تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     19-09-2021

خصوصی اقدامات کی ضرورت

EU-Disinfo-Lab تک بھارت کے ہزاروں فیک اکائونٹس کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی کیونکہ دشمن پاکستان کے خلاف اب ایک اور پروپیگنڈا ہتھیار کو استعمال کر رہا ہے۔ لگتا ہے یہ آر ایس ایس کا ہیڈ کوارٹر ہے جہاں سے پاکستان پر جھوٹ اور گوئبلز کی حکمت عملی کی بارش کی جا رہی ہے‘ بلکہ بات اس سے بھی آگے بڑھ چکی ہے اور امریکہ برطانیہ کے اس Nexus میں چند ایسے لوگ شامل کئے گئے ہیں جنہوں نے بعض دھمکیوں کو بریکنگ نیوز کے طو رپر اچھا لا اور پھر کچھ عرصے بعد یہ کہہ کر کہ انہیں انتہا پسندوں سے خطرہ اپنے ہاں بلا لیا ۔ ''سفید اور سرخ دور ‘‘ یا اس سے ملتے جلتے کسی نام سے یہ سیل امریکی نگرانی میں کام کر رہاہے جس کی اب تک کی رپورٹنگ اور تجزیے‘ٹوئٹس اور سوشل میڈیا کے دوسرے ذرائع سے پاکستانی اداروں اور حساس پروگرامز کو دنیا بھر کے سامنے رگیدا جاتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان جب چین کے دورے پر گئے تھے تو اس گروپ نے ان کے پہنچنے کے چند منٹ بعد یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا تھا کہ عمران خان صاحب کو چینی حکام کی طرف سے سرد مہری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ سی پیک پر ان کے دیے گئے بیانات کو پسند نہیں کر رہے تھے۔اس رپورٹ کو بھارت نے دنیا بھر میں طوفان کی طرح پھیلا دیا ۔یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور آئے روز پاکستان کے خلاف کسی نہ کسی طرح کی منفی خبر پھیلائی جاتی ہے ۔ ظاہر ہے اس سے پاکستان کا سافٹ امیج متاثر ہوتا ہے۔ اس گروپ میں پانچ خواتین اور سات مرد شامل ہیں جن پر امریکہ اور برطانیہ ہمیشہ اپنا دل وجان نچھاور کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ اس وقت ایسے ''دانشوروں ‘‘ سے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں جو اس قدر بے خوفی سے ملکی مفادات پر کاری ضرب لگا رہے ہیں اور انہیں قانون کی گرفت سے خوف ہی نہیں رہا۔ اگر کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہا تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے کہ ایک جماعت کے قائد کی حالیہ تقریر عام روٹین کی نہیں بلکہ ایک نئے زاویے اور پلان کے طے کروائی گئی ہے اور اس تقریر کے بعد مذکورہ جماعت کا میڈیا سیل اور سوشل میڈیا سیل پورے زور شور سے ان کی مکمل معاونت کر رہا ہے۔ اس گروپ کی ٹوئٹس کو ان کی طرف سے اس قدر پذیرائی دی جا رہی ہے کہ لگتا ہے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اس وقت نارمل حالات میں نہیں ہیں۔ اگرچہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے اور چند برس پہلے والے خطرات باقی نہیں رہے تاہم افغانستان کی تبدیلیوں کا اثر پاکستان کو کسی نہ کسی طرح متاثر کرتا رہتا ہے۔دوسری جانب بھارت کے اندر قائم کئے گئے داعش کے دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں میں ہزاروں انتہا پسندوں کو تیار کیا جا رہاہے ان میں ایک خاص فکر کے نوجوانوں کے علا وہ آر ایس ایس کے لوگ بھی شامل ہیں لیکن ان کے کیمپ ان سے علیحدہ ہیں اور کسی کو دوسرے کی خبر نہی دی جاتی۔ یہ کوئی قصے کہانی کی بات نہیں یہ وہ حقائق ہیں جو سو فیصد سچائی پر مبنی ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے علاقے گلمرگ اس کے علاوہ جے پور‘ جودھ پور‘ انوپم گڑھ اور بیکا نیر راجستھان اور اتر کھنڈ کے علاقے چکرات میں داعش کے نام پر شامل ہونے والے ان دہشت گردوں کی تربیت دی جا رہی ہے ۔امریکی ادارہ فارن پالیسی اپنی رپورٹ میں انکشاف کر چکاہے کہ داعش کی کارروائیوں میں حصہ لینے والے دہشت گردوں میں سے اکثریت کا تعلق بھارت ہے۔قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے چند روز پہلے اسلام آباد میں صحافیوں کو اس حوالے سے تفصیلات فراہم کی تھیں۔معید یوسف بھارت میں داعش کے پانچ تربیتی مراکز کے نقشے بھی صحافیوں کو فراہم کئے تھے۔ اس صورتحال میں ہمارے لیے ہمہ وقت چوکنا رہنا ضرروی ہو چکا ہے۔ ویسے تو ملکی دفاعی ادارے کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر وقت مستعد ہیں لیکن نیوزی لینڈ ‘ برطانیہ اور ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیموں کے پاکستان میں میچ رکوانا دلوں میں اضطراب پیدا کر رہا ہے۔ بھارت کا پورا میڈیا دیکھئے تو وہ پاکستان پر دن رات حملے کر رہے ہیں۔ افغانستان کے اندر بھارت کی خفیہ ایجنسی راء نے دہشت گردوں کو تربیت دینے کیلئے 66 کیمپ قائم کئے جنہیں اب مختلف جگہوں پر شفٹ کیا جا رہا ہے اور ان سب کی تفصیل اپنے مکمل ثبوتوں کے ساتھ اقوام متحدہ کو مہیا کی جا چکی ہیں۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے تحریک طالبان پاکستان کے نام سے بنائی گئی دہشت گرد تنظیم کے بہت سے لوگ بلوچستان لبریشن آرمی میں شامل کئے گئے ہیں اور کچھ داعش سے منسلک کر دیے گئے ہیں ‘یہی وجہ ہے کہ اب ٹی ٹی پی کو راء کی جانب سے ایک ملین امریکی ڈالر تین قسطوں میں فراہم کرنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ اس کی جگہ بلوچ لبریشن آرمی کو چارمختلف اقساط میں23.35 ملین ڈالر دیئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں PMO-INDIA کی براہ راست نگرانی میں سی پیک کو روکنے اور اس کی لوکیشن میں دہشت گردی کی پے در پے کارروائیاں کرانے کیلئے قائم کئے گئے سیل کو500 ملین ڈالر جاری کئے جا چکے جس کا حالیہ مظاہرہ جولائی میں داسو ہائیڈل پاورپراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرزکو لے جانے والی گاڑی پرکرائے گئے خود کش حملے سے کیا گیا ۔
ٖٓFATF‘ UNO‘ EU‘P5 کو بھارت کے دہشت گردوں سے روابط اور ان کے تربیتی کیمپس تک کی نشاندہی کر دی گئی ہے بلکہ بلوچ لبریشن آرمی کے ڈاکٹر ﷲ نذر بلوچ کو کابل کے جس گیسٹ ہائوس میں ٹھہرایا گیا اس کے کمرے کا 125 ڈالر روزانہ کے حساب سے پانچ دنوں کا کرایہ جس ا دارے نے اداکیا اس کا بینک اکائونٹ بھی دیا گیا۔ اس ادارے اور گیسٹ ہائوس کا محل وقوع بھی فراہم کیا اور سب سے بڑھ کر اشرف غنی اور NDSکے جاری کئے گئے خط کی نشاندہی بھی گئی لیکن امریکہ‘ برطانیہ ‘یو این او اور ایف اے ٹی ایف سمیت کسی ایک کے کان پر جون تک نہ رینگی ۔جوہر ٹائون لاہور میں بم دھماکہ اورمئی میں پی سی گوادر پر کئے جانے والے حملوں کی مکمل دستاویزات بھی دی گئیں لیکن سب اس پر بھی خاموش ہیں۔
ملک اورمعاشرے کو تقسیم کرنے والے اور نفرت عام کرنے میں مصروف لوگ کسی خاص گروہ یا گروپ کے معاون بن جائیں اور دلیل کے نام سے ملکی اداروں کیلئے خطرہ بن جائیں ‘بیرونی ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے قومی اداروں کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکانے کا فریضہ انجام دینے لگیں اور آزادانہ سوچ کانام لے کرریاست سے بغاوت کی داغ بیل ڈالنے کی کوشش کریں‘دشمن کے آلہ کار بن جائیں اور دشمن ان کے الفاظ اور تحریروں کو لٹھ بنا کر ملکی سلامتی پر برسانا شروع کر دے تو پھر یہ سب کچھ چپ بیٹھے دیکھا تو نہیں جا سکتا۔ آسمان کو چھوتی کرپشن‘ بے لگام مہنگا ئی‘ سرکاری حکام کی جانب سے اور دفاتر میں عوام کی جان بوجھ کر تذلیل‘ پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی بے حسی ‘اور دشمنوں کی جانب سے پاکستان کا گھیرائو کرنے کا منصوبہ اس وقت ایک سخت کارروائی کی راہ دیکھ رہا ہے۔ یاد رکھئے دشمن سب سے پہلے عوام اور ریاستی اداروں میں نفرت اور دوریاں بڑھاتا ہے اور جب دیکھتا ہے کہ فصل پک گئی ہے تو وار کرتا ہے۔ اس سے پہلے کہ فصل پک جائے ہمیں اپنے قومی مفادات کو پہچانا اور ان کا دفاع کرنا ہو گا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved