جسٹس قیوم والی بات آئی تو کسی
نے جعلی قرار نہیں دیا:رانا تنویر حسین
نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''جسٹس قیوم والی بات آئی تو کسی نے جعلی قرار نہیں دیا‘‘کیونکہ ایک تو وہ سو فیصد اصلی تھی اور دوسرے جسٹس قیوم نے بھی اس سے انکار نہیں کیا تھا جبکہ جسٹس ثاقب نثار آڈیو کو جعلی قرار دے رہے ہیں،اس کا صاف مطلب یہ بھی ہے کہ ہم جعلی کاموں میں یقین نہیں رکھتے اور جو بھی کرتے ہیں وہ اصلی اور دھڑلے والا ہوتا ہے جس کی کئی شاندار مثالیں احتساب کیسوں میں بھی موجود ہیں اور جن میں سے بعض قرقی اور نیلامی سے بھی دوچار ہیں۔ اس لئے ہم اس آڈیو کو اس وقت تک اصلی ہی قرار دیں گے جب تک کہ یہ جعلی ثابت نہیں ہو جاتی اور جو ہمارا جمہوری حق بھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔
اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے
سوال پر مخالفین کو سانپ سونگھ جاتا ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہبازگل نے کہا ہے کہ ''اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی بات پر مخالفین کو سانپ سونگھ جاتا ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی نحیف و نزار اور بیمار سانپ ہے جو کاٹ نہیں سکتا اور صرف سونگھ کر ہی واپس چلا جاتا ہے حالانکہ مخالفین کی جرابیں سونگھ کر ہی اس کا کام تمام ہو سکتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس نسخۂ کیمیا کی انہیںخبر ہی نہیں ہے اور یہ آستین کا سانپ بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ بھی دودھ پلا پلا کر اپھر گیا ہوتا ہے جبکہ اگر وہ چاہے تو سینوں پر لوٹ بھی سکتا ہے اور سونگھ کر نکل جانے پر اس کی لکیر ہی پیٹی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عثمان بزدار شہبازشریف لگ
سکتے ہیں‘ بن نہیں سکتے: عظمیٰ بخاری
نوازلیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''عثمان بزدار شہبازشریف لگ سکتے ہیں‘ بن نہیں سکتے‘‘ کیونکہ شہبازشریف بننے کیلئے وہ سب کچھ کرنا ضروری ہے جو شہبازشریف کرتے رہے ہیں اور آئندہ کرنے کے خواب دیکھا کرتے ہیں اور جو کسی طرح سے بزدار صاحب کے بس کا روگ نہیں کیونکہ نہ وہ اتنے اثاثے بنا سکتے ہیں اور نہ ہی وہ ایسی بلندیوں کو چھو سکتے ہیں، حتیