تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-11-2021

سرخیاں، متن اور حسین مجروح

عوام بتائیں حکومت کے خلاف انتہائی
اقدام کیا ہونا چاہیے:مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور نوازلیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام بتائیں حکومت کے خلاف انتہائی اقدام کیا ہونا چاہیے‘‘ کیونکہ ہماری سمجھ میں تو کچھ نہیں آ رہا اور اسی وجہ سے ہم اُسی مقام پر کھڑے ہیں جہاں سے روانہ ہوئے تھے۔ نیز نہ ہم سے مستعفی ہوا جاتا ہے اور نہ ہی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا دور دور تک کوئی امکان نظر آ رہا ہے حتیٰ کہ لانگ مارچ بھی ایک مذاق بن کررہ گیا ہے۔ اس لیے عوام یا تو اس ضمن میں کوئی تیرِبہدف طریقہ اور نسخہ بتائیں یا پھر ہم بوریا بستر لپیٹ کر گھروں کو لوٹ جائیں اور عوام کی بھی جان خلاصی ہوسکے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کررہی تھیں۔
اپوزیشن شورمچانا اور مایوسی پھیلانا
چھوڑ دے: فرخ حبیب
وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن شورمچانا اور مایوسی پھیلانا چھوڑ دے‘‘ اور اگروہ واقعی اپنے مقصد میں کامیاب ہونا چاہتی ہے تو دونوں کے بجائے ایک کام کرے کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام یکسوئی سے کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کے علاوہ اس کے پاس ایک اور آپشن بھی موجود ہے لیکن پہلے مایوسی پھیلانا اور اس کے بعد شور مچانا ترک کر دے، بلکہ بہتر تویہ ہے کہ وہ شور مچانے ہی پر اکتفا کرے کیونکہ مایوسی پھیلانے کے لیے موجودہ حالات ہی کافی ہیں جبکہ ہماری مجبوریاں اور کارکردگی سونے پر سہاگا ہیں؛ تاہم ہم بھی اس میں اسی لیے کامیاب ہیں کہ ایک وقت میں ایک ہی کام کررہے ہیں یعنی شور نہیں مچا رہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
مہنگائی پر بس نہیں‘ استعفیٰ دینا تو
بس میں ہے: شہبازشریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف، نوازلیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی پر بس نہیں‘ استعفیٰ دینا تو بس میں ہے‘‘ اگرچہ یہ بھی کوئی آسان کام نہیں ہے ورنہ ہم بھی اسمبلیوں سے استعفے دے چکے ہوتے جس کے لیے پیپلزپارٹی روزِ اول سے شور مچا رہی ہے حالانکہ اسے سندھ اسمبلی سے بھی استعفے دینا پڑیں گے اور دوسری بات یہ ہے کہ آدمی اسمبلی میں استعفیٰ دینے کے لیے نہیں جاتا حتیٰ کہ اسے توحکومت گرانے کے لیے بھی اسمبلی میں نہیں بھیجا جاتا‘ اس لیے ہمیں بھی اب حکومت کے خلاف کوئی اور حربہ استعمال کرنا پڑے گا، اگرچہ باقی سارے حربے استعمال کیے جا چکے ہیں۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے ایک اجلاس میں شریک تھے۔
پنجاب میں الیکشن جیت کر
دکھائیں گے: پرویزاشرف
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں الیکشن جیت کر دکھائیں گے‘‘ اور اگر نہ جیت سکے تو نہیں دکھائیں گے کیونکہ دکھانا جیتنے کے ساتھ مشروط ہے، ویسے تو وہ لوگ خود بھی دیکھ لیں گے اورہمیں دکھانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی جبکہ سیاسی جماعتوں کی مجبوری ہے کہ وہ جیت کے اعلان کے ساتھ ہی الیکشن میں حصہ لیتی ہیں اور ہم اس عظیم الشان روایت کی ہر صورت پیروی کریں گے اور الیکشن کے نتائج نکلنے تک اپنی جیت کا اعلان کرتے رہیں گے جبکہ بصورتِ دیگر 'اخلاقی فتح‘ تو ہماری ہی ہوگی کیونکہ ہم نے امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ آپ اگلے روز فاروق امجد سے ملاقات اور انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کررہے تھے۔
2023ء کے انتخابات کا فیصلہ
عوام کو کرنے دیں:علی محمد خان
وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ''2023ء کے انتخابات کا فیصلہ عوام کو کرنے دیں‘‘ کیونکہ یہ انہی کا حق ہے اور ان سے چھینا نہیں جا سکتا۔ اگر عوام کوفیصلہ کرنے دیا گیا تو سب کو آٹے اور دال کا بھائو اور اپنی حقیقت کا پتا چل جائے گا کہ کون کتنے پانی میں ہے۔ کیونکہ الیکشن کے بعد اکثر دعوے ٹھس ہو جاتے ہیں۔ ابھی تو ہر طرف سے عوامی حمایت کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر جلد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور ہم الیکشن کے حوالے سے خاصے پُرامید ہیں۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں حسین مجروحؔ کی غزل:
جس طرح حبس کو پُروائی سے ڈر لگتا ہے
حسن کو اپنے ہی سودائی سے ڈر لگتا ہے
پھول جھڑنے پہ تو زخمائے ہوئے پیڑ کو بھی
اپنی شاخوں کی توانائی سے ڈر لگتا ہے
نیند کو چھوڑ دوں کیسے میں اکیلا کہ مجھے
خواب کی رونقِ تنہائی سے ڈر لگتا ہے
کیا زمانہ ہے کہ صیّادِ جہاں دیدہ کو بھی
دانہ و دام کی رسوائی سے ڈر لگتا ہے
بعض اوقات تو سناٹے کی ارزانی میں
خوف کو اپنی پذیرائی سے ڈر لگتا ہے
اتنی خونخوار ہے یہ جنگِ مفادات کہ اب
مجھ کو دشمن کی بھی پسپائی سے ڈر لگتا ہے
ہم وہ مجروحِؔ تمنا کہ سرِ وصل جنہیں
ہجر کی حاشیہ آرائی سے ڈر لگتا ہے
آج کا مطلع
دل کے صفحے پہ خوب چھاپہ
اس حسن کا سانولا سراپا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved