تحریر : عندلیب عباس تاریخ اشاعت     03-10-2021

ذہانت کے بغیر انٹیلی جنس

ذرا تصور کریں کہ کوئی بیک وقت چالاک لیکن غبی ‘ صاحبِ بصیرت لیکن بے بصر ‘ ذہین لیکن احمق ہو۔ زیادہ تر پاکستانیوں کے نزدیک میچ سے چند گھنٹے پہلے دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرنے والے نیوزی لینڈ کرکٹ کے افسران بیک وقت ایسی ہی متضادخوبیوں اور خامیوں کے حامل نکلے ۔ کہا گیا کہ اس کی وجہ ''سکیورٹی کا خطرہ‘‘ اور ''انٹیلی جنس رپورٹ‘‘ ہے ۔وہ رپورٹ جو کسی کے علم میں نہ لائی گئی ‘ اس کا کوئی وجود ثابت نہ کیا جاسکا‘ کوئی انکشاف سامنے نہ آیا ۔ شاید کوئی نئی ٹیکنالوجی ایجادہوئی ہے ۔ مصنوعی ذہانت کے بعد غیبی ذہانت۔ یا شاید فائیو آئی انٹیلی جنس کے بعد کوئی سکستھ آئی بھی وجود میں آچکی ہوجس نے پانچوں سراغ رساں آنکھوں کے لینز رنگ دار کردیے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ اسے بے بنیاد قیاس آرائی قرار دیں لیکن جب آپ عالمی معاہدے سے یک طرفہ جائزے‘ پیش رفت‘ فیصلے یا بیان کی بنیاد پر انحراف کرجاتے ہیں تو پھر اس سے اشتعال بھی پھیلے گا اور اس کا ردعمل بھی آئے گا۔
کہاجاتا ہے کہ آج فیصلے معلومات کی بنیاد پر ہوتے ہیں ۔ ان کے لیے ٹھوس مواد اور معروضی جائزہ ضروری ہے ۔فیصلوں کی بنیاد رپورٹس پر ہوتی ہے ۔ ان تینوں کو ملا کر آپ کے سامنے ایک صورت حال ابھرتی ہے جس میں آپ سوچ سمجھ کر انتخاب کرتے ہیں ۔ منڈی میں مصنوعات متعارف کرانے سے پہلے خریداری کے رجحان کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ پول سروے کی بنیاد پر الیکشن جیتے جاتے ہیں ۔ اسی طرح ''باوثوق‘‘ رپورٹوں کی بنیاد پر جنگیں لڑی جاتی ہیں ۔ بدقسمتی سے وسیع پیمانے پر پریزنٹیشن اور رجحانات پر مبنی جائزوں کی فائلز پیش کرنے کے فیشن نے نہ صرف انفرادی ترجیحات کو کم کردیا ہے بلکہ انفرادی فیصلوں کے نتائج پر ذمہ داری کا تعین بھی نہیں ہوپاتا۔
مواد کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اسے لوگ جمع کرتے ہیں‘ مرتب کرتے ہیں اور لوگ ہی اس کا تجزیہ کرتے ہیں۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے ''اعدادوشمار کا کھیل قانونی دروغ گوئی کا فن ہے۔‘‘جب فیصلوں کے غلط نتائج نکلتے ہیں تو مواد کی غلطی پر الزام دھرا جاتا ہے ۔ حالیہ دنوں نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کی ہنگامی بنیادوں پر منسوخی کی بنیاد کسی پراسرار انٹیلی جنس پر تھی جو حماقت کا پلندہ دکھائی دیتی ہے ۔ ایسے جز وقتی اقدامات کی درج ذیل وجوہ ہیں :
1۔ کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں رہا: نیوزی لینڈ اور انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلوں کے پیچھے کوئی منطق دکھائی نہیں دیتی۔ پہلے ایک روزہ میچ کی صبح تین بجے نیوزی لینڈ بورڈ نے اعلان کیا کہ کچھ سکیورٹی انٹیلی جنس کی وجہ سے وہ دورہ منسوخ کرکے جارہے ہیں ۔ اُنہوں نے اس کی تفصیل شیئر کرنے یا اس کے متبادل پر بات کرنے سے بھی انکار کردیا۔ وہ بس یہاں سے چلے جانا چاہتے تھے اور چلے گئے ۔ اگلے روز انگلینڈ میں نیوزی لینڈ کی خواتین کی کرکٹ ٹیم کو بم کی دھمکی ملی لیکن اسے بے بنیاد افواہ قرار دے کر دورہ جاری رکھا گیا۔ انگلینڈ کو پتہ تھا کہ وہ سکیورٹی کا بہانہ نہیں کرسکتے ‘ اس لیے اُنہوں نے جواز پیش کیا کہ اُن کے کھلاڑی ذہنی مسائل کی وجہ سے کھیلنے کے لیے تیار نہیں ۔ ان بہانوں پر بات بھی نہیں کی جاسکتی ۔ اصل کھیل جیوپالیٹکس ہے جس میں انڈیا اور مغربی طاقتیں پاکستان کو تنہائی سے دوچار کرنا چاہتی ہیں ۔مگر یاد رکھنا چاہیے کہ عالمی سیاست کا ایک حربہ بنتے ہوئے بطور کھیل کرکٹ کا نقصان ہوگا۔ اب پاکستان کو بھی کرکٹ کھیلنے والے ملک کے طور پر ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار فیئر کواسی پس منظر میں دیکھنا ہوگا۔
2۔ انوکھا عدم تحفظ: سکیورٹی کے یقینا سنگین مسائل موجود ہیں ‘ لیکن یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا تعلق کھلاڑیوں کے تحفظ سے ہے ۔ یہ مسائل اُن ممالک کے ہیں جو طاقتور ہیں اور جو طاقتور بننے کا خبط رکھتے ہیں۔ امریکا کو افغانستان میں ہزیمت اٹھانا پڑی۔ وہ خطرہ محسوس کررہا ہے کہ اس سے عالمی طاقت کا ٹائٹل چھن کر چین کے پاس چلا جائے گا۔ ایک وقت تھا جب انڈیا کو چین کے ساتھ ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن اب انڈیا بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ دونوں ممالک چین اور پاکستان کے حوالے سے خوف‘ خدشے اور خبط میں مبتلا ہیں ۔ وہ ہرقیمت پرپاکستان کی زندگی مشکل بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
3۔ غرور کی عادت: دنیائے کرکٹ اُنہیں بگ تھری کے نام سے پکارتی ہے ۔ سیاست میں وہ فرسٹ ورلڈ کہلاتے ہیں ۔ یہ طبقاتی فرق ایک طرح کا ذات پات کا نظام بن گیا ہے ۔ بڑی طاقتیں قوانین بناتی ‘ تبدیل کرتی اور خود ہی ان کی خلاف ورزی کرتی ہیں ۔ چاہے یہ آئی سی سی (انٹر نیشنل کرکٹ کونسل ) ہو یا آئی ایم ایف‘ ان کے اراکین کی غالب اکثریت اکثر اوقات ایسے فیصلے کرتی ہے جو اِن اداروں کے قیام کے جواز کے منافی ہوتے ہیں ۔ جس طرح نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے اپنی عالمی ذمہ داری سے انحراف کیا‘ اس سے ان کی رعونت کا اظہار ہوتا ہے ۔
بڑی طاقتیں نام نہاد عالمی ادارے تخلیق کرتی ہیں اور پھر انہیں اپنے مفاد میں فیصلے کرنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتی ہیں ‘ جیسا کہ جی سیون‘ یورپی یونین ‘ QUADوغیرہ ۔ ایسا ہی ایک انٹیلی جنس کلب فائیو آئیز بھی ہے ۔ اس میں امریکا‘ برطانیہ‘ کینیڈا‘ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان معلومات کے تبادلے کا بندوبست ہے ۔ یہ سب انگریزی بولنے والے ممالک ہیں ۔اتفاق سے یہ فائیو آئیز ہی تھی جو افغانستان میں امریکی مفادات کا جائزہ لے رہی تھی۔ بیس سالوں تک اس نے امریکا کو اس طرح پیش کیا جیسے وہ دیکھنا چاہتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ فائیوآئیز حقیقت سے دور تھی‘ جیسا کہ16 ستمبر کو ''پبلک پالیسی ‘‘ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون ''Five Eyes intelligence failure in Afghanistan or something worse‘‘ میں مائیکل میکنلی کہتے ہیں : حقائق کی چھان بین کرنے والے تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان کے حوالے سے انٹیلی جنس جائزے غلطیوں کی ایک طویل فہرست پر مبنی تھے ‘ جیسا کہ خطے کے سیاسی جغرافیائی حقائق کو سمجھنے میں غلطی‘ غلط اندازے‘ غلط اقدامات۔ ان کے نتیجے میں وسائل کا ضیاع‘ ناقص پالیسی اور سب سے بڑھ کر تزویراتی حماقت دیکھنے میں آئی۔ یہی فائیوآئیز نیوزی لینڈ کی معلومات کا ذریعہ تھی ۔ اس سے یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ یہ خطرہ کہاں سے پیدا ہوا۔ اس خامی کو دوطرفہ فعالیت سے دور کیا جاسکتا ہے ۔
1۔ حق کے ساتھ کھڑے ہوں: جب آپ حق پر ہوں تو کچھ دیر کے لیے آپ تنہاہوتے ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ آپ کے ساتھ ملنا شروع ہوجاتے ہیں ۔جب سے پاکستان نے امریکا کو اڈے فراہم کرنے سے انکار کیا ہے ‘ ہمارے خلاف ایف اے ٹی ایف‘ ریڈ لسٹ‘ کرکٹ سیریز کی منسوخی جیسے جارحانہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ آپ انگلش کھلاڑیوں کی طرف سے ہونے والی تنقید کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ معذرت خواہانہ وضاحتیں بھی آرہی ہیں۔ خبروں سے پتہ چل رہا ہے کہ برطانوی حکومت انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلے سے خوش نہیں۔ افغانستان سے بھاگ نکلنے والے کبھی پاکستان کی امن کے عمل کی قیادت کرنے کی صلاحیت کا مذاق اُڑایا کرتے تھے۔ پاکستان کو طالبان‘ علاقائی شراکت داروں اور عالمی قوتوں کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے۔ قنوطی افراد کو کھسیانی ہنسی ہنسے دیں ۔
2۔ جان دار پیغام دیں : یہ نقصان کا مداوا کرنے کا وقت ہے ۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف کیس بہت مضبوط ہے۔ہونے والے مالی نقصان‘ شہرت کو پہنچنے والی زک اورکھلاڑیوں کو پہنچنے والی ذہنی کوفت قانونی داد رسی کا راستہ موجود ہے۔ زرِتلافی میں تمام کیٹیگریز کو شامل کریں ‘ جیسا کہ کھلاڑیوں کو ملنے والا معاوضہ‘ سٹیڈیم میں ٹکٹوں کی فروخت‘ ٹیلی وژن کے حقوق وغیرہ ۔ میڈیا اور سفارتی ذرائع اُنہیں آئینہ دکھاتے رہیں ۔ یک طرفہ طور پر سیریز کی منسوخی اور پھر دھمکی کی نوعیت بھی شیئر نہ کرنے کوجان بوجھ کر حقائق چھپانے کاکیس بنانا چاہیے کہ اس کی وجہ سے ملک کے شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ۔
یہ فیصلہ کن لمحات ہیں ۔ پاکستان کو قطعی اور دوٹوک اقدامات کی طرف جانا ہے ۔اس بدسلوکی کا مقابلہ کرنے کے لیے سکیورٹی‘ عدم تحفظ ‘ الارم اور جعلی مواد پر مبنی نام نہاد نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔ اس نیٹ ورک پر انڈین انفارمیشن کا غلبہ ہے۔ ضروری ہے کہ اس مخصوص تھریٹ کو بے نقاب کیا جائے جو نیوزی لینڈ کی سیریز کی منسوخی کا باعث بنا۔ ایسا کرتے ہوئے ہر قسم کا اخلاقی دبائو ڈالا جائے ۔ انٹیلی جنس ڈیٹا کی بنیاد پر انفارمیشن وجود میں آتی ہے جس کے پر مغز تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس تجزیے کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے کیس میں سچ کو جان بوجھ کر چھپانے ‘ غیر یقینی پن پیدا اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی ۔ ممکن ہے کہ کچھ اس پر ہنستے ہوئے کہیں کہ اگر غلط معلومات کی بنیاد پر عراق اور افغانستان میں لاکھوں جانوں اور کھرب ہا ڈالروں کا نقصان کردیا گیا تو ایک کرکٹ دورے کی منسوخی کا کیا ذکر کرنا ہوا‘ لیکن عوام کی ہونے والی توہین کو دیکھیں ۔ان کا غصہ بعض اوقات آپ کی توقع سے زیادہ شدید ہوتا ہے ۔ ہم سب کو مل کر کھڑے ہونا اور اپنی اہمیت کو ثابت کرنا ہے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved