لوگ عمران خان کو ہلکا لے رہے ہیں: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ '' لوگ عمران خان کو ہلکا لے رہے ہیں‘‘ جو کہ بالکل غلط ہے کیونکہ ان کا وزن پہلے سے کافی بڑھ چکا ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اندر سے بڑے ٹھوس واقع ہوئے ہیں اور وہ جب سے حکومت میں آئے ہیں ان کے وزن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ قوم کی صحت مندی کی علامت ہے اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن کے لیڈر وزن کے حوالے سے نہ صرف خود کفیل ہوں بلکہ ایک روشن مثال کے طور پر بھی پیش کیے جا سکیں، اس لیے اپوزیشن اس غلط فہمی سے جتنا جلد نکل آئے، اس کے حق میں اتنا ہی بہتر ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول نے سندھ کے عوام کو مافیا کے
رحم و کرم پر چھوڑ دیا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''بلاول نے سندھ کے عوام کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا‘‘ جبکہ ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہم خود کسی کے رحم و کرم پر ہیں، اور عوام کو اس سے محفوظ رکھا ہوا ہے جو تا دیر یاد رکھا جائے گا،جبکہ شوگر مافیا کی طرح کئی مافیا ہیں جنہوں نے ملک کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جس سے ہم نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ ان کے علاوہ جو مافیاز ہیں ان کو بھی موقع دیا جائے جبکہ طرح طرح کے مافیازملک پر چھائے ہوئے ہیں اور ایسے لگتا ہے کہ ملک مافیاز کا ہدف بنا ہوا ہے حتیٰ کہ کوئی حکومت برسر اقتدار آتی ہے تو رفتہ رفتہ وہ بھی ایسی ہی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی، بھوک ہمارے اعمال
کا نتیجہ ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مہنگائی، بدامنی اور بھوک ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے‘‘ اور اس کا ذمہ دار حکومت کو قرار دینا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ سب سے پہلے اپنے اعمال کو درست کیا جائے جبکہ یہ صورت حال صحیح معنوں میں شامتِ اعمال ہی کہی جا سکتی ہے اور یہ جو شامتِ اعمال میں کہیں کہیں کوئی کمی نظر آ رہی ہے تو وہ صرف اس لیے کہ ہم نے اپنے اعمال کو درست رکھا ہوا ہے، لہٰذا پوری قوم سے اپیل ہے کہ اپنے اعمال کو درست کر لے تا کہ مہنگائی، بدامنی اور بھوک سے چھٹکارا حاصل ہو۔ اور جب تک ایسا نہیں ہوتا، مہنگائی وغیرہ کے کالے بادل اسی طرح چھائے رہیں گے۔ آپ اگلے روز سکھر میں پارٹی کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
معاشی مشکلات زرداری، نواز کا تحفہ ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''معاشی مشکلات زرداری، نواز کے دس سالوں کا تحفہ ہے‘‘ جبکہ ہمارے تحائف کا حساب لگانے کے لیے ہمارے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد کا انتظار کرنا ہو گا کیونکہ ملک عزیز میں جو بھی حکومت آتی ہے، عوام کے لیے کوئی تحفہ لے کر آتی ہے جس کا صحیح حجم اور حساب کتاب اس کا عہد مکمل ہونے کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے، اگرچہ ہمارے تحائف کا کچھ کچھ اندازہ ابھی سے بھی کیا جا سکتا ہے ، تاہم زیادہ عرصہ گزر گیا ہے اور تھوڑا باقی رہ گیا ہے اس لیے قوم کو زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ نظم:
ہر جانب دیواریں ہیں
ہم ہو آئے ہیں اس بستی سے
جس کی کوئی سرحد ہی نہیں ہے
اس دنیا میں گھوم آئے ہیں
جس میں قیام کی قید نہیں
جس میں مقام کی قید نہیں
مٹی کی نمناک مہک میں
خود رو جھاڑیوں
خاردار سڑکوں پہ اُترتی
رات کی چُپ میں
مُٹھی میں
کچھ کھلتے مسلے پھول چھپائے
لوٹ آئے ہیں
دھندلی روشنیوں کی خنک خموشی میں
اک آدھ کھلے دریچے سے
رہ تکتی آنکھوں
ہلتے ہاتھوں
آنسو بکھراتے بادل
اور کانپتے ہونٹوں کی شاخوں پر
پنچھی کے گیتوں کی پکڑ سے
سانس چھڑا کر لوٹ آئے ہیں
خود کو رکھ کر لوٹ آئے ہیں
خواہشِ وصل
اور ساعت ہجراں کی سختی سے
عیش ِ فراغت
قریۂ شب سے
تابِ طلب سے
خود کو بچا کر لوٹ آئے ہیں
لوٹے ہیں تو
ہر جانب دیواریں ہیں
جو خود ہی گرائی تھیں ہم نے
جو خود ہی اٹھائی ہیں ہم نے
آج کا مقطع
ظفرؔ، میں شہر میں آ تو گیا ہوں
مری خصلت بیابانی رہے گی