تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-11-2021

سرخیاں‘ متن، حقیقت، ثاقب کیف اور عدنان خالد

پاکستان نے مہنگائی کے خلاف
بہتر کارکردگی دکھائی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاکستان نے مہنگائی کے خلاف دنیا میں سب سے بہترکارکردگی دکھائی‘‘ کیونکہ مہنگائی ختم ہونے کی سب سے زیادہ پیشین گوئیاں ہم نے کیں اور لوگوں کی ڈھارس بھی سب سے زیادہ ہم نے بندھائی اور جو کچھ ہمارے بس میں ہے‘ کر رہے ہیں جبکہ مہنگائی سے تنگ عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جس سے مہنگائی کا قلع قمع ہو سکے مثلاً مٹر اگر 400روپے کلو فروخت ہو رہے ہیں تو کس حکیم نے کہا ہے کہ لازمی طور پر مٹر ہی پکائے جائیں اور اگر دوسری سبزیاں، گوشت اور دالوں کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں تو انہیں باتیں کرنے دیں‘ آخر اچار اور چٹنیاں کس مرض کی دوا ہیں‘ عوام وہ کھائیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اس ملک میں ایک موقع جماعت
اسلامی کو ملنا چاہیے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اس ملک میں ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے‘‘ کیونکہ فی الحال تو ملک عزیز میں ہمیں صرف تقریریں کرنے ہی کا موقع دستیاب ہے جس سے پورا پورااستفادہ کیا جا رہا ہے حالانکہ ہم تقریروں کے علاوہ بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں، آزمائش شرط ہے اور اگر ضروری ہو تو ہم ان تمام کاموں کی فہرست مہیا کر سکتے ہیں جواگرموقع ملے‘ تو ہم کر سکتے ہیں اور ہم صرف ایک موقع چاہتے ہیں کیونکہ اگر موقع ملا تو وہ آخری بھی ثابت ہو سکتا ہے جبکہ ہم زیادہ کا مطالبہ اس لئے بھی نہیں کرتے کہ ہمیں اقتدار کے لالچ اور حرص و طمع سے نفرت ہے۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت نے فساد برپاکیا، ہم قبائلی
انضمام کو نہیں مانتے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے فساد برپا کیا‘‘ ہم قبائلی انضمام کو نہیں مانتے‘‘ کیونکہ اگر ہمارے انضمام کا شیرازہ اس طرح بکھر کر رہ گیا ہے تو ہم کسی اور انضمام کو کیونکر تسلیم کر سکتے ہیں؛ البتہ اس ٹوٹے ہوئے انضمام کے دوبارہ جڑنے کی امید پیدا ہو رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے کچھ مثبت اشارے ملے ہیں۔ اگرچہ ہم اشارہ بازی کو بالکل پسند نہیں کرتے اور کھل کر اپنا موقف بیان کرتے اور دوسرے کی بات سنتے ہیں البتہ پیپلز پارٹی کا اشارہ مثبت معلوم ہوتا ہے اس لئے ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خاں میں پیغامِ امن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپشن کے تمام ریکارڈ موجودہ
حکومت نے توڑ دیے: شازیہ مری
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ ''کرپشن کے تمام ریکارڈ موجودہ حکومت نے توڑ دیے‘‘ حالانکہ ہمارے بڑوں اور دوسرے حکمران گروپوں نے بڑی محنت و مشقت سے یہ ریکارڈ قائم کئے تھے اور کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنے بڑے بڑے ریکارڈز توڑے بھی جا سکتے ہیں حتیٰ کہ اس بات پر یقین کرنے کو جی ہی نہیں چاہتااور ایسا لگتا ہے کہ یہ ہوائی کسی دشمن ہی کی اُڑائی ہوئی ہے کیونکہ ایسے عظیم الشان ریکارڈز کو توڑنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے،اس لئے براہِ کرم ایسی افواہوں پر ہرگز یقین نہ کیا جائے کیونکہ یہ ہمیں غلط ثابت کرنے کی ایک بھونڈی کوشش کے سواکچھ نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
حقیقت
یہ ہمارے سینئر، ممتاز اور منفرد تخلیق کار پروفیسر غلام حسین ساجدؔ کی غزلوں کا تازہ مجموعہ ہے ۔انتساب مریم شہیر اور ارحا شہیر کے نام ہے۔ دیباچہ ہمارے ایک اور دوست اور ممتاز شاعر ڈاکٹر جواز جعفری نے لکھا ہے۔ پس سرورق ناشر شاعر علی شاعر کا تحریر کردہ ہے جو خود شاعر بھی ہیں اور نقاد بھی۔ اندرونِ سرورق ڈاکٹر غافر شہزاد کی تحریر ہے جن کے مطابق ''غلام حسین ساجدؔ نے خود کو صرف تراکیب سازی تک محدود نہیں رکھا۔ان کی غزل کو جدید تر حسیات کی توسیع کے زمرے میں رکھا جا سکتا ہے۔ ان کے شعروں میں منظر نامہ تجریدیت کی صورت میں اُبھرتا ہے‘‘۔ نمونۂ کلام:
یہاں نگارِ سحر ہے نہ واں اجالا ہے
کہ آج میری نظر سے نہاں اجالا ہے
کسی کے حرفِ دُعا نے گلی کشادہ کی
کسی کے حسنِ طلب نے مکاں اجالا ہے
اور‘ اب آخر میں ثاقب کیف اور عدنان خالد کی شاعری:
پکارکر تمہیں اپنی صدا سے باتیں کیں
تمہارے شہر میں ہم نے ہوا سے باتیں کیں
تمام روز چمن کی فضا نشیلی رہی
دمِ سحر جوگُلوں نے صبا سے باتیں کیں
وہ میرے پاس سے گزرا تو یوں لگا مجھ کو
کہ اس کے جسم نے اس کی قبا سے باتیں کیں
قریب آ گیا اتنا کہ تن سلگنے لگا
مری نظر نے جب اس کی ادا سے باتیں کیں
زمانہ روٹھ گیا کیفؔ جب کبھی ہم سے
تو ہم نے خالقِ ارض و سما سے باتیں کیں
(ثاقب کیف)
ڈوبتے دیکھتا تھا یار مجھے
اور کہتا رہا پکار مجھے
نام لے کر بلا لیا اس نے
دیکھتی رہ گئی قطار مجھے
خود پہ تو بس نہیں چلا میرا
کون دے خود پہ اختیار مجھے
دست بردار ہوں گی امیدیں
چھوڑ جائے نہ انتظار مجھے
ایک آواز کی طرف لپکا
روکتے رہ گئے ہزار مجھے
(عدنان خالد)
آج کا مقطع
طبع ظفرؔ کی رفتہ رفتہ
سوچ سمجھ سے عاری ہو گئی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved