نیب نے جو کیس بنایا وہی ایف آئی اے
نے بنا دیا: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نیب نے جو کیس بنایا وہی ایف آئی اے نے بنا دیا‘‘ اور یہی احتساب کی کمزوری کا سب سے بڑا ثبوت ہے کیونکہ جب بے شمار کیسز کا مواد موجود ہے تو ایک ہی کیس کو دہرانے کی کیا ضرورت تھی اور ایک ہی جرم پر دو‘ دو کیس بنانا بجائے خود انتقامی کارروائی ہے جس کا بیڑہ حکومت نے اٹھایا ہوا ہے جبکہ اس بھاری بیڑے کو اٹھانے کے بجائے کوئی ہلکا پھلکا کیس بھی بنایا جا سکتا تھا؛ اگرچہ یہ بھی ممکن نہیں تھا کیونکہ کوئی بھی معاملہ چھوٹا موٹا نہیں ہے اور ہر معاملے کی نوعیت اربوں تک جا پہنچتی ہے۔ آپ اگلے روز بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
برداشت کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہر
صورت امن قائم کریں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''برداشت کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہر صورت امن قائم کریں گے‘‘ کیونکہ برداشت ہماری کمزوری نہیں بلکہ اصل طاقت ہے، جبکہ ہم برداشت ہی کر سکتے ہیں اور یہی کام ہمیں آتا بھی ہے کیونکہ اس کے بعد ہم ہر فکر سے آزاد ہو جاتے ہیں کیونکہ عدم برداشت کی صورت میں بے چینی بھی رہتی ہے اور تشویش بھی‘ کہ اس کا الٹا ہی اثر نہ ہو جائے اور برداشت کروانے والے عناصر بالکل ہی شیر ہو جائیں؛ اگرچہ شہروں میں شیروں کا کوئی کام نہیں ہے اور وہ جنگل میں ہی اچھے لگتے ہیں کیونکہ وہ جنگل کے بادشاہ ہوتے ہیں جیسے کہ ہم شہروں کے بادشاہ ہیں لیکن مخالف کہتے ہیں کہ ہم کہیں ہیں ہی نہیں‘ یقینا وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ آپ اگلے روز امن عامہ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
قوم کا حکمرانوں سے جواب طلبی
کا وقت آ گیا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم کا حکمرانوں سے جواب طلبی کا وقت آ گیا ہے‘‘ اس لیے قوم کو چاہیے کہ پیشتر اس کے کہ یہ وقت گزر جائے‘ سارے کام چھوڑ کر حکمرانوں سے جواب طلب کرے کیونکہ حکمران ہماری تو کسی بات کا جواب ہی نہیں دیتے حالانکہ ہم نے پی ڈی ایم سے علیحدہ ہو کر بھی جواب طلب کیا تھا مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات حالانکہ ڈھاک کے بے شمار پات ہوتے ہیں ‘ اور ہر دم نئے نکلتے بھی رہتے ہیں؛ چنانچہ اب ہم نے ناامید ہو کر حکومت سے جواب طلبی کا کام چھوڑ دیا ہے؛ اگرچہ ہمیں اور کوئی خاص کام بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وجود سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت رٹ بحال کرانا جانتی ہے: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''حکومت رٹ بحال کرانا جانتی ہے‘‘ اول تو یہ رٹ جیسے غائب ہوئی ہے، خود ہی واپس آ جائے گی کیونکہ وہ ہماری مجبوریوں کو سمجھتی ہے، ویسے بھی‘ اگر ہماری رٹ ہوتی بھی ہے تو اپوزیشن اس کی موجودگی کا اعتراف نہیں کرتی؛ تاہم ہمیں یہ پہلی بار تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ رٹ موجود نہیں ہے ، اور اس کی واپسی کا شدت سے انتظار ہے جبکہ رٹ چیز ہی ایسی ہے کہ کسی کو نظر آتی ہے اور کسی کو نہیں جبکہ اپوزیشن کی تو ایک عرصے سے بینائی ہی کمزور چلی آ رہی ہے، اسے تو یہ بالکل نظر نہیں آئے گی۔ آپ اگلے روز نوشہرہ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی چھوڑ کر جانے والے پریشان
ہیں، کہاں جائیں؟: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی چھوڑ کر جانے والے پریشان ہیں، کہاں جائیں؟‘‘ کیونکہ پارٹی کی حالت دیکھ کروہ واپس بھی نہیں آ سکتے بلکہ وہ سوچ رہے ہیں کہ یہ انہیں بہت پہلے چھوڑ دینی چاہیے تھی؛ چنانچہ اب وہ اس بات پر اپنے آپ کو کوس رہے ہیں اور ان کے اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے ہم ان کے لیے تجاویز تیار کر ر ہے ہیں کہ وہ کہاں جائیں، حتیٰ کہ پارٹی اس بات پر نہایت سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ وہ خود کہاں جائے، کیونکہ اس کے لیے نہ پائے رفتن ہے نہ جائے ماندن، اس لیے پارٹی چھوڑ کر جانے والے ہمارے بارے میں بھی سوچیں۔ آپ اگلے روز لاہور چیمبرز کے دورے کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رانا عبدالرب کی شاعری:
میرے بچنے کی آخری صورت
سامنے آئے، آپ کی صورت
روپ مصرع نوا بھی ہوتے ہیں
لوگ ہوتے ہیں شاعری صورت
تُو تھا ساحل پہ، لوگ دیکھتے تھے
وہ سمندر کی ماتمی صورت
تیری صورت ہی پہلی صورت ہے
تیری صورت ہی آخری صورت
تیری نسبت سے آشکار ہوا
موت ہوئی ہے زندگی صورت
٭......٭......٭
آپ سے رابطہ نہیں مرے دوست
سانس کا سلسلہ نہیں مرے دوست
اپنی مرضی کی کھینچ لو تصویر
زندگی کیمرہ نہیں مرے دوست
دوست تو اور بھی ہزاروں ہیں
کوئی بھی آپ سا نہیں مرے دوست
میں اسے بھول جائوں؟ پاگل ہو؟
مفت کا مشورہ نہیں مرے دوست
تُو بہت دُور ہے مگر پھر بھی
یہ کوئی فاصلہ نہیں مرے دوست
آج کا مقطع
ظفرؔ، وہ سانولا چھوٹا سا ہاتھ رکھ دل پر
کہ وہ بھی دیکھے سفینہ خطر میں کتنا ہے