ق لیگ اور متحدہ بھی عوامی غضب
کا شکار ہوں گی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ق لیگ اور متحدہ بھی عوامی غضب کا شکار ہوں گی‘‘ اور عوامی غضب کا شکار ہونے والوں میں ہم اکیلے نہیں ہوں گے بلکہ ہمارے ساتھ دوسرے بھی ہوںگے کیونکہ جس نے جتنی خدمت کی اور جمع کی ہے‘ اسے اس کا اسی قدر حساب بھی دینا ہوگا جبکہ کئی ایک کے ساتھ کچھ رعایت بھی ہو سکتی ہے کیونکہ انہوںنے خدمت کا ایک حصہ واپس بھی کر دیا تھا؛ البتہ ہم جو ساری کی ساری خدمت دبائے بیٹھے ہیں‘ ہمارے لئے فکر مندی کی بات زیادہ ہے اور چونکہ جان بچانا فرض ہے، اس لئے ہمارے قائد یہ فرض پورا کرنے کیلئے ہی لندن میں جا مقیم ہوئے۔ آپ اگلے روز شکر گڑھ میں دانیال عزیز کے ڈیرے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سندھ کے عوام پیپلزپارٹی سے
پناہ مانگ رہے ہیں: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''سندھ کے عوام پیپلزپارٹی سے پناہ مانگ رہے ہیں‘‘ جبکہ پنجاب کے عوام نے ہم سے پناہ مانگی تھی تو ہم نے ان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ان کیلئے پناہ گاہیں تعمیر کرکے ان کا یہ مطالبہ بطریق احسن پورا کر دیا اور دیگر صوبوں میں بھی جہاں جہاں ہماری حکومت ہے‘ ہم عوام کی طرف سے پناہ مانگنے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہاں بھی پناہ گاہیں تعمیر کرکے سرخرو ہوں۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کو بھی چاہئے کہ اگر صوبے کے عوام اس سے پناہ مانگ رہے ہیں تو ہماری طرح ان کا یہ مطالبہ پورا کر دے تاکہ عوام وہاں پناہ مانگنا ترک کر کے ہنسی خوشی اپنی زندگی بسر کرنا شروع کر سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں بلاول بھٹو کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی ہر گھر میں تھی‘ اور ہے: راجہ پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی ہر گھر میں تھی اور ہے‘‘ اور اسی لئے ہر گھر مایوسی کا گڑھ بنا ہوا ہے اور اسے کبھی سکھ کا سانس لینا نصیب نہیں ہوا؛ چنانچہ بہت سے گھروں نے اپنے آپ کو بچانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں اور صفائی ستھرائی کا بیڑہ اٹھا لیا ہے جس سے امید ہے کہ ان کے دن خاصی حد تک پھر جائیں گے اور وہ کھلی فضا میں بودُو باش کے قابل ہو سکیں گے جبکہ یہی طریقہ ان کیلئے ضروری تھا اور اسی کے ذریعے ان کی جان میں جان آ سکے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں قمر زمان کائرہ اور اسلم گل وغیرہ کے ہمراہ ایک ناشتے میں شریک تھے۔
نااہل حکومت کو گھر نہ بھیجا تو ملکی سلامتی کو خطرات درپیش ہوں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے پاکستان (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نااہل حکومت کو گھر نہ بھیجا تو ملکی سلامتی کو خطرات درپیش ہوں گے‘‘۔ اور یہ بات اپوزیشن کی سلامتی کو مدنظر رکھ کر کی جا رہی ہے کیونکہ جس طرح پی ڈی ایم ریزہ ریزہ ہو چکی ہے اور اس کی سلامتی خطرے کی آخری حدود کو چھونے لگی ہے‘ اس سے ہی کچھ عبرت حاصل کر لینی چاہئے جو ہم خود بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ بات یقینی ہے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ میں بھی وہی تاریخ دہرائی جائے گی جو کچھ ہمارے ساتھ اب تک ہوتا آیا ہے۔ اسی لئے جتنی جلد حکومت کو گھر بھیجا جائے گا سلامتی اسی تیزی سے خطرے سے نکلے گی۔ آپ اگلے روز شیر گڑھ میں کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف مارچ کی تیاری کی تلقین کر رہے تھے۔
دن رات مارچ کریں‘ کچھ نہیں ہوگا: حسان خاور
حکومت پنجاب کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن دن رات مارچ کرے‘ کچھ نہیں ہو گا‘‘ کیونکہ اس طرح یہ خود بھی پریشان ہوگی اور اپنے ساتھ دیگر شرکا کو بھی مصیبت میں ڈالے گی کہ چوبیس گھنٹے کے مارچ سے تو سوائے تباہی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا جو کہ ویسے بھی انسانی برداشت سے باہر ہے اور جس سے کچھ لوگ تو ٹھیک رہیں گے مگر زیادہ تر ایسے ہوں گے جو اپنی حالتِ زار سے ہسپتالوں کو بھر دیں گے، اس لئے اپوزیشن اگرکامیابی چاہتی ہے تو اسے دن کو مارچ اور رات کو آرام کرنا چاہئے تاکہ دوسری صبح تازہ دم ہو کر اس بھاگ دوڑ کو دوبارہ شروع کر سکے۔ آپ اگلے روز آرٹ اور ہنر کے ادارے کی طرف سے منعقدہ ایک نمائش کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمان کی تازہ غزل
میں نے بچایا کم ہے لگایا زیادہ ہے
دنیا کے پاس مرا بقایا زیادہ ہے
سیرِ چمن کے بعد مجھے لگ رہا ہے، دوست
تم نے دکھایا کم ہے، گھمایا زیادہ ہے
آساں نہیں ہے رہنا یہاں دشت کی طرح
یہ دشت ہے یہاں پہ کرایہ زیادہ ہے
قصہ ہے میرا ایسا کہ جس شخص نے سنا
کم سُن کے مجھ سے آگے سنایا زیادہ ہے
اتنا بھی میں تڑپتا نہیں تیرے ہجر میں
ان ظالموں نے تجھ کو بتایا زیادہ ہے
ہونے کا تجربہ تمہیں اتنا نہیں، یہاں
مضمونِ عشق تم نے پڑھایا زیادہ ہے
دیکھیں اگر تو شیخ نے اللہ کی طرف
ہم کو بلایا کم ہے، ڈرایا زیادہ ہے
ہم اہلِ شکر کیلئے کوئی کمی نہیں
جو بھی دیا ہے تو نے خدایا‘ زیادہ ہے
ارمانؔ ہم کو عشقِ غزالِ رمیدہ نے
مارا نہیں زیادہ، بھگایا زیادہ ہے
آج کا مقطع
ساری بات بتا دینا ہی یہاں، ظفرؔ
ساری بات چھپانے کے لیے کافی ہے