تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-11-2021

سرخیاں، متن اورسید عامر سہیل

اسلام آباد جائیں گے، حکومت نہیں‘ ہم
راستے بند کریں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد جائیں گے، حکومت نہیں‘ ہم راستے بند کریں گے‘‘ کیونکہ اگر حکومت کو بند کر سکتے توکب کے کر چکے ہوتے اور راستے بھی ہم عوام کی طبیعت درست کرنے کیلئے بند کریں گے جنہوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا اور ہمیں سڑکوں پر بے یارومددگار چھوڑ دیا، تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ جب ہم بدلہ لینے پر آتے ہیں تو کسی کو معاف نہیں کرتے؛ چنانچہ عوام کو اب اسلام آباد میں اِدھراُدھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرنا پڑے گا جو مہنگا ہی اس قدر ہوتا ہے کہ انہیں چھٹی کا دودھ یاد آ جائے گا جسے انہوں نے فراموش کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
لیڈر وہ ہوتا ہے جو الیکشن کا نہیں
اگلی نسل کا سوچتا ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''لیڈر وہ ہوتا ہے جو الیکشن کا نہیں، اگلی نسل کا سوچتا ہے‘‘ اور ہم عمران خان کو لیڈر اسی لئے مانتے ہیں کہ وہ الیکشن کے بجائے اگلی نسل کا سوچتے ہیں کیونکہ مہنگائی کے ہاتھوں الیکشن میں جو کچھ ہونا ہے‘ وہ ہمیں بہت اچھی طرح سے معلوم ہے اس لئے ہم اس موضوع پر سوچ سوچ کر اپنا وقت ضائع نہیں کر تے اور صرف اگلی نسل کا سوچتے ہیں، کیونکہ موجودہ حکومت کے فیوض و برکات اگلی نسل تک بھی جائیں گے اور جو کچھ موجودہ نسل کے ساتھ ہوا ہے‘ اگلی نسل کے ساتھ بھی اس سے مختلف نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حکومت مدت پوری کرے گی تو ملک کے
حالات مزید خراب ہوں گے: قمر زمان کائرہ
سابق وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت مدت پوری کرے گی تو ملک کے حالات مزید خراب ہوں گے، بلکہ سب سے زیادہ ہمارے حالات خراب ہوں گے کیونکہ حکومت باقی ماندہ مدت میں کچھ ایسے کام کر جائے گی کہ ہمارے لئے الیکشن جیتنا مزید مشکل ہو جائے گا‘ جو اب بھی ایسا کچھ آسان نظر نہیں آتا اور ہو سکتا ہے کہ مہنگائی میں بھی تب تک قابلِ ذکر کمی واقع ہو جائے جس سے ہم ساری امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، اس لئے اب صرف دُعا ہی کی جا سکتی ہے کہ حکومت جلد از جلد ختم ہو جائے کیونکہ اسے ختم کرنے کے اور تو سارے طریقے آزما بیٹھے ہیں لیکن اس پر بال برابر بھی اثر نہیں ہو رہا۔ آپ اگلے روز گجرات چیمبرز کے نومنتخب عہدیداران کو مبارک باد دے رہے تھے۔
ریلوے کے کسی کرپٹ افسر کو
نہیں چھوڑیں گے: اعظم سواتی
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''ریلوے کے کسی کرپٹ افسر کو نہیں چھوڑیں گے‘‘ بلکہ انہیں چھوڑنے کے بجائے اپنے ساتھ رکھیں گے کیونکہ کمر توڑ مہنگائی کے اس عالم میں کسی کو اس کے حال پر چھوڑ دینا یا اس کا مواخذہ کرنے سے بڑھ کر ظالمانہ اقدام اور کوئی نہیں ہو سکتا جبکہ ویسے بھی سارا موجودہ نظام اسی طرح چل رہا ہے اور اس چلتے ہوئے نظام کو روکنا سب سے بڑی حماقت ہوگی اگرچہ چھوٹی موٹی حماقتیں تو ہوتی رہتی ہیں لیکن کسی بڑی حماقت کا ارتکاب اب تک نہیں ہوا ، کم از کم ہمارا اپنا خیال یہی ہے۔آپ اگلے روز‘ دوسرے دن بھی ریلوے سٹیشن کے دورے پر نکلے ہوئے تھے۔
جو حکمران عوام کی آواز نہ سنیں انہیں برسراقتدار رہنے کا کوئی حق نہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''جو حکمران عوام کی آواز نہ سنیں انہیں برسراقتدار رہنے کا کوئی حق نہیں‘‘ لیکن یہاں اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے،جب ہم عوام کی آواز بنے تو ہماری حکومت کو ختم کر دیا گیا کیونکہ ہم اندر خانے اور علی الاعلان اپنا کام بھی کر رہے تھے اور عوام کی خاموش آواز بھی بنے ہوئے تھے کیونکہ انہیں خبر ہی نہیں تھی کہ اُن کے ساتھ ہو کیا رہا ہے اور ان کی آنکھیں اس وقت کھلیں جب ساری کی ساری تیز رفتار خدمت ملک سے باہر جا چکی تھی اور احتساب والوں نے اپنی ''انتقامی‘‘ کارروائی شروع کر دی تھی اور اشارے کرنے والے عوام نے باقاعدہ بولنا شروع کر دیا تھا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی غزل:
وہ رو پڑی ہے جس کا چہکنا مثال تھا
کمزور کر دیا ہے مرے عشق نے اُسے
وہ آنہیں رہی ہے کہیں جا نہیں رہی
کس ڈور میں سیا ہے مرے عشق نے اُسے
لکھنا لکھانا کیا مرا دکھنا دکھانا کیا
تفصیل سے جیا ہے مرے عشق نے اُسے
وہ دل کے کافروں میں کرے گی مجھے شمار
یوں گھول کے پیا ہے مرے عشق نے اُسے
تھی دل کی رحل ایک سپارے کی منتظر
اور حفظ کر لیا ہے مرے عشق نے اُسے
وہ جانتی ہے کتنے مسائل ہیں پیار میں
دھوکا نہیں دیا ہے مرے عشق نے اُسے
جادو نگار آنکھ کہیں کی نہیں رہی
عامرؔ یہ کیا کیا ہے مرے عشق نے اُسے
آج کا مطلع
جانے اور نہ آنے کے لیے کافی ہے
یہ رستہ کھو جانے کے لیے کافی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved