ریلیف کے نام پر عوام کو تکلیف دی گئی: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ریلیف کے نام پر عوام کو تکلیف دی گئی‘‘ کیونکہ وہ مہنگائی کے عادی ہو چکے تھے بلکہ اس میں روز افزوں اضافے سے بھی مانوس ہو چکے تھے جبکہ حکومت نے یہ نام نہاد ریلیف دے کر ان کے معمولات میں مداخلت کی ہے جس کو ہرگز معاف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس دخل در معقولات سے انہیں بیحد تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے اور عوام کی آزادی پر یہ حملہ حکومت کو یقینا لے کر بیٹھ جائے گا جس سے ہمارا سارا کام آسان ہو گیا ہے اور اب اسے گرانے کے لیے ہمیں کوئی خاص تگ و دو نہیں کرنا پڑے گی۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں وزیراعظم کے قوم کے خطاب پر اپنا رد عمل ظاہر کررہے تھے۔
کاش نون لیگی کبھی سچ بول سکیں: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''کاش نون لیگی کبھی سچ بول سکیں‘‘ البتہ حکومت کے بارے میں انہیں سچ بولنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے کاموں میں سراسر مداخلت ہو گی جبکہ ہم اپنے بارے میں خود ہی اتنا سچ بول لیتے ہیں کہ کسی اور کو اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو یہ زیب دیتا ہے اس لیے نون لیگی خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ ہمارے سچ کو‘ وہ جیسا بھی ہوتا ہے‘ سچ ہی سمجھیں کیونکہ کئی دیگر معاملات کی طرح ہم اس میں بھی خود کفیل واقع ہوئے ہیں اور اس ضمن میں کسی کے بھی محتاج نہیں ہیں کیونکہ محتاجی بہت بڑی چیز ہے اور خدا دشمن کو بھی کسی کا محتاج نہ کرے۔ آپ اگلے روز مریم اورنگزیب کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
وزیراعظم سبسڈی دینے کے لیے 120
ارب روپے کہاں سے لائیں گے: محمد زبیر
نواز لیگ اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم سبسڈی دینے کے لیے 120 ارب روپے کہاں سے لائیں گے‘‘ اس لیے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مہنگائی کی صورتِ حال حسبِ معمول ہی رہے گی جس پر آئندہ انتخابات کے لیے ہمارا دار و مدار ہے بلکہ اس میں اضافے کے پورے پورے امکانات موجود ہیں اور اس سے زیادہ خوشی کی بات ہمارے لیے اور کیا ہو سکتی ہے ، اور اگر حکومت کو سبسڈی کے لیے رقم ہی دستیاب نہیں ہوتی تو یہ سونے پر سہاگا ہو گا اور اس سے ہمارے ہی ووٹرز میں اضافہ ہو گا اور یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ دینے والا ہمیں ہمیشہ چھپر پھاڑ کر دیتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
سب سے کم آمدنی والے طبقے کو احساس
کارڈ دیے جائیں گے: صداقت عباسی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ ''سب سے کم آمدنی والے طبقے کو احساس کارڈ دیے جائیں گے‘‘ اور انہیں بھی کہیں سے تلاش کرنا پڑے گا کیونکہ اکثر لوگ تو آمدنی سے سراسر محروم ہو چکے ہیں اور کثرت ایسے ہی لوگوں کی ہے جن کا مافیاز میں سے کسی ایک سے تعلق رہا ہو اور جن پر حکومت تاحال کافی مہربان ہے۔ اس لیے کم آمدنی والے لوگ‘ اگر کہیں ہیں‘ تو ہمارے ساتھ رابطہ کریں تا کہ وہ احساس کارڈز سے مستفید ہو سکیں، اول تو ان کے پاس ہمیں اپنی اطلاع دینے کے بھی وسائل موجود نہیں ہوں گے اورہمارے احساس کارڈز ویسے کے ویسے ہی پڑے رہ جائیں گے جو بالآخر انہیں لوگوں کو دینا پڑیں گے جنہیں ان کی ضرورت ہی نہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
فواد چودھری اندھیرے میں بیان
بازی سے گریز کریں: سنی تحریک
پاکستان سنی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''فواد چودھری اندھیرے میں بیان بازی سے گریز کریں‘‘ کیونکہ ا گر حکومت کے پاس روشنی کا پورا پورا انتظام موجود ہے تو وہ اندھیرے میں یہ کام کیوں کرتی ہے؟ کئی کام ایسے ہیں جو حکومت اندھیرے میں کرتی ہے مگراندھیرے میں کچھ پتا نہیں چلتا کہ کون بول رہا ہے جس کے لیے سننے والوں کا خود اندھیرے میں ہونا ضروری ہے اور اس کیلئے خاصا وقت درکار ہوتا ہے کیونکہ دن کے وقت اندھیرے میں جانا خاصا دقت طلب کام ہے، اور نہیں تو چودھری صاحب بیان دیتے وقت کسی ٹارچ وغیرہ کا انتظام کر لیا کریں یا بجلی کے پول کے نیچے کھڑے ہو کر یہ شوق پورا کر لیا کریں۔ آپ اگلے روز وفاقی وزیر کے ایک بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر ر ہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد اسحاق وردگ اور شعیب زمان کی شاعری:
اک جنوں خیزروایت کے سبب آیا ہوں
سو مجھے یاد نہیں دشت میں کب آیا ہوں
اشک کے سکے لیے لوگ گھروں سے نکلیں
بیچنے شہر میں سامانِ طرب آیا ہوں
چاند سے کوئی غرض ہے نہ ستاروں کی طلب
نیند کی فکر لیے جانبِ شب آیا ہوں
کوئی بتلائے کہ کس کام سے آیا ہوں یہاں
کوئی معلوم کرے خواب میں کب آیا ہوں
گھر کی خاموش فضائوں نے کیا تھا بیزار
سننے بازار کا کچھ شور وشغب آیا ہوں
خواب میں مصر کے بازار گیا تھا کل شب
خواب کی راہ پہ اب شہرِ حلب آیا ہوں
(ڈاکٹر محمد اسحاق وردگ)
چاہے جس چاک پر گھمائو مجھے
تم مرا آئنہ بنائو مجھے
ڈوب سکتی نہیں مری آواز
لگنے والا نہیں یہ گھائو مجھے
ورنہ دل میں اتر بھی سکتا ہوں
پہلی فرصت میں بھول جائو مجھے
قید کرنا بھی سیکھ جائوں گا
پہلے زنجیر تو بنائو مجھے
ٹوٹ جانے سے بچ گیا ہوں میں
راس آیا ہے یہ جھکائو مجھے
میں ترا ساتھ دینے آیا ہوں
جلد بازی میں مت گنوائو مجھے
(شعیب زمان)
آج کا مقطع
نازاں ہوں اپنے عیب ِ سخن پر ہزار بار
لازم ہے آدمی کو ظفرؔ کچھ ہنر تو آئے