تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-10-2021

سرخیاں، متن اور پشاور سے ڈاکٹر اسحاق وردگ

عمران خان نواز بننے کی کوشش نہ کریں: مریم نواز
مسلم لیگ کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان نواز شریف بننے کی کوشش نہ کریں‘‘ کیونکہ نواز شریف بننے کے لیے وہ سب کچھ کرنا پڑتا ہے جو نواز شریف صاحب نے کیا اور ملک کو تیز رفتار ترقی سے ہمکنار کرنا پڑتا ہے، اور اس تیز رفتار ترقی کے لوازمات کو بھی اسی رفتار سے بروئے کارلانا پڑتا ہے اور اس ساری خدمت کو ٹھکانے لگانے کے لیے بیرونی ممالک میں جائیدادیں بھی خریدنا پڑتی ہیں تا کہ ملک کی خوش حالی کا اندازہ لگایا جا سکے اور پھر ملک سے ہجرت بھی کرنا پڑتی ہے جو کہ ویسے بھی ایک اچھا کام ہے۔ آپ اگلے روز ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پاکستانی معیشت 5 فیصد زیادہ رفتار
سے ترقی کرے گی: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''پاکستانی معیشت 5 فیصد زیادہ رفتار سے ترقی کرے گی‘‘ جبکہ ہم صرف اس کی امید ہی دلا سکتے ہیں، یہ ترقی کرتی ہے یا نہیں‘ اس کی مرضی پر منحصر ہے کیونکہ جمہوریت میں سب کو حرکت کرنے کی آزادی ہوتی ہے جس پر ہم کوئی پابندی نہیں لگا سکتے اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی حتمی پیش گوئی کر سکتے ہیں کیونکہ ہم کوئی نجومی نہیں ہیں بلکہ ہم تو اپنے بارے میں بھی کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ کب تک ہیں اور کب ہمیں اپنا سامان باندھنا پڑ جائے، ویسے سامان کو کھلا ہی رہنا چاہیے تا کہ جب چاہیں‘ جس چیز کی ضرورت ہو‘ اس سے استفادہ کر لیا جائے۔ آپ اگلے روز واشنگٹن میں امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس سے خطاب اور ورلڈ بینک جنوبی ایشیا ریجن کے نائب صدر ہارٹ ویگ شافر سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے اداروں کو تباہ کر دیا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے اداروں کو تباہ کر دیا‘‘ جن میں سرفہرست پی ڈی ایم ہے جسے برباد کرنے کے ذمہ دار صرف اور صرف وزیراعظم ہیں جنہوں نے استعفیٰ نہ دے کر ہماری ساری تحریک ہی کو سبوتاژ کر کے رکھ دیا جبکہ اگر وہ استعفیٰ دیتے تو یہ بھی ہو سکتا تھا کہ صدرِ مملکت ان کا استعفیٰ منظور ہی نہ کرتے اور وہ وزیراعظم بھی رہ جاتے اور ہماری شرط بھی پوری ہو جاتی اور ہماری تحریک کا شیرازہ اس طرح نہ بکھرتا ، یعنی ہمارا بھی کام چلتا رہتا اور ان کا بھی جبکہ ہم ادھر بیروزگاری کا کشٹ اٹھا رہے ہیں اور ادھر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ آپ اگلے روز ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہر نیا دن حکومت کی نا اہلی کا
ثبوت لاتا ہے: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہر نیا دن حکومت کی نا اہلی کا ثبوت لاتا ہے‘‘ جبکہ ہمارے دور میں ہر نیا دن ہماری اہلیت کی خوشخبری لے کر طلوع ہوتا تھا کہ ہم نے ملک کی فلاح و بہبود کی خاطر کتنا پیسہ اکٹھا کیا ہے اور ساتھ ساتھ اسے کس طرح محفوظ بھی کرتے چلے جا رہے ہیں جبکہ احتساب والے ہمارے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کرنے میں بھی بری طرح ناکام ہو رہے تھے حتیٰ کہ وہ ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر سکے اور ہم سے ہر سوال کا جواب سن کر خاموش ہو جاتے تھے ۔آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اگلے سال سے صرف حکومت کے
منظور شدہ پنکھے چلیں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اگلے سال سے صرف حکومت کے منظور شدہ پنکھے چلیں گے‘‘ اور ہر صارف کو اپنا پنکھا چلانے کے لیے اجازت لینا ہوگی جبکہ گھر میں جتنے پنکھے ہوں گے سب کے لیے علیحدہ علیحدہ درخواست دینا ہو گی جس میں دو سیزن تو ویسے ہی گزر جائیں گے، جس سے بجلی کے استعمال میں زبردست کمی پیدا ہو کر لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارا حاصل ہو گا، حتیٰ کہ لوگوں کو پنکھوں کے بغیر رہنے کی ایک تو عادت پڑ جائے گی اور دوسرا، ان کی آرام طلبی کا بھی خاتمہ ہو گا اور وہ ایک طرح کی جفا کشی سے بھی متصف ہوں گے یعنی ع
ہم خرما وہم ثواب
آپ اگلے روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کر ر ہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں پشاور سے ڈاکٹر محمد اسحاق وردگ کا تازہ کلام:
میرے لیے تو یہ بے کار ہونے والا ہے
یہ دل کہ عشق سے بیزار ہونے والا ہے
میں اس سے خواب کے رستے پہ ملنے آیا ہوں
مگر وہ نیند سے بیدار ہونے والا ہے
سنا ہے یوسفِ ثانی وہاں نہیں آیا
سنا ہے ختم وہ بازار ہونے والا ہے
وہ جس کے ہاتھ سے قصبے نے موت پائی ہے
سنا ہے صاحبِ کردار ہونے والا ہے
جو فیصلہ سرِ دربار ہونے والا تھا
وہ فیصلہ پسِ دیوار ہونے والا ہے
فلک کے بھید زمانے پہ کھلنے والے ہیں
زمین زاد خبردار ہونے والا ہے
کہ ہم خیال ہے اب دل نئے زمانے کا
یہ شہرِذات تو ہموار ہونے والا ہے
نوٹ:گزشتہ روز کالم میں شائع ہونے والی نظم 'باتونی ہم سفر‘ بھارتی شاعر صابر کی ہے، جن کا نام شائع ہونے سے رہ گیا۔
آج کا مقطع
ظفرؔ ہم کیا ہماری شاعری کیا
ابھی تو ہاتھ سیدھے کر رہے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved