تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     23-11-2021

ابھینندن کا ویر چکر اور ایف سولہ کا فسانہ

صبح ایک عجیب و غریب خبر بھارتی میڈیا پر نظر آئی جس کو دیکھ ہنسی ہی نہیں رک رہی تھی۔ خبر ہے کہ مشہورِ زمانہ بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن‘ جس کو حال ہی گروپ کیپٹن کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے‘ کو 22 نومبر کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں 27 فروری 2019ء کی فضائی جھڑپ میں ''پاکستان کا ایف سولہ جہاز گرانے‘‘ کے عوض ویر چکر دیا گیا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 27فروری کی ڈاگ فائٹ میں کوئی پاکستانی جہاز گرا ہی نہیں تھا۔ میں یہ خبر پڑھ کر اتنی دیر ہنستی رہی کہ کیسے دشمن سے پالا پڑا ہے جو ہر چیز کو فیک نیوز اور پروپیگنڈے سے چلا رہا ہے۔ ویر چکر بھارت کا تیسرا بڑا اعزاز ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ یہ اعزاز کس بنیاد پر دیا جاتا ہے؟ دیومالائی کہانیوں یا فیک نیوز پر؟ کیا عجیب رولز ہیں جن کی بنیاد پر یہ اعزاز ایک ایسے پائلٹ کو دیا گیا‘ جس کا جہاز تباہ ہوا‘ جو جنگی قیدی بنا اور یہاں پر ''فنٹاسٹک چائے‘‘ پی کرگیا، پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی اور واپسی پر ابھینندن کو ویر چکر مل گیا۔ حیرت ہے! کل کو بھارتی کرکٹ ٹیم کو ٹی 20 میں پاکستان سے ہارنے پر بھی تو ویر چکر نہیں دے دیا جائے گا کہ تم لوگوں نے خوابوں میں 2021ء کا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتا تھا‘ یہ لو ویرچکر تمہارا ہوا۔ جب کوئی پاکستانی ایف سولہ تباہ ہی نہیں ہواتو ویر چکر کس بات پر دیا گیا؟ اس پر پوری دنیا کے ماہرینِ ہوا بازی حیران ہیں۔
بھارتی ایئرفورس 25 اور 26 فروری 2019ء کی درمیانی رات کو‘ بالا کوٹ میں پے لوڈ گرا کر بھاگ گئی تھی اور دعویٰ یہ کیا کہ ہم نے بالاکوٹ میں شدت پسندوں کا ایک ہیڈ کوارٹر تباہ کردیا ہے‘ ہم نے پلوامہ کا بدلہ لیا ہے اور اس حملے میں ساڑھے تین سو افراد مارے گئے ہیں۔ سب سے پہلی بات کہ پلوامہ حملہ بذاتِ خود ایک فالس فلیگ آپریشن تھا‘ خیر! بھارتی میڈیا کے دعووں کی تصدیق کرنے جب عالمی میڈیا اور لوکل صحافی بالا کوٹ میں جابہ کے مقام پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں صرف چند درخت تباہ ہوئے تھے اور ایک کوا مرا ہوا پایا گیا تھا۔ نہ تو وہاں کوئی ہیڈ کوارٹر تھا اور نہ ہی ساڑھے تین سو لاشیں۔بھارتی میڈیا اور سرکار کا جھوٹ کھل کر سامنے آ گیا۔
بھارت کو امید تھی کہ پاکستان چپ کر کے بیٹھ جائے گا مگر پاکستان نے دن کی روشنی میں بھارتی ایئر فورس کو للکارا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے اہم مراکز کے قریب خالی گرائونڈز میں حملے کر کے بھارت کو واضح وارننگ دی کہ اسے اپنی کسی بھی حماقت کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ پاکستانی شاہینوں سے جب بھارتی ایئر فورس کا مقابلہ ہوا تو پھر ایسی سنہری تاریخ رقم ہوئی کہ بھارت کا سر شرمندگی سے جھک گیا۔ پاکستانی جہازوں نے سرحدوں کی خلاف ورزی کیے بغیر بھارتی فوج پر لرزہ طاری کر دیا۔ پاک فضائیہ نے چار ٹارگٹ رکھے‘ جن میں ایک پونچھ سیکٹر، دوسرا راجوڑی اور دو نوشیرا سیکٹر میں تھے۔ ان انڈین ملٹری ٹارگٹس پر چھ بم گرائے گئے جن میں اسلحہ ڈپو اور اہم فوجی تنصیبات شامل تھیں۔ پاک فضائیہ نے سویلین آبادی کو ٹارگٹ نہیں کیا جبکہ پورے مشن کی تصاویر اور فوٹیج بھی بنائیں جسے بعد میں یومِ فضائیہ کے موقع پر جاری کیا گیا جبکہ بھارت آج تک صرف دعوے کرتا آیاہے اور کوئی ایک بھی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔ پاک فصائیہ کی فارمیشن میں جے ایف 17 تھنڈراور میراج طیارے شامل تھے۔ اس آپریشن کے بعد سے فخرِ پاکستان جے ایف 17 تھنڈر کی مارکیٹ بہت بڑھ گئی ہے۔ نائیجیریااور میانمار ان طیاروں کو خرید چکے ہیں اور ان کے پائلٹس پاکستان میں ان طیاروں کو اڑانے کی تربیت بھی لے چکے ہیںجبکہ آذربائیجان اور عراق سمیت کئی ممالک ان طیاروں کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
بات چل رہی تھی 27 فروری کی‘ اس دن بھارت کے دو جنگی طیارے پاکستان ایئرفورس نے تباہ کئے، ایک کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا اور دوسرے‘ ابھینندن کے جہاز مگ 21 کا ملبہ آزاد کشمیر میں گرا جبکہ ابھینندن کا پیراشوٹ بھی آزاد کشمیر میں لینڈ کیا جہاں سے اس کو گرفتار کر کے جنگی قیدی بنالیا گیا۔ بھارتی میڈیا اتنی خفت برداشت نہ کر سکا اور فوری طور پر یہ افواہ اڑا دی کہ ابھینندن نے ایجیکٹ کرنے سے پہلے پاکستان کا ایک ایف سولہ تباہ کیا تھا۔ یہ سراسر جھوٹی خبر تھی لیکن بھارت کے تمام اداکار اور اینکرز اس جھوٹ کو بیچنا شروع ہوگئے۔ ان کے ایک اینکر راہول کو اس وقت شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ ایک پرزے کوایف سولہ کا پرزہ بتا کر ٹی وی پر دکھا رہا تھا مگر سٹوڈیو میں بیٹھے ہوا بازی کے ایک بھارتی ایکسپرٹ نے تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ تباہ شدہ ٹکڑا ایف سولہ جہاز کا نہیں بلکہ یہ جو پرزہ ہے‘ یہ صرف مگ جہازوں میں استعمال ہوتا ہے لہٰذا یہ مگ 21 کا تباہ شدہ ملبہ ہے۔ اس پر بہت سی میمز بنیں اور بھارت کی خوب جگ ہنسائی ہوئی۔ پھر بھارت نے ایک اور پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ پاکستان کے ''ونگ کمانڈر شہزاد (شہزاز)الدین‘‘ ایف سولہ کے کریش میں مارے گئے ہیں‘ وہ ایئر مارشل وسیم الدین کے صاحبزادے تھے۔ یہ بھی جھوٹ تھا کیونکہ ایئر مارشل (ر) وسیم الدین صاحب کے دونوں بیٹوں میں کسی کا نام شہزادالدین نہیں‘ ان کے دونوں بیٹے حیات ہیں اور مزے کی بات کی ان دونوں میں سے کوئی بھی پاکستان ایئر فورس سے منسلک نہیں۔ ابھی دونوں بچے کم عمر ہیں اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔ جس پائلٹ کی تصویر شہزادالدین کہہ کر پھیلائی گئی‘ وہ گروپ کیپٹن آغا مہر تھے‘ وہ الحمدللہ حیات ہیں مگر وہ ایف سولہ کے پائلٹ نہیں۔ آغا مہر اب ایئر کموڈور ہیں اور ایئر ہیڈ کوارٹراسلام آباد میں تعینات ہیں۔ یہ بھارتی میڈیا کا ایک اورجھوٹ تھا جو پکڑا گیا کہ وہ آغا مہر کی تصویر کو شہزادالدین کی تصویر کہہ کر پھیلا رہا تھا۔جب بھارتیوں سے پوچھا گیا کہ ''شہزاد الدین‘‘ کدھر ہے تو بھارت نے ایک اور جھوٹی کہانی سنانا شروع کر دی۔ کہا گیا کہ (فرضی کردار) شہزادالدین نے جہاز تباہ ہونے کے بعد ایجیکٹ کیا تو وہ نوشیرہ سیکٹر پر اترے جہاں پاکستانیوں نے اس کو بھارتی سمجھ کر اس پر اتنا تشدد کیا کہ وہ وہیں دم توڑ گیا۔ اس سارے پروپیگنڈے کی قلعی اس بات سے کھل جاتی ہے کہ ابھینندن کا جہاز جب تباہ ہوا‘ تب تک اس نے کوئی میزائل استعمال نہیں کیا تھا۔ ''ایف سولہ‘‘ پھر کس چیز سے تباہ کیا گیا؟ کیا ابھی نندن نے کوئی جادو کیا تھا یا بدعا دی تھی؟ پھر طیارہ تباہ ہوا تو پائلٹ اور ملبہ ہوا میں ہی کہیں غائب ہوگئے جو آج تک سامنے نہیں آ سکے؟ جھوٹ در جھوٹ‘ پروپیگنڈا اور صرف پروپیگنڈا، سب فرضی کہانیاں ہیں جبکہ حقائق کچھ اور ہیں۔
جس وقت پاکستان ایئرفورس نے ایئر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں میڈیا کو ابھینندن کے جہاز کا ملبہ دکھایا تو اس ملبے میں ابھینندن کی سیٹ اور میزائل سالم حالت میں موجود تھے۔ بھارتی دعویٰ خاک میں مل گیا۔ میں نے خود بھی ابھینندن کے جہاز کے میزائل دیکھ رکھے ہیں‘ سب کے سب سالم حالت میں موجود تھے۔ کوئی بھی ایوی ایشن ایکسپرٹ اس بات کو آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔ جب میزائل مگ 21 سے فائر ہی نہیں کیے گئے تو ایف سولہ کیسے تباہ ہوا؟ انٹرنیشنل جریدے فارن پالیسی میں اس حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کی گئی اور ایک آرٹیکل شائع ہوا کہ امریکی حکام نے جب پاکستانی فلیٹ میں شامل ایف سولہ گنے تو وہ پورے تھے۔ پاکستانی حکام نے خود امریکی حکام کو دعوت دی تھی کہ وہ ایف 16 طیاروں کی گنتی کریں جس کے بعد حکام نے بھارتی دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ایف سولہ پورے ہیں۔
قصہ مختصر‘ نہ تو 'سرجیکل سٹرائیک‘ میں کوئی شدت پسندوں کا ہیڈ کوارٹر تباہ ہوا‘ نہ ساڑھے تین سو لوگ مارے گئے‘ نہ کوئی ایف سولہ تباہ ہوا‘ نہ کوئی شہزادالدین نامی کوئی پائلٹ ہے اور نہ ہی وہ مارا گیا۔ یہ سب مودی سرکار اور انڈین میڈیا کی اختراعات ہے۔ اس سے وہ اپنے عوام اور ووٹرز کو تو بے وقوف بناسکتے ہیں لیکن دنیا کو اس کہانی سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔ ابھینندن کو فرضی جہاز کوگرانے، جنگی قیدی بننے اور مہنگے ترین جہاز مگ 21 تباہ کرانے پر ویرچکر ملنے پر تاسف کا اظہار ہی کیا جاسکتا ہے؛ تاہم اس سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ بھارتی ایئر فورس اور تمغوں کا معیار کیا ہے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved