تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-10-2021

سرخیاں، متن اور قمر رضا شہزاد

اب کسی بھی غریب کو علاج کے لیے در در
کی ٹھوکریں نہیں کھانا پڑیں گی: فیصل سلطان
معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ''اب کسی بھی غریب کو علاج کے لیے در در کی ٹھوکریں نہیں کھانا پڑیں گی‘‘ اگرچہ وہ ٹھوکریں ہی کھانے کو ترجیح دیں گے کیونکہ اگر کھانے کو اور کچھ نہ ملے تو ٹھوکریں کھا کر بھی گزارہ کیا جا سکتا ہے کہ خالی پیٹ تو صرف بٹیر ہی لڑ سکتا ہے اور اگر ایک بار انہیں ٹھوکریں کھانے کی عادت پڑ گئی تو یہ ان کی فطرت ثانیہ بن کر رہ جائے گی اور وہ کھانے کی ہر دوسری چیز سے بے نیاز ہو جائیں گے جبکہ در در کی ٹھوکروں میں انہیں ورائٹی بھی دستیاب ہو گی جیسے کہ مختلف پکوانوں میں ہوا کرتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کر رہے تھے۔
ٹی ٹی پی سے مذاکرات میرے علم میں نہیں: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ٹی ٹی پی سے مذاکرات میرے علم میں نہیں‘‘ دراصل ہمیں کسی بھی چیز کا علم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے کیونکہ سب کچھ کسی نادیدہ ہاتھ کے ذریعے اپنے آپ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے اور ہم حیران بھی ہوتے ہیں اور خوش بھی کہ خود ہمیں کچھ بھی نہیں کرنا پڑ رہا اور ہم صرف مہنگائی ختم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں جس میں کامیابی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہی ہو رہا ہے ، اس لیے درخواست ہے کہ جب اتنا کچھ کیا جا رہا ہے تو اس مسئلے سے بھی کسی نہ کسی طور جان چھڑائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آنے والا دور ن لیگ کا، کرپٹ
حکمران بھاگ جائیں گے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''آنے والا دور ن لیگ کا، کرپٹ حکمران بھاگ جائیں گے‘‘ جو پہلے بھی بھاگے تھے اور ابھی تک بھاگے ہوئے ہیں اور واپس آنے کا نام نہیں لے رہے اور جنہوں نے پارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے، اور جس کے نتیجے میں شاید باقی افراد بھی راہِ فرار اختیار کریں، لیکن آنے والا دور ن لیگ کا ہو گا جو ایک چیستان بن چکی ہو گی جبکہ موجودہ حکمران طبقہ تو بھاگنے سے پہلے دس بار سوچے گا کیونکہ باہر ان کے لیے رہائش کا کوئی بندوبست ہی نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز جنوبی پنجاب کے دورہ کے دوران مٹھن کوٹ اور خان پور میں خطاب کر رہے تھے۔
ادارے عمران خان کی پشت پناہی کر کے
اپنا تشخص خراب کر رہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ادارے عمران خان کی پشت پناہی کر کے اپنا تشخص خراب کر رہے‘‘ جس طرح ہم نے ایک دوسرے کی پشت پناہی کر کے اپنا تشخص تباہ و برباد کیا ہے اور جس کا تقاضا ہے کہ ہم سے عبرت حاصل کی جائے کیونکہ یہ بھی کسی سبق آموز واقعے سے کم نہیں اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ اداروں کے وقار پر کوئی حرف آئے جبکہ اداروں کو خود بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے جن کی ایک مستقل حیثیت ہے جبکہ ہم تو فصلی بٹیرے ہیں ۔ آپ اگلے روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہر چیز مہنگی، صرف موت سستی رہ گئی ہے: رضا ربانی
سابق چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ''ہر چیز مہنگی، صرف موت سستی رہ گئی ہے‘‘ بلکہ وہ بھی کہاں سستی ہے، زہر کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے، اور اگر دستیاب ہو بھی جائے تو وہ بھی جعلی ہے اور اثر ہی نہیں کرتا اور سمندر یا دریا میں چھلانگ لگائیں تو آدمی ڈوب کر مرنے کی بجائے مگر مچھوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے اور ان کی خوراک بھی بنتا ہے حتیٰ کہ بجلی کے تار کو چھوئیں تو اسی وقت لوڈ شیڈنگ شروع ہو جاتی ہے، اور ان سب کے آگے مہنگائی کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ہے، آخر آدمی جائے تو کہاں جائے؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
سانپ رخصت ہوئے جنگل میں میسر ہم ہیں
اب خزانے کی حفاظت پہ مقرر ہم ہیں
تو کبھی پوچھ تو احوال ہمارا اُن سے
تیرے دریا کی ہر اک لہر کو ازبر ہم ہیں
روند سکتے ہیں کسی وقت بھی خود کو یکسر
اپنے ہی سامنے بپھرا ہوا لشکر ہم ہیں
یوں پڑے رہتے ہیں اس جسم کے تہہ خانے میں
جیسے شاید کسی تابوت کے اندر ہم ہیں
٭...٭...٭
وہ مجھے مل کے مسکراتا نہیں
اس کے اندر کا زہر جاتا نہیں
دوسروں سے تو کیا ملوں صاحب
میں تو اپنی طرف بھی جاتا نہیں
عشق ہے دربدر مگر اس کو
حُسن اپنا پتا بتاتا نہیں
سب سناتے ہیں دشت کے قصے
اور کوئی راستا بتاتا نہیں
بن تو سکتی ہے کائنات نئی
کیا کروں خود ہی میں بناتا نہیں
کیاازل، کیا ابد کہ جب شہزادؔ
کوئی ان کے سرے ملاتا نہیں
آج کا مطلع
تنہائی آئے گی ،شب ِرسوائی آئے گی
گھر ہے تو اس میں زینت و زیبائی آئے گی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved