تحریر : عبداللہ بابراعوان تاریخ اشاعت     04-10-2021

عرب نہیں پاکستان

وہ روسی سلطنت میں شامل پولینڈ کے شہر Plonsk میں پیدا ہوا‘16اکتوبر1886 ء کے دن۔اُس کا انتقال ناجائز ریاست اسرائیل کے مقام رمات گان میں دسمبر1973ء کو87 سال کی عمر میں ہوا۔ابتدائی طور پر وہ سلطنتِ عثمانیہ کا ایک شہری تھاجس نے استنبول یونیورسٹی‘ترکی سے تعلیم حاصل کی۔ عالمی صہیونی تحریک کے کٹّر رہنمائوں میں سے ایک‘ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بین گوریاں نے 9اگست 1967ء کے روز پاکستان کے بارے میں کیا کہا‘وہ آج بھی غور کرنے کے قابل ہے۔
''عالمی صہیونی تحریک کو پاکستان کے ذریعے درپیش آسکنے والے خطرات سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ اس لئے پاکستان اس کا پہلا ٹارگٹ ہونا چاہئے ‘کیونکہ یہ نظریاتی ریاست ہمارے وجود کیلئے خطرہ ہے۔ اور یہ بھی سن لو ‘پورا پاکستان یہودیوں سے نفرت کرتا ہے اور عربوں سے محبت کرتا ہے۔ان عربوں سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں مگر ان عربوں سے پیار کرنے والے پاکستان سے ہمیں سخت خطرہ ہے۔اس لئے اسی تناظر میں عالمی صہیونیت کیلئے یہ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اسے اب پاکستان کے خلاف فوری اقدامات لینے چاہئیں۔جبکہ انڈین peninsulaکے باشندے ہندو ہیں‘جن کے دل مسلمانوں کے خلاف نفرت سے بھرے ہوئے ہیں لہٰذا پاکستان کے خلاف اقدامات لینے کیلئے ہندوستان ہمارے لئے سب سے اہم مرکز ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم عرب دنیا کی اس baseکا خاتمہ کردیں۔آئیے آگے بڑھ کر یہودیت اور صہیونیت کے سب سے بڑے دشمن ‘ پاکستان کو ایسے خفیہ منصوبوں کے ذریعے سے کچل ڈالیں ‘جن کا بھیس بدلا ہوا ہو۔‘‘
پاکستان کے خلاف چھپی ہوئی جارحیت ‘وہ بھی انڈیا اسرائیل گٹھ جوڑ کے ذریعے‘ کے خدوخال پہلی بار اسرائیل کے بانی وزیر اعظم ڈیوڈ بین گوریاں کے اپنے اخبار میں شائع ہوئے۔یہ اخبار Jewish Chronicle کے نام سے ہفتے میں ایک بار لندن سے چھپتا ہے جس کا آغاز سال1841ء میں ہوا۔یہ دنیا کا سب سے پرانا یہودی اخبار ہے۔اسی تسلسل میں بھارت کو فرنٹ سٹیٹ کے طور پر کھڑا کرکے پاکستان کے خلاف ففتھ جنر یشن وار شروع کروائی گئی ہے جس میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں تیار اور پیش کی جانے والی فیک نیوز مرکزی کردار ادا کررہی ہیں۔شروع شروع میں انگلینڈ‘یورپ اور دوسرے مغربی ملکوں کے نیوز ماسٹر اور نیوز کاسٹر ایسی فیک نیوز کو ہندوستان کا مزے دار مسالہ سمجھ کر چکھتے رہے جس کے نتیجے میں ان کو اپنے ہی ملکوں میں اپنی کریڈیبلٹی کے لالے پڑگئے۔اسی لئے اب مغرب میں ہر انڈین نیوز اور نیوز چینل کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے۔جس کی تازہ ترین مثال فرانس کے معروف ٹی وی چینل France24کے Observerنامی شو سے سامنے آئی ہے۔جس کے پریزینٹر James Creedonآئرش جرنلسٹ ہیں۔انٹرنیشنل ریلیشنز اور لاء کی ڈگریاں رکھتے ہیں اور پچھلے 10سال سے پیرس میں پریزینٹر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔اُن کے ساتھ سوال کرنے والے ڈیرک تھامسن تھے جن کو آن لائن جرنلزم کی دنیا میں 1990ء سے ماہر مانا جاتا ہے۔پھر سال 2007 میں وہ فرانس24چینل کے کو فائونڈر بن گئے۔فرانس کے میڈیا ئی آپریشن تھیٹر میں انڈین فیک نیوز کا پوسٹ مارٹم ان لفظوں میں ہوا۔
''ڈیرک تھامسن:انڈین ٹی وی پر تصاویر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی گئیں کہ یہ پاکستانی ایئر فورس کا حملہ ہے۔یہ پنج شیر میں ہوا جو مجاہدین کا مرکز ہے۔ایئر فورس کی طرف سے کئی شاٹس فائر کئے گئے۔جیسا کہ کہا جارہا ہے‘لیکن آپ ہمیں مزید اس بارے میں بتائیں۔
