تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-09-2021

سرخیاں،متن اور پشاور سے نشاط سرحدی

قیادت میں اختلاف ہے، آئندہ جیتنا
ہے تو متحد ہو جائیں: خواجہ آصف
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''قیادت میں اختلاف ہے، آئندہ الیکشن جیتنا ہے تو متحد ہو جائیں‘‘ اور متحد ہونا اس لئے ممکن نہیں کہ وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ ایک ہے اور امیدوار زیادہ، اور جس کا صرف ایک ہی حل ہے کہ ہر امیدوار نصف وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے، وزیراعظم سیکرٹریٹ بلکہ ساری بیورو کریسی کو بھی امیدواروں میں برابر تقسیم کر دیا جائے، لیکن یہ بھی الیکشن جیتنے کے بعد ہی ممکن ہے اور اگر متحد نہیں ہوں گے تو یہ ساری باتیں خواب و خیال سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتیں۔ آپ اگلے روز پنڈی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
کچھ وزارتوں میں معاونینِ
خصوصی کامیاب نہیں رہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''کچھ وزارتوں میں معاونینِ خصوصی کامیاب نہیں رہے‘‘ اور چونکہ خربوزے کو دیکھ کر خوبوزہ رنگ پکڑتا ہے اس لئے اُن کی دیکھا دیکھی دوسری وزارتیں بھی ناکام ہو کر رہ گئیں حالانکہ اس خربوزے کو بروقت چھری پر گرانا چاہیے تھا یا چھری اس پر گرائی جانا چاہیے تھی تاکہ یہ دن دیکھنا نہ پڑتا حالانکہ جب انہیں تعینات کیا گیا تھا اس وقت ان کی صورتِ حال ایسی نہیں تھی کیونکہ انہوں نے ابھی رنگ پکڑنا بھی شروع نہیں کیا تھا اس لئے اصل غلطی انہیں لگانے کی بجائے‘ انہیں رنگ پکڑنے دینا تھا جوکہ سارے فساد کی جڑ تھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پی ٹی آئی ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا رہی ہے:محمد زبیر
نواز لیگ کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا رہی ہے‘‘ لیکن ہمارے اصل منصوبے پر تختی لگانے کی کسی میں ہمت نہیں ہے کیونکہ اس پر کوئی تختی لگانا ممکن ہی نہیں ہے کہ تیز رفتار خدمت پر کیا تختی لگائی جا سکتی ہے‘ اس لئے تحریک انصاف والے ہمارے چھوٹے موٹے منصوبوں پر تختیاں لگا کر ہی خوشی سے پھولے نہیں سما رہے جبکہ اپنے منصوبوں پر تختیاں بھی ہم ہی لگا سکتے ہیں اور ایک آدھ موٹروے اور اورنج ٹرین پر جو تختی لگانا رہ گئی ہے، اگر یہ منصوبے ہمارے اقتدار میں آنے تک موجود رہے تو ان پر بھی تختی ضرور لگائی جائے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
کردار کشی کی مہم چلانے والے شرمسار
ہوتے رہیں گے: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم چلانے والے شرمسار ہوتے رہیں گے‘‘ کیونکہ جیلیں اور مقدمات بھگت بھگت کر ہمارا کردار اس قدر پختہ ہو چکا ہے کہ کوئی بھی مہم کچھ نہیں بگاڑ سکتی اس لئے ایسے لوگ شرمندہ ہوتے رہیں گے، ویسے بھی یہ لوگ وہ کام کر رہے ہیں جس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب سالہاسال کی ریاضت اور مستقل مزاجی کا نتیجہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کو بدلنے کی بھی کبھی کوشش نہیں کی گئی اور پوری مضبوطی کے ساتھ اُسی پر کاربند ہیں۔ آپ اگلے روز وفاقی وزرا فواد چودھری اور مراد سعید کی پریس کانفرنس کا جواب دے رہے تھے۔
مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ
پارٹی قیادت نے کیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ پارٹی قیادت نے کیا‘‘ اور اگر کسی پارٹی رہنما نے اس کی نفی کی ہے تو یہ اس کا سیاسی بیان ہے جیسے کہ ہمارے پارٹی قائد کیا کرتے تھے اور یہ بیان‘ یوں محسوس ہوتا ہے کہ خصوصی طور پر مجھے اور والد صاحب کو تنگ کرنے کے لئے دیا گیا ہے حالانکہ سبز باغ دیکھنے کے بجائے ہم سب کو اپنے اپنے مقدمات کی فکر کرنی چاہئے جو ایسے لگتا ہے کہ ہمیں لے کر بیٹھ جائیں گے اور ہماری ساری خوش فہمیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی، اس لئے سب کو چاہیے کہ خوابوں کی دنیا سے نکلیں اور زمینی حقائق پر بھی تھوڑی نظر ڈالیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں پشاور سے نشاط سرحدی کی شاعری:
کوئی بھی جگہ نہ دے رہا تھا
میں خود پہ سوار ہو گیا تھا
وہ سب کو سمجھ رہا تھا اُلٹا
رستے میں جو سر کے بل کھڑا تھا
٭......٭......٭
لوگ گھر سے نکل تو جاتے ہیں
گھر نکلتے نہیں کبھی دل سے
چھوڑ جاتے ہیں وقت کو پیچھے
ہم جو اوقات میں نہیں رہتے
یہ مکانات ہم میں رہتے ہیں
ہم مکانات میں نہیں رہتے
٭......٭......٭
ہم نے آواز نہیں دے کر بھی
اپنی آواز اسے سنوا دی ہے
٭......٭......٭
کرتا تھا وہ بات، میں زمیں سے
آواز کے پھول اُٹھا رہا تھا
٭......٭......٭
آوازیں دستک دیتی ہیں دروازے پر
خاموشی نے اندر سب کو باندھ رکھا ہے
٭......٭......٭
ٹوٹ پھوٹ ایسی کچھ اندر ہو رہی ہے
شاعری آپے سے باہر ہو رہی ہے
٭......٭......٭
شہر کی تنگ و تار گلیوں میں
دشت بردار چل نہیں سکتے
آج کا مطلع
ہمارا دل ابھی تک بے خبر ویسے کا ویسا ہے
بہت اُجڑا بھی ہے یہ گھر مگر ویسے کا ویسا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved