بنیادی طور پر متوکل واقع ہوئے ہیں اور لالچ کو کبھی پاس پھٹکنے بھی نہیں دیا کیونکہ عوام کا دماغ پہلے ہی بہت چڑھا ہوا ہے اور مزید کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے اس لیے ایسی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں جن کے مثبت نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں جبکہ زیادہ ہتھ چھٹ عوام کو ہم نے آخری وارننگ جاری کر دی ہے کہ ایسی شر انگیزیوں سے باز آ جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بد قسمتی سے آج ملک میں آٹا، چینی، کپاس
امپورٹ کیے جا رہے ہیں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان اور رکن اسمبلی مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''بد قسمتی سے آج ملک میں آٹا، چینی، کپاس امپورٹ کیے جا رہے ہیں‘‘ جن کا مقصد عوام کو محتاج بنانا ہے حالانکہ انہیں جفا کشی کی طرف راغب کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ سخت جان ہو کر دنیاوی مصیبتوں کا مقابلہ کر سکیں اور ان چیزوں کے بغیر رہنے کی عادت ڈالیں جو انہیں سست الوجود اور ناکارہ بنانے کا موجب بنتی ہیں اور یہ صحیح معنوں میں عوام دشمنی ہے جس کا یہ پارٹی شروع ہی سے ارتکاب کرتی چلی آ رہی ہے اور جس کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے تا کہ عوام میں ان چیزوں کے بغیر رہنے کی بھی ہمت اور حوصلہ پیدا ہو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب ندیم ملک کی مرسلہ عرفان ستار کی تازہ غزل:
کتنی ماندہ یادیں لے کر رات کو بستر پر جاتے ہیں
کس مشکل سے نیند آتی ہے، پھر بھی خواب میں مر جاتے ہیں
اور بتائو بے گھر ہونا اس کے علاوہ کیا ہوتا ہے
تم بھی اپنے گھر جاتے ہو، ہم بھی اپنے گھر جاتے ہیں
کوئی رنج نہیں ہوتا ہے، کوئی آہ نہیں اٹھتی ہے
اب دل سے یادوں کے لشکر یوں چُپ چاپ گزر جاتے ہیں
دنیا میں ساری بربادی اہلِ خرد نے پھیلائی ہے
لیکن سب الزام ہمیشہ اہلِ جنوں کے سر جاتے ہیں
بھاگم بھاگ یہ ساری خلقت جانے کس جانب جاتی ہے
میں بس پوچھتا رہ جاتا ہوں اور سب لوگ گزر جاتے ہیں
جتنے بھی ہیں کام ضروری سارے عجلت میں نمٹا لوں
اوروں کے دُکھ سہنے والے اکثر جلدی مر جاتے ہیں
ایسے حال میں کب ممکن ہے کوئی چیز ٹھکانے سے ہو
آنکھ میں خون اتر آتا ہے، دل میں آنسو بھر جاتے ہیں
کبھی کبھار جویاد آ جائے اپنا یوں بے مصرف ہونا
کچھ دن بے چینی رہتی ہے، پھر کچھ سال گزر جاتے ہیں
تار و پود بکھر جاتے ہیں ٹکڑے چننے کے چکر میں
ٹکڑے چننے کے چکر میں تار و پود بکھر جاتے ہیں
ہجر کی ساعت آخری دم تک عمر کے ساتھ سفر کرتی ہے
وصل کے لمحے آناً فاناً وقت کے پار اتر جاتے ہیں
تم عرفانؔ کی فکر نہ کرنا، اس کی بات بنی رہتی ہے
ساری بلائیں ٹل جاتی ہیں، سارے کام سنور جاتے ہیں
آج کا مقطع
محبت تو چوری کا گُڑ ہے، ظفرؔ
یہ میٹھا زیادہ تو ہونا ہی تھا