پیپلز پارٹی نے پہلے دن سے
دھوکے دیے:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے پہلے دن سے دھوکے دیے‘‘ بلکہ دوسرے دن، تیسرے دن اور پھر مسلسل یہ دھوکے دیتی رہی جس سے ہمارے پاس اس کے دھوکوں کا ایک انبار اکٹھا ہو گیا اور یہ ہماری سادگی تھی کہ ہر روز ایک دھوکا کھاتے تھے اور سمجھتے تھے کہ بس یہ آخری دھوکا ہے، نیز ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اتنے دھوکے اس کے پاس کہاں سے آئے ہیں اور اس نے دھوکوں کا جو پہاڑ کھڑا کر دیا ہے، اس کا ہم کیا کریں گے، اب صرف ایک صورت ہو سکتی ہے کہ اس سے درخواست کی جائے کہ اپنے یہ دھوکے واپس لے جائے تاکہ یہ ضائع نہ ہوں اور کسی اور کو دینے کے کام آئیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
انسدادِ ڈینگی پروگرام پر عملدرآمد میں
کوتاہی برداشت نہیں کروں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''انسدادِ ڈینگی پلان میں کوتاہی برداشت نہیں کروں گا‘‘ اور اب تک جن معاملات میں کوتاہی برداشت نہ کرنے کا اعلان کر چکا ہوں ان کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور جس سے ہماری پریشانی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ برداشت نہ کرنا برداشت کرنے سے زیادہ مشکل کام ہے اور حکومت جن معاملات میں کوتاہی برداشت کر رہی ہے وہ بھی شمار سے باہر ہو چکے ہیں جبکہ دونوں کا ریکارڈ بھی نہیں رکھا جا رہا اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ جن معاملات میں کوتاہی برداشت نہ کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے‘ سب سے زیادہ کوتاہی اُنہی میں ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے: نیئر حسین بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ''حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے‘‘ تاہم سوال یہ ہے کہ اگر اُس وقت تک دم گھونٹ کر بیٹھے رہے تو زندہ کیسے رہیں گے کیونکہ سانس لئے بغیر تو زیادہ سے زیادہ چند منٹوں تک ہی زندہ رہا جا سکتا ہے اور جس کی صرف ایک صورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ دیر تک سانس گھونٹنے کی پریکٹس کی جائے کیونکہ حکومت اپنے باقی ماندہ دو سال پورے کر سکتی ہے اور دن رات پریکٹس کرتے رہنے کے باوجود‘ اتنے وقت تک سانس روکے رکھنا ناممکن تو ہے ہی،حماقت بھی ہے اور اگر درمیان ہی میں دم دے دینا ہے تو ہماری اتنی کوششوں کا کیا فائدہ؟ آپ اگلے روز دیگر رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم مردہ گھوڑا، اپوزیشن زبردستی
گھسیٹ رہی ہے: مسرت جمشید چیمہ
پی ٹی آئی رہنما اور چیئرپرسن قائمہ کمیٹی داخلہ پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم مردہ گھوڑا، نوازشریف، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن زبردستی اسے گھسیٹ رہے ہیں‘‘ جو کہ مردہ جانوروں کی توہین کے مترادف ہے اور اس پر بے رحمیٔ حیوانات قانون کے تحت کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ لوگ چند روز اس گھوڑے پر سوار رہے ہیں تو کم از کم اس بات کا ہی خیال کریں اور اب اس کی موت کا یوں مذاق نہ اُڑائیں بلکہ اس بے چارے کو تو یہ بیچ کر سو بھی نہیں سکتے؛ چنانچہ انہیں چاہیے کہ اس بے چارے کو پورے احترام سے دفن کر دیں اور کسی نئے گھوڑے کے انتظام کی کوشش کریں یعنی جمع ہونے والے فنڈز کی رقم سے کوئی اور گھوڑا خرید لیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
یہ جو ہم مہلتِ یک موجِ نفس لیتے ہیں
جانے کس کس گُلِ اندیشہ سے رس لیتے ہیں
اے سمندر ترا احسان ہے تُو نے ہم کو
جو جگہ خاک پہ دی ہے وہاں بس لیتے ہیں
وہ تو کہیے کہ کوئی خواب اِدھر آ نکلا
ورنہ کھلتا کہ یہ بادل بھی برس لیتے ہیں
ایسی تاکیدِ من و تو ہے ہمارے مابین
دیکھ لیتے ہیں تجھے اور ترس لیتے ہیں
جو ہنسی ہنسنی تھی ہم نے تری باتیں سُن کر
اب کسی گوشۂ گمنام میں ہنس لیتے ہیں
پھر تو پانی کی کسی موج میں مل جاتا ہے
گرمیٔ زیست میں کچھ اور جھلس لیتے ہیں
نیند کی وادیٔ حیراں میں ہزاروں خم ہیں
جا کے مہر و مہِ بیدار سے مس لیتے ہیں
کوئی کنگن مرے سینے میں اُتر جاتا ہے
کوئی بازو ہیں، لپٹ کر مجھے ڈس لیتے ہیں
اب کسی اور مکاں سے کسی کُو میں جھانکیں
اب کوئی اور عناصر کا قفس لیتے ہیں
اس ہوا نے تو کمر توڑ کے رکھ دی ہے نویدؔ
کسی دہلیز پر جا کر اسے کس لیتے ہیں
آج کا مقطع
ظفرؔ، ضعفِ دماغ اب اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا
کہ جاتا ہوں وہاں اور واپس آنا بھول جاتا ہوں