ملک پر عذاب کے دن ختم ہونے کو ہیں:مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ملک سے عذاب کے دن ختم ہونے والے ہیں‘‘ کیونکہ جب سارا پیسہ ملک سے باہر چلا جائے تو اس سے جو عذاب ٹوٹ پڑتا ہے اس کے اثرات ملک کے چپے چپے میں نظر آ رہے ہیں اور سبھی دیکھ رہے ہیں کہ ملک ایک تاریخی مہنگائی کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے لیکن چونکہ موجودہ وزیراعظم نے اِدھراُدھر سے کافی پیسہ اکٹھا کر لیا ہے؛ اگرچہ یہ ادھار کے پیسے ہیں مگر ان سے مہنگائی تھوڑے ہی عرصے کی مہمان لگتی ہے اور عذاب کا یہ دور ختم ہونے کے واضح آثار نظر آنے لگے ہیں، حالانکہ ہمیں وزیراعظم سے اس کی ہرگز امید نہیں تھی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
کوئی گیم شروع نہیں ہو رہی، عمران خان
5 سال پورے کریں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''کوئی گیم شروع نہیں ہو رہی، عمران خان5 سال پورے کریں گے‘‘ کیونکہ کوئی سیاسی تبدیلی لانے کیلئے ہمارے ہاں کوئی گیم وغیرہ شروع نہیں کرنا پڑتی، بس ایک اشارے پر سارا کام ہو جاتا ہے کیونکہ یہ شروع بھی اسی طرح ہوتا ہے اس لیے کوئی گڑ بڑ نہیں ہو سکتی اور عمران خان بڑے آرام سے پانچ سال پورے کر لیں گے اور اگر اپوزیشن واقعی عمران خان حکومت کی رخصتی چاہتی ہے تو کسی گیم میں وقت ضائع کرنے کے بجائے کسی اور طرف توجہ دے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کو بھاگنے نہیں دیں گے: حافظ حمد اللہ
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ '' ہم عمران خان کو بھاگنے نہیں دیں گے‘‘ بلکہ ہم تو نوازشریف کو بھی بھاگنے نہ دیتے لیکن ہمیں اُن کی نیت کا پتا ہی نہ چلا، اور ہمارے سان گمان میں بھی نہ تھا کہ ملک کا ایک سابق وزیراعظم ملک سے اس طرح نکل سکتا ہے اور انہوں نے ابھی تک واپسی کا کوئی ارادہ تک نہیں کیا۔ اگرچہ جان بچانا فرض ہے لیکن اس کے کچھ باوقار طریقے ہوتے ہیں جن میں سے کوئی بھی آزمایا جا سکتا تھا۔ آپ اگلے روز مختلف اپوزیشن رہنمائوں کے ہمراہ ایک اجلا س سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے
اقدامات کئے جائیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے اقدامات کئے جائیں‘‘ جبکہ ان کا سارا مال و متاع تو مہنگائی کی نذر ہو چکا ہے، صرف ایک جانِ ناتواں بچی ہے، اور وہ بھی آدھی؛ چنانچہ انہیں نیم جاںکہنا زیادہ بہتر اور مناسب ہے اور اس طرح حکومت کا کام اور بھی آسان ہو گیا ہے کیونکہ اب اسے نیم جان عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے ہیں اور اس طرح آدھا کام نمٹ چکا ہے، باقی آدھا رہ گیا ہے ۔ ویسے یہ قدرت کے کام ہیں اور ہمارے لیے زیادہ بہتر یہی ہے کہ اپنے کام سے کام رکھیں اور قدرت کے کاموں میںدخل اندازی سے اجتناب کریں ۔آپ اگلے روز ریجنل اور ڈویژنل پولیس افسران کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
حکومت فیصلہ کرے عزت سے
کب گھر جانا ہے، سلمیٰ سعدیہ تیمور
نواز لیگی ایم پی اے سلمیٰ سعدیہ تیمور نے کہا ہے کہ ''حکومت فیصلہ کرے، عزت سے کب گھر جانا ہے‘‘ اور کوئی عزت سے گھر جانا ہمارے قائدِ محترم سے سیکھے جو بڑے سکون اور آرام و عزت سے اپنے لندن والے گھر میں جا پہنچے اور وہاں پر مستقل سکونت بھی اختیار کر چکے ہیں کیونکہ وہ ایک مستقل مزاج آدمی ہیں اور عارضی کاموں میں یقین نہیں رکھتے اور اسی طرح ہمارے پارٹی صدر شہبازشریف بھی عزت سے جا رہے تھے کہ انہیں جہاز پر سوار ہونے ہی سے روک دیا گیا اور انہیں عزت حاصل کرنے کے اس موقع سے محروم کردیا گیا جبکہ یہی عزت پارٹی کے دوسرے اراکین بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ان کے راستے کی دیوار بنی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں فیصل ہاشمی کی یہ نظم:
اَندیشہ ہائے دور دراز
ابھی جس بات کو،
جس سانحے کو
رونما ہونے میں شاید
عمر لگ جائے
وہ اَندیشہ مجھے گھیرے ہوئے ہے
آج کیوں آخر!
ابھی جس موت کی لذت سے میں
نا آشنا ٹھہرا
میں اُس کے ذائقے کے کڑوے پن سے
کس لیے بے حال ہوتا ہوں!
میں اپنی ذات کے اَندھے گُپھا میں
کچھ اندھیروں سے بنی چادر کو اوڑھے
زندگی کی بے کراں عظمت کا، اک
بے نام نقطہ ہوں!
یہ میں کن اُلجھنوں میں
عبرتوں کے جبر خانے میں مقید ہوں
غلط آثار-آوارہ چلن
بیمار ور قصیدہ
تمنائوں کے سُر اور تال کا
خوں بار نوحہ ہوں!
آج کا مطلع
کام جو رک گیا تھا رو بہ عمل بھی آئے
کیا خبر وہ کسی پردے سے نکل بھی آئے