پی ٹی آئی ارکان اگلے الیکشن کیلئے پارٹی
کی تلاش میں لگے ہیں، آفتاب شیر پائو
قومی وطن پارٹی کے مرکزی صدر آفتاب احمد خاں شیر پائو نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی ارکان اگلے الیکشن کیلئے پارٹی کی تلاش میںلگے ہیں‘‘ چنانچہ وہ اپوزیشن پارٹیوں کی طرف دیکھتے ہیں تو ان کا پی ٹی آئی سے بھی برا حال ہے۔ وہ ہماری طرف بھی آئے تھے لیکن میں نے کہا کہ اگر ضمانتیں ضبط کر انی ہیں تو بیشک آ جائو، اول تو ان کیلئے بہتر ہے کہ باہر سے کوئی اچھی سی پارٹی درآمد کریں کیونکہ یہاں تو جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے،دیگر پارٹیاں اور بھی گئی گزری ہیں اس لئے یہاں اپنا وقت ضائع نہ کریں بلکہ انتظار کریں کہ شاید ان کی پارٹی کی صورتحال ہی کچھ بہتر ہو جائے اور انہیں اِدھر اُدھر نہ دیکھنا پڑے۔ آپ اگلے روز چارسدہ میں وفاقی وزراء اور دیگر رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اپوزیشن کی بے منطق تنقید سے
حقائق نہیں چھپ سکتے، حسان خاور
معاون خصوصی و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''بے منطق تنقید سے حقائق نہیں چھپ سکتے‘‘ کیونکہ حقائق منطقی تنقید ہی سے چھپ سکتے ہیں۔ اس لئے اپوزیشن اگر اپنے مقصد میں کامیاب ہوتی ہے تو پہلے منطق کی تعلیم حاصل کرے لیکن غیر منطقی طریقے سے بھی حقائق چھپا ئے جا سکتے ہیں جس کیلئے مختلف طریقہ ہائے کار انہیں ہم سے سیکھنا ہوں گے کیونکہ ہم نے منطق اور بے منطق کو کچھ اس طرح ملا جلا دیا ہے کہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ ہے کیا چیز، جیسا کہ انہیں ہماری حکومت کے بارے میں اب تک پتہ نہیں چل سکا کہ یہ کیا چیز ہے۔ آپ اگلے روز اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی طرف سے حکومت پر تنقید کا جواب دے رہے تھے۔
حکومت سے چھٹکارے تک
سڑکوں پر رہیں گے، حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور نواز لیگ کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت سے چھٹکارے تک ہم سڑکوں پر رہیں گے‘اورایسا لگتا ہے کہ ایک دراز مدت تک ہمیں سڑکوں پر ہی رہائش اختیار کرنا ہو گی جبکہ ہم کبھی گھر جائیں تو وہ بھی ہمیں پہچانتے ہی نہیں کیونکہ سڑکوں پر رہنے سے شکل تک تبدیل ہو جاتی ہے اور بندے کو باقاعدہ اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے کہ میں کون ہوں، ہم نے سوچا ہے کہ کبھی گھر جانا ہو تو ماتھے پر اپنے نام کی چٹ لگا کر جائیں تاکہ پہچاننے میں دقت نہ ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بلاول، مولانا ملاقات سے فرق نہیں پڑے گا، زرقا تیمور
تحریک انصاف کی رہنما سینیٹر زرقا تیمور نے کہا ہے کہ ''بلاول، مولانا ملاقات سے فرق نہیں پڑے گا‘‘ کیونکہ پیپلزپارٹی بقول مولانا ان کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپ چکی ہے وہ انہیں اچھی طرح سے یاد ہے ۔ نیز یہ کہ پیپلزپارٹی اب بھی ان کے ساتھ محض ٹائم ہی پاس کر رہی ہے۔ البتہ اس ملاقات سے ہمیں کوئی فرق اس لئے نہیں پڑے گا کیونکہ وزیراعظم عمران خاں نے ایک بار پھر ہمیں نہ گھبرانے کی تلقین کی ہے جس سے اتحادیوں کے نخروں کے بعد ہم ایک بار پھر تازہ دم ہو گئے ہیں اور بڑی سے بڑی طاقت سے ٹکرا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھیں۔
اور اب آخر میں ابرار احمد کی یہ نظم:
موہوم کی مہک
دھند ہے،
دھند میں ہاتھوں کا پتا چلتا نہیں
لمس کوئی مرے کاندھے پہ دھرا رہتا ہے
سرگراں پھرتی ہے، چکراتی ہے
ایک انجان مہک
میرے ہر خواب کی رہداری میں
کنگناہٹ سی کوئی
ساتھ اپنے لیے پھرتی ہے مجھے
کتنی راتوں سے گزرتا ہوں
اس اک رات کی سرشاری میں
جس نے مجھ پر کبھی
اسرارِ طلب کھولنا ہے
تیر کوئی مرے پہلو میں اترنا ہے کہیں
اک پرندہ ہے جسے
میرے ہونٹوں پہ کبھی بولنا ہے
ایک بادل ہے جسے، میری جلتی ہوئی مٹی پہ
برسنا ہے کہیں
ایک دیوار ہے جس سے میں نے
اپنے اس گھومتے سر کو
کبھی ٹکرانا ہے
تو تکلّم مِرا، لکنت میری
تو مری تشنہ لبی، میری لگن
توز میں پر مرے ہونے کا سبب، میرا گماں
تو وہ اک نغمۂ تو...
جس کو ترستی ہے سماعت میری
تو وہ لمحہ جو مرے بس میں نہیں
میں جو رنجیدہ ہوں، تو رنج میرا
تو مرے دل کی دُکھن، میری تھکن
میں تری سمت ہمہ وقت رواں
دھند ہے
دھند میںرستے کا پتا چلتا نہیں
آنکھ بھرتی ہے، چھلک جاتی ہے
ڈھونڈتا ہوں تجھے اس بے سرو سامانی میں
اور دن رات کی طغیانی میں
تو مرے پاس نہیں، دور نہیں
تو وہ معلوم جو معلوم نہیں
اے کہ وہ تُو!
کسی موہوم ستارے کی طرح
کہیں موجود اگر ہے بھی
تو موجود نہیں
آج کا مطلع
اِس طرح کی تیرے میرے درمیاں دیوار ہے
جس جگہ دروازہ ہونا تھا وہاں دیوار ہے