تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-09-2021

سرخیاں، متن اور ضمیر طالب

مہنگائی کے خلاف عوام باہر نکلے
تو حملے نہیں رکیں گے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کے خلاف عوام باہر نکلے، تو حکومت پر حملے نہیں رکیں گے‘‘ اور عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے جبکہ عوام کے عقلمند ہونے میں کوئی بھی شبہ نہیں ہے، حکومت کے خلاف باقی تو سارے حربے آزما لیے گئے ہیں اور اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی جس کا مطلب ہے کہ یا تو ان کے کان ربڑ کے بنے ہوئے ہیں یا ان کی جوئوں میں اب رینگنے کی بھی سکت نہیں رہی، اگرچہ عوام ہمیں بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور جس کا ہمیں پورا پورا علم بھی ہے؛ تاہم کوشش کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے یعنی ع
کوشش کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
وسائل کا بھرپور اور بہتر استعمال
یقینی بنائیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''وسائل کا بھرپور اور بہتر استعمال یقینی بنائیں گے‘‘ تاہم اگر بہتر استعمال نہ بھی ہو سکا تو ہم وسائل کا بھرپور استعمال ضرور کریں گے کیونکہ وسائل ہوتے ہی بھرپور استعمال کے لیے ہیں اور آج تک ان کا بھرپور استعمال ہی ہوا ہے اس لیے اگر ہم ان کا بھرپور استعمال نہیں کریں گے تو یہ ایک راسخ روایت کی خلاف ورزی ہو گی اور اگر ہم نئی روایات قائم نہیں کر سکتے تو کم از کم سابقہ روایات پر تو کاربند رہ ہی سکتے ہیں؛ اگرچہ اندر خانے کچھ نئی روایات کی داغ بیل بھی رکھی جا رہی ہے جن کا انکشاف وقت آنے پر کریں گے؛ تاہم امید ہے کہ وہ خود بخود ہی ہو جائے گا کیونکہ کچھ پریشان حلقے اب یہی کام کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات کر رہے تھے۔
شفاف الیکشن چاہتے ہیں، یہی
میری مفاہمت ہے: شہبازشریف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''شفاف الیکشن چاہتے ہیں، یہی میری مفاہمت ہے‘‘ اگرچہ میری مفاہمت تو کچھ اور تھی لیکن کچھ لوگوں نے شکایت لگا کر خاصی ڈانٹ پڑوائی ہے بلکہ مجھے کچھ کچھ یاد پڑتا ہے کہ میرے بیانات کو توڑ مروڑ کر بھی شائع کیا جاتا رہا جن سے ایسے حلقوں سے مفاہمت کا اشارہ ملتا تھا جن پر بھائی صاحب اور ان کے نظریاتی حامی تابڑ توڑ حملے کر رہے تھے اور کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی؛ چنانچہ میرے لیے خیریت اسی میں تھی کہ اپنی مفاہمت کو شفاف الیکشن تک محدود کر دوں۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف بتائیں بینک
اکائونٹس کیسے بڑھے: شبلی فراز
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف توازن کھو چکے‘ بتائیں بینک اکائونٹس کیسے بڑھے‘‘ اگرچہ کسی ایسے شخص سے یہ سوال کیا ہی نہیں جا سکتا جو توازن کھو چکا ہو اور اسی لیے اگلے روز احتساب والوں کا سوال کچھ ہوتا تھا اوروہ جواب کوئی اور دے رہے تھے، نیز ان کا یہ عذر ہماری نظر میں قابلِ قبول ہے کہ انہیں کچھ خبر نہیں کہ کون لوگ ان کے اکائونٹس میں کروڑوں روپے ڈال جاتے تھے کیونکہ اس کی گواہی ان کے صاحبزادے کے بیان سے بھی ملتی ہے، حمزہ شہباز کا بیان بھی یہی ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ کون لوگ تھے جو ان کے اکائونٹس میں اربوں روپے جمع کرا جاتے تھے۔ آپ اگلے روز گجرات میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پارٹی میں انتشار والا بیانیہ نواز شریف
کا نہیں ہو سکتا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''پارٹی میں انتشار والا بیانیہ نواز شریف کا نہیں ہو سکتا‘‘ کیونکہ پارٹی میں کوئی انتشار ہے ہی نہیں۔ صرف دو دھڑے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور پارٹی سے سرخرو ہو رہے ہیں جبکہ ان کے دونوں سربراہان اپنے اپنے طور پر پارٹی کی ترقی کے لیے ان تھک محنت کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ اگر مقدمات میں سزایابیوں سے بچے رہے تو دونوں میں سے ایک وزیراعظم ہو گا یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہی نقشہ نظر آئے جو تیتر اور بٹیر کی لڑائی میں ہوا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کی غزل:
اپنا جو شاہکار جادو ہے
وہاں وہ بھی نزار جادو ہے
کسی کے پاس اس کا توڑ نہیں
ان کا جو اشکبار جادو ہے
نہیں اپنے بھی اس کے قابو میں
بڑا بے اختیار جادو ہے
دیکھا تھا میں نے اس کو بچپن میں
ابھی تک برقرار جادو ہے
اسے رکنا نہیں کسی دل میں
وہ تو بس آر پار جادو ہے
پھنسنے لگتا ہے کرنے والا بھی
عشق بے اعتبار جادو ہے
کون ٹکرائے حسن والوں سے
برسرِ اقتدار جادو ہے
یہ حکومت نہیں چلا سکتا
یہ نحیف و نزار جادو ہے
نظر آتی ہے ریل پیل بھی جو
یہ سراسر اُدھار جادو ہے
ایسا بھی کیا ہے اہلِ مغرب میں
کچھ نہیں ہے، قطار جادو ہے
وہ بڑی دلنشیں زمیں ہے ضمیرؔ
اس کا ہر ایک ابھار جادو ہے
آج کا مقطع
ٹکٹکی باندھے جسے دیکھ رہا ہوں میں، ظفرؔ
عین ممکن ہے کہ وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved