حکومت کے خاتمے کے ساتھ روپے اور
معیشت پر دباؤ ختم ہو جائے گا: اسحق ڈار
سابق وزیرخزانہ اور لندن میں مقیم (ن) لیگی رہنما اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''حکومت کے خاتمے کے ساتھ روپے اور معیشت پر دباؤ ختم ہو جائے گا‘‘ چنانچہ روپے اور معیشت پر دباؤ ختم کرنے کی ضرورت ہے تو اس مشورے پر توجہ مبذول کریں اور میں پاکستانی عوام کو ایسے بیش قیمت مشورے دینے کیلئے ہی یہاں مقیم ہوں کیونکہ یہاں کی آب و ہوا میں دماغ تازہ رہتا ہے جبکہ ہمارے قائد کا دماغ تو پہلے ہی کافی تازہ ہے جسے مزید تازہ کرنے کیلئے انہوں نے لندن میں مستقل قیام کر رکھا ہے کیونکہ قوم کو میری نسبت ان کے دماغ کی تازگی کی زیادہ ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بلند بانگ دعووں کے قائل نہیں
کام کر کے دکھاتے ہیں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہم بلند بانگ دعووں کے قائل نہیں، کام کر کے دکھاتے ہیں‘‘ جبکہ بانگیں دینا ویسے بھی مرغوں کا کام ہے جو آپس میں لڑتے بھی رہتے ہیں، البتہ وہ صبح ہونے کی اطلاع بھی دیتے ہیں لیکن جب سے ٹائم پیس وغیرہ ایجاد ہوئے ہیں مرغوں کی افادیت بھی مشکوک ہو کر رہ گئی ہے ورنہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ گاؤں والوں سے ناراض ہو کر ایک بڑھیا اپنا مرغا بغل میں داب کر اور یہ کہتے ہوئے گاؤں چھوڑ گئی کہ اب نہ میرا مرغا بانگ دے گا اور نہ گاؤں میں صبح ہوگی اور سب لوگ سوتے ہی رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں کالج کے قیام کا اعلان کر رہے تھے۔
اللہ سے دعا ہے ملک میں آئین
کی حکمرانی ہو: کیپٹن (ر) صفدر
مریم نواز کے شوہر اور( ن) لیگی رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''اللہ سے دعا ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہو‘‘ اور جس کا صاف مطلب ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہے اور سارا ملک آئین کی حکمرانی کے بغیر ہی چلایا جا رہا ہے اور اس وجہ سے میری اور مریم کی طبیعت بار بار خراب ہوتی رہتی ہے اور جب تک ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہوتی ہماری طبیعت خدانخواستہ مسلسل خراب ہوتی رہے گی جس وجہ سے ملک میں آئین کی حکمرانی کا ہونا زیادہ ضروری ہو گیا ہے جبکہ آئین کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہم دونوں یہاں مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ضلع کچہری میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اب جھوٹی اور سچی خبر میں فرق
کرنا مشکل ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''اب جھوٹی اور سچی خبر میں فرق کرنا مشکل ہے‘‘ جس سے ہمارے لئے کافی سہولت پیدا ہو گئی ہے اور ہم اپنے خلاف کسی سچی خبر کو جھوٹی قرار دے سکتے ہیں اور جھوٹی خبر تو ہوتی ہی جھوٹی ہے اور اس سے ہمارے بہت سے مسائل اپنے آپ حل ہو گئے ہیں اور میرے خیال میں اس کا تدارک کرنے کے بجائے اس سلسلے کو جاری و ساری رہنا چاہئے تاکہ ہم اپوزیشن کے خلاف کسی جھوٹی خبر کو بھی سچی قرار دے سکیں تاکہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کا کام بغیر کسی روک ٹوک کے چلتا رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے علاوہ ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
حکومت نے بجلی مزید مہنگی کر کے
عوام کو زندہ درگور کردیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت نے بجلی مزید مہنگی کر کے عوام کو زندہ درگور کردیا‘‘ اور یہ بہت زیادتی ہے کیونکہ کسی کو دفن کرنے سے پہلے اس کی موت کا یقین کر لینا چاہیے جبکہ زندہ درگور کرنے سے انارکلی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جسے دیوار میں زندہ چنوا دیا گیا تھا جو کہ زندہ درگور کرنے سے بھی بُری بات ہے اس لئے حکومت نے جو کچھ کیا ہے اس پر اسے فخر کرنے کی ہر گز ضرورت نہیں ہے۔ ہو سکے تو اس کے نتائج پر غورکیا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم
مٹی تھی کس جگہ کی
بے فیض ساعتوں میں
منہ زور موسموں میں
خود سے کلام کرتے
اُکھڑی ہوئی طنابوں
دن بھر کی سختیوں سے
اُکتا کے سو گئے تھے
بارش تھی بے نہایت
مٹی سے اُٹھ رہی تھی
خوشبو، کس وطن کی
خوشبو سے جھانکتے تھے
گلیاں، مکان، دریچے
اور بچپنے کے آنگن
اک دھوپ کے کنارے
آسائشوں کے میداں
اُڑتے ہوئے پرندے
اک اُجلے آسماں پر
دو نیم باز آنکھیں
بیداریوں کی زد پر
تاحد خاک اڑتے
بے سمت، بے ارادہ
کچھ خواب فرصتوںکے
کچھ نام چاہتوں کے
کن پانیوں میں اُترے
کن بستیوں سے گزرے
تھی صبح کس زمیں پر
اور شب کہاں پہ آئی
مٹی تھی کس جگہ کی
لئے پھری کہاں پر
اس خاک داں پہ کچھ بھی
دائم نہیں رہے گا
ہے پاؤں میں جو چکر
قائم نہیں رہے گا
دستک تھی کن دنوں کی
آواز کن رُتوں کی
خانہ بدوش جاگے
خیموں میں اُڑ رہی تھی
آنکھوں میں بھر گئی تھیں
اک اور شب کی نیندیں
اور شہر بے اماں میں
پھر صبح ہو رہی تھی
آج کا مقطع
اب اس میں گرد ِسفر کا قصور کیا ہے ظفر
روانہ میں ہی اگر کارواں کے بعد ہوا