تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     18-09-2021

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

بلاول ڈکٹیٹ کریں نہ ہمارا کندھا
استعمال کریں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بلاول ڈکٹیٹ کریں نہ ہمارا کندھا استعمال کریں‘‘ کیونکہ ہمارا کندھا تو پہلے ہی سیاسی طور پر اترا ہوا ہے اور عوام خود ہمیں سہارا دینے کی فکر میں ہیں، اس لیے اگر انہیں کندھا استعمال کرنا ہی ہے تو کوئی مضبوط کندھا تلاش کریں اور ہمیں شرمندہ کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ہم تو اب کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کے بھی قابل نہیں رہے۔ اور وہ ہمیں ڈکٹیشن دینے کی بھی کوشش نہ کریں‘ تحریکیں صرف ڈکٹیشن سے نہیں چلتیں، پھوکی ڈکٹیشن کا ہم کیا کریں گے۔ آپ اگلے روز لورالائی میں مولانا امیر زمان کی وفات پر اظہارِ تعزیت کر رہے تھے۔
پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر ا ستعفے
کی بات کبھی نہیں کی: اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ''پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر ا ستعفے کی بات کبھی نہیں کی‘‘ کیونکہ یہ اضافہ میں نے نہیں کیا ہے اور نہ ہی میں ایسی معمولی باتوں پر مستعفی ہونے کی کوئی غلط روایت قائم کرنا چاہتا ہوں، نیز میں وزارت کرنے کے لیے وزیر بنا ہوں، مستعفی ہونے کے لیے نہیں اور آج تک کسی وزیر نے اس وقت تک استعفیٰ نہیں دیا جب تک اسے یقین نہ ہو کہ اسے نکالاجا رہا ہے بلکہ وہ مستعفی ہونے کے بجائے نکالے جانے ہی کو ترجیح دے گا بلکہ جب تک اسے پکڑ کر نکالے جانے کا یقین نہ ہو‘ مستعفی نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
وزیراعظم نے جو باتیں کیں، سب
سے پھر گئے: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے جو باتیں کیں، سب سے پھر گئے‘‘ جبکہ ہم نے اپنے منشور میں جو باتیں کہہ رکھی تھیں ان سے آہستہ آہستہ اور باری باری پھرے ہیں، یکلخت نہیں کیونکہ ہمارے پاس ان باتوں سے یکلخت پھر جانے کا وقت ہی نہیں تھا کیونکہ جس کام میں ہم مصروف رہے اس میں تو سر کھجانے کا بھی وقت نہیں ملتا تھا اور اس کے لیے بھی ہم نے علیحدہ آدمی رکھے ہوئے تھے اور ہم اپنے کام میں پوری فراغت سے مصروف رہتے تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک ٹاک شو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عوامی خدمت میں کوتا ہی کا سخت
نوٹس لیا جائے گا: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور حکومتی ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''عوامی خدمت میں کوتا ہی کا سخت نوٹس لیا جائے گا‘‘ جبکہ نوٹس لینے میں ایکشن لینا شامل نہیں ہے اس لیے متعلقہ حلقوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر ہم نے الیکشن لینا شروع کر دیا تو ہمارا سارا کام ٹھپ ہو کر رہ جائے گا جبکہ عوامی خدمت تو ایک آٹو میٹک کام ہے اور وہ اپنے آپ ہی ہوتا رہتا ہے جبکہ عوام کو بیکار بیٹھنے اور مکھیاں مارنے کے علاوہ خود بھی کچھ کرنا چاہیے اور محتاجی کی اس زندگی سے گریز کرنا چاہیے تا کہ ہم بھی ذرا سُکھ کا سانس لے سکیں کیونکہ ہم اس طرح کی کلفتیں اٹھانے کے لیے حکومت میں نہیں آئے ہیں۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ کے ہمراہ سیالکوٹ اور سمبڑیال کا دورہ کر رہے تھے۔
اداروں کو ٹھیک نہیں کیا جائے گا
تو لاقانونیت ہو گی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اداروں کو ٹھیک نہیں کیا جائے گا تو لاقانونیت ہو گی‘‘ خاص طور پر وہ جن کو میں ایک عرصے تک ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں اور اب یہ بھاری پتھر میں نے چُوم کر چھوڑ دیا ہے اور اپنا بیانیہ ترک کر کے شہباز شریف کا بیانیہ اپنا لیا ہے جبکہ میرے بیانیے کو مریم نواز جاری رکھے ہوئے ہیں اور جس سے پارٹی میں ایک صحت مندانہ مسابقت کے دور کا آغاز ہو گیا ہے اور دونوں دھڑے پارٹی کو منزلِ مقصود تک پہنچانے میں مصروف ہیں جس کا مثبت نتیجہ کسی وقت بھی نکل سکتا ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل
ہے ملاقات انتظار سے دُور
جیسے پانی ہو ریگ زار سے دور
پات جھڑتے رہے خزاں سے مرے
پھول کھلتے رہے بہار سے دور
یہ سفر تھا بغیر رختِ سفر
راستا بھی تھا رہگزار سے دور
سارا پانی تھا موج سے باہر
اور، آواز آبشار سے دور
پاس ہونے کی آرزو ہی نہیں
اس نے رکھا ہے اتنے پیار سے دور
جہاں آخر ہمیں پہنچنا تھا
شہر تھا کوئی آرپار سے دور
جنہیں جوڑا تھا اتنی مشکل سے
تار پھر ہو گیا ہے تار سے دور
ابھی لاکھوں، ہزاروں مرحلے تھے
یوں مری خاک تھی غبار سے دور
حسن محفوظ ہے زیادہ، ظفرؔ
ٹوٹے پھوٹے ترے حصار سے دور
آج کا مطلع
اس کے گلاب، اس کے چاند جس کی بھی قسمت میں ہیں
آپ، ظفرؔ، کس لیے اتنی مصیبت میں ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved