نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع
دینا ترجیح ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع دینا ترجیح ہے‘‘ اگرچہ جن نوجوانوں کے کندھوں پر سوار ہو کر ہم آئے تھے، اب کافی عمر رسیدہ ہو چکے ہیں اس لیے نہ تو ان کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، نہ انہیں یہ مواقع دیئے جا سکتے ہیں البتہ نئی مردم شماری کے بعد جو نئے کروڑوں نوجوان ووٹر سامنے آئیں گے ان کو تمام تر مواقع مہیا کیے جائیں گے تا کہ وہ بھی جلد از جلد عمر رسیدگی کی منزل پر پہنچنے کے بعد سینئر سٹیزن ہونے کے تمام فوائد حاصل کر سکیں اور ہماری تیار کردہ پناہ گاہوں کو آباد کر سکیں کیونکہ ارتقائی عمل کا یہ لازمی حصہ ہے۔ آپ اگلے روز عثمان ڈار کی قیادت میں کامیاب نوجوان کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران اور ان کی کابینہ کرپٹ ترین
ان کا احتساب ہو گا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران اور ان کی کابینہ کرپٹ ترین، ان کا احتساب ہو گا‘‘ اور یہ نہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھیں کہ کس دلیری سے کہہ رہا ہے کیونکہ دیدہ دلیری کے بغیر یہ بات کی ہی نہیں جا سکتی جبکہ کرپشن پر اتھارٹی وہی ہوتا ہے جس نے آگ کا یہ دریا عبور کر رکھا ہو، نیز، میرا یہ اظہارِ عجز بھی ہے کیونکہ خود کو کسی سے کم تر ظاہر کرنا بڑے حوصلے اور دل گردے کی بات ہے جبکہ دل اور گردے بلکہ گردے اور کلیجی کی ڈش ہمیشہ سے میری پسندیدہ رہی ہے اور میں دوسری پسندیدہ ڈشوں سے اس کا مقابلہ نہیں کر رہا، صرف کرپشن پر بات کی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف کی سیاست ختم، عمران خان
کے ساتھ آیا، اسی کے ساتھ جائوں گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کی سیاست ختم، عمران خان کے ساتھ آیا، اسی کے ساتھ جائوں گا‘‘ اور شہباز شریف کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ہی عمران خان اور اپنا ذکر کیا ہے تو اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہماری سیاست بھی خاتمے کے قریب ہے کیونکہ مہنگائی کی یہی صورتحال اگر برقرار رہتی ہے تو یوں سمجھیے کہ ہماری سیاست بھی خاتمے کے کنارے پر پہنچ جائے گی، بس ایک آدھ دھکے کی ضرورت ہے چونکہ ویسے بھی کسی کی سیاست ہمیشہ قائم نہیں رہتی، سیاست کے خاتمے کی وجوہات و آثار بھی صاف نظر آ رہے ہوں۔ آپ مرکزی مسجد پاک سیکرٹریٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔
3 سال صرف عوام کا تیل نکالنے
پر ضائع کر دئیے گئے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''3 سال صرف عوام کا تیل نکالنے پر ضائع کر دئیے گئے‘‘ حالانکہ اس تیل سے کئی مفید کام کیے جا سکتے تھے کیونکہ اگر اس تیل سے استفادہ کر لیا جاتا تو آج تیل اس حد تک مہنگا نہ ہو چکا ہوتا جبکہ ہم نے اپنے دور میں عوام کا جو تیل نکالا تھا اور سندھ میں اب بھی نکال رہے ہیں، اسے ضائع نہیں جانے دیا بلکہ نہایت حفاظت اور دانشمندی سے بیرون ملک ارسال کر دیا جہاں وہ مختلف اثاثوں کی شکل میں اپنی بہارد کھا رہا ہے اور اگر احتساب کے ادارے اس میں قدرے تعطل پیدا نہ کر دیتے تو شریف برادران کا ریکارڈ بھی توڑا جا سکتا تھا جبکہ اس کے قریب قریب اب بھی پہنچ چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
عوام پر مہنگائی کا ڈرون حملہ ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر مہنگائی کا ڈرون حملہ ہے‘‘ تاہم چونکہ شر میں ایک خیر کا پہلو بھی مضمر ہوتا ہے، یہ بات انتہائی خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے کہ ملک عزیز ڈرون سازی میں بھی نہ صرف خود کفیل ہو گیا ہے بلکہ اس کے کامیاب تجربے بھی کر رہا ہے اس لیے حکومت کے کریڈٹ میں اگر کوئی چیز جاتی ہو تو جمہوری اصولوں کا تقاضا ہے کہ اس کا نہ صرف اعتراف بلکہ تعریف بھی کی جائے اور جس پر حکومت کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے مزید ایسے کارناموں کی توفیق دے۔ آپ اگلے روز مریدکے میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
پس منظر کی آواز
کسی بھولے نام کا ذائقہ
کسی زرد دن کی گرفت میں
کسی کھوئے خواب کا وسوسہ
کسی گہری شب کی سرشت میں
کہیں دھوپ چھاؤں کے درمیاں
کسی اجنبی سے دیار کے
میں۔۔۔ جوار میں پھروں کس طرح؟
یہ ہوا چلے گی تو کب تلک
کھلے آنگنوں پہ مہیب رات
جھکی رہے گی تو کب تلک
یہ جو آہٹوں کا ہراس ہے
اسے اپنے میلے لباس سے
میں جھٹک کے پھینک دوں کس طرح
وہ جو ماورائے حواس ہے
اسے روز و شب کے حساب سے
کروں بے دماغ، میں کس طرح
کوئی آنسوؤں کی زباں نہیں
کوئی ماسوائے گماں نہیں
یہ جو دھندلی آنکھوں میں ڈوبتا
کوئی نام ہے
یہ کہیں نہیں،یہ کہاں نہیں؟
یہ قیام خواب، دوام خواب
رہوں اس سے دور میں کس طرح
انہی ساحلوں پہ
تڑپتی ریت میں سو رہوں
مجھے اذنِ ذلتِ ہست ہو
آج کا مطلع
محبت ہے مگر اُس کو خبر ہونے سے ڈرتا ہوں
کہ اس خوشبوئے دل کے منتشر ہونے سے ڈرتا ہوں