کٹھ پتلی حکومت کو بھگانے کے
علاوہ کوئی چارہ نہیں: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کٹھ پتلی حکومت کو بھگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘‘ جبکہ ملک سے بھاگنے کی چند روشن مثالیں پہلے سے ہی موجود ہیں جبکہ انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود ہم نہیں بھاگے تھے کیونکہ ہمیں یقین تھا کہ مفلوک الحال احتساب والے ان مقدمات میں سزا دلانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے جن کے گواہ قضائے الٰہی سے راہیٔ ملکِ عدم ہوگئے اور ملک سے بھاگنے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں؛ نیز ہمارے لیڈران جیل کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے حتیٰ کہ جیل ان کے لیے پہلے گھر سے بھی زیادہ آرام دہ تھی۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں خطاب کے بعد خورشید شاہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت مشاورت سے فیصلہ کرنے
کی صلاحیت نہیں رکھتی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت مشاورت سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی‘‘ کیونکہ اسے شک ہے کہ اگر وہ ہم سے مشاورت کرے گی تو ہم اسے کوئی الٹا ہی سبق پڑھائیں گے جس سے اس کا اپنا نقصان ہو گا۔ اسی لیے وہ ہماری مشاورت کے قریب سے بھی گزرنے کی غلطی نہیں کرے گی، اور اپنے سارے فیصلے خود ہی کرتی رہے گی لیکن یہ عجیب نا اہل حکومت ہے کہ اپوزیشن کی اتنی بھاگ دوڑ کے با وجود ٹس سے مس نہیں ہو رہی بلکہ خود ہم تھک ہار کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
تکلیف دہ مہنگائی، مستحق لوگوں کو
سبسڈی دی جائے گی: صداقت علی
رکنِ قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی نے کہا ہے کہ ''تکلیف دہ مہنگائی میں مستحق لوگوں کو سبسڈی دی جائے گی‘‘ لیکن یہ بڑا وقت طلب کام ہے کیونکہ جسے دیکھو‘ مستحق نظر آتا ہے اور ہر طبقہ اپنے آپ کو مستحقین میں شمار کرتا ہے، اس لیے یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ کون مستحق ہے اور کون نہیں، ہر گھر کی تلاشی لی جائے گی کہ اس میں کچھ ہے یا نہیں، مثلاً جس گھر میں چولہا اور کھانا بنانے اور کھانے کے برتن موجود ہوں‘ وہ مستحق نہیں ہو گا بلکہ جس کے گھر میں سونے کے لیے بستر وغیرہ بھی ہوں گے اسے بھی غیر مستحق سمجھا جائے گا کیونکہ لمبی تان کے سونے والے کبھی مستحق نہیں ہو سکتے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو حکومت سے نکالنے سے تمام
مسائل حل ہو جائیں گے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب بنے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کو حکومت سے نکالنے سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے‘‘ یعنی دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی اور عوام دودھ پی کر اور شہد کھا کر ہی سیر ہو جایا کریں گے، پٹرول اس قدر سستا ہو جائے گا کہ لوگ اپنی گاڑیاں پانی کے بجائے پٹرول سے دھویا کریں گے، چینی مفت ملا کرے گی کیونکہ شہد خوری کی وجہ سے لوگ چینی کا استعمال ہی چھوڑ دیں گے اور یہ بازاروں میں اس طرح دھکے کھاتی پھرے گی کہ کوئی پوچھنے والا نہ ہوگا، کپڑا بھی اس قدر سستا ہو جائے گا کہ یہ خریدنا نہیں پڑے گا بلکہ مفت ملا کرے گا، اسی طرح دیگر تمام مسائل بھی آن کی آن میں حل ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
لگتا ہے شریف خاندان ٹوپیاں
سی کر گزارہ کرتا تھا: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی حسان خاور نے کہا ہے کہ ''لگتا ہے کہ شریف خاندان ٹوپیاں سی کر گزارہ کرتا تھا‘‘ کیونکہ جو پیسے وہ بصورتِ دیگر کماتا تھا اسے قومی امانت سمجھ کر ہاتھ بھی نہیں لگاتا تھا اور سارا پیسہ بطورِ امانت بیرونِ ممالک میں رکھ دیا کرتا تھا تا کہ جب بھی ضرورت پڑے ، قوم وہاں سے حاصل کر کے اپنے مسائل حل کر لیا کرے جبکہ ٹوپیوں کی آمدن اس سے کہیں زیادہ تھی کیونکہ قوم کا ہر فرد ٹوپی پہننے کا عادی ہو گیا تھا جو زیادہ تر جناح کیپ ہوا کرتی تھی اور جو قائداعظم کی پسندیدہ تھی اور قائداعظم ثانی کی بھی، جبکہ اس ٹوپی میں سے کبوتر بھی نکالا جا سکتا تھا اور کبوتروں کی بھی ملکِ عزیز میں ریل پیل شروع ہو گئی تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں گل فراز کی غزل:
رستے میں ساتھ چھوڑنے والوں میں سے نہیں
سُود و زیاں کا سوچنے والوں میں سے نہیں
کب چاہتا ہوں چھوڑ کے جائے کوئی، مگر
جاتے ہوئوں کو روکنے والوں میں سے نہیں
بوچھاڑ اس پہ کرنی ہے جب بھی ملا مجھے
میں تو قلیل چاہنے والوں میں سے نہیں
خود کو وہاں پہ رکھ کے بھی دیکھا ہے میں نے تو
خالی تماشا دیکھنے والوں میں سے نہیں
اک بار ہی گزرتا ہوں بھرپور طرح سے
میں بار بار لوٹنے والوں میں سے نہیں
مجھ کو مسلمات پہ کم ہی یقین ہے
بے سوچے سمجھے ماننے والوں میں سے نہیں
دیکھا تو عین وقت پہ غائب ملا مجھے
جو کہتا تھا کہ بھاگنے والوں میں سے نہیں
جبراً تعلقات بنائے نہیں کبھی
میں خواہ مخواہ کھینچنے والوں میں سے نہیں
اپیل:ہمارے پیارے سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی زیادہ علیل ہو گئے ہیں، قارئین سے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
اختیار کوئی تو ہمارا ہو سکتا ہے
تم سے نہیں‘ خود سے تو کنارا ہو سکتا ہے