جیمز کریڈن:تو ہمیں ایک جعلی ٹوئٹر اکائونٹ ملا تھا۔اس بار یہاں ایک آڈیو ہے جس کا تعلق‘پھر سے resistant forcesکے خلاف طالبان کو پاکستان کے سپورٹ کرنے سے ہے اور آسمان میں ہر طرح کے ڈرامائی مناظر سے ہے۔انڈیا کے ری پبلک ٹی وی میں ہستی ٹی وی کا حوالہ دیا گیا جو یو کے میں بیسڈ ایک افغان چینل ہے۔انہوں نے بھی یہ تصاویر براڈکاسٹ کیں لیکن در اصل یہ تصاویر ایک وڈیو گیم سے لی گئی ہیں۔
ڈیرک تھامسن:وڈیو گیم؟یعنی ایک نیوز آپریشن اسے ایک براڈکاسٹ سٹوری کے طور پہ نشر کررہا ہے؟
جیمز کریڈن:جی۔وہ یہی نشر کررہے تھے۔یہ ایک وڈیو گیم ہے ‘جس کا نامArmA 3ہے۔تو یہ فیک نیوز کی بڑی ناکامی اور بدنامی ہے۔اس کے علاوہ بھی کئی بہادر انٹرنیٹ یوزرز نے ان تصاویر کو سرچ کرکے انڈین فیک نیوز کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
ڈیرک تھامسن:تو اسے ہستی ٹی وی نے نشر کیا؟
جیمز کریڈن:جی بالکل۔فیرن جیفری نامی شخص نے سراغ لگایا کہ پاکستان پر یہ الزام بالکل غلط ہے۔ اب سب سے زیادہ فیک نیوز چلانے کا کریڈٹ ٹی وی 9بھارت ورش کو جانا چاہئے۔دوسرے انڈین ٹی وی نیٹ ورکس کی طرح انہوں نے یہ تصاویر نشر کیں۔اس سے بھی بڑا ظالمانہ مذاق یہ ہے کہ اسی ٹی وی نے یہی تصاویر پچھلے سال بھی نشر کی تھیں اور کہا تھا کہ آرمینیا آذربائیجان کے جیٹس کو شوٹ ڈائون کررہا ہے۔تو مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ آپ ایک ہی وڈیو گیم کو کب تک geopolitical eventsکے نام پر نشر کرکے اپنا نام بدنام کرتے رہیں گے۔
ڈیرک تھامسن:جناب ‘اصل میں یہ لوگ جرنلسٹس کا نام خراب کررہے ہیں۔شکر ہے! آپ ہمیں کلیرٹی دینے کیلئے موجود ہیں۔
مودی کا انڈیا شائننگ تو نہ بن سکا ‘لیکن مغربی میڈیا اب ہر چند ہفتے بعد انڈیا کی فیک نیوز کے کالے داغ دنیا کے سامنے پیش کرتا چلا جارہا ہے۔پاکستان کیخلاف دوسری بڑی فیک نیوز امریکی سینیٹ میں ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے ایک بل کی صورت میں پیش کی گئی ہے۔ 29 ستمبر 2021ء رات 10بجے سینیٹ میں پیش کیے گئے بل کے تحت تجویز دی گئی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کی مشاورت سے رپورٹ تیار کریں جس میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر بشمول پاکستان کی طرف سے طالبان کو ملنے والی مبینہ مالی مدد‘ محفوظ پناہ گاہوں ‘سازوسامان‘ تربیت کی مبینہ فراہمی کا جائزہ لیا جائے۔ اس کانگریشنل بل کو افغانستان کائونٹر ٹیرر ازم ‘اوور سائٹ اینڈ اکائونٹیبلٹی ایکٹ 2021 کا نام دیا گیا ہے۔ بل کے سیکشن 202میں صرف اور صرف پاکستان کو نامزد کرکے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے ممالک اور افراد جو 2001ء سے لیکر 2020ء تک طالبان کی حمایت کرتے رہے ہیں‘ان پر پابندیاں عائد کی جائیں۔مجوزہ بل پر امریکن سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اہم ریپبلکن رکن جم ریش سمیت 22ری پبلکن اراکین کے دستخط ہیں۔ بظاہر یہ پاکستان پر افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ ڈالنے اور دبائو بڑھانے کی ایک کوشش ہے مگر اس سے پہلے بھی کیری لوگر بل2009ء کے ذریعے پاکستان پر پابندیوں کا نشانہ لگایا گیا تھا۔ رپورٹ 180 روز کے اندر کانگریس میں جمع کرانے کی دفعہ بھی بل میں شامل ہے اور ساتھ یہ بھی کہ 15اگست 2021ء کو کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے کس نے طالبان کی مدد کی؟ مسلم تہذیب کی ایسی کئی تاریخی چیزیں ہیں جن کا ہم نے شاید کبھی تصور بھی نہ کیا ہو۔مثال کے طور پر سوئٹزرلینڈ ‘اٹلی اور جرمنی کے درمیان پہاڑوں میں واقع ایک چھوٹا سا خوبصورت ملک۔کیا ہمیں معلوم ہے کہ سوئٹزرلینڈ پر سپین کی طاقتور خلافت قرطبہ کے ذریعے مسلمانوں نے 150 سال تک حکومت کی ؟ سپین اور پرتگال کے مسلمان اُس وقت بحراوقیانوس اور بحیرہ روم پر بحری طاقت کے ذریعے پورا کنٹرول رکھتے تھے۔
نظریے‘محل وقوع ‘غیرتمند لوگ ‘لڑاکا فوج کی وجہ سے پاکستان ناقابلِ تسخیر ہے۔بین گوریاں یہ جانتا تھا‘اسی لئے چیخ پڑا عرب نہیں پاکستان۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved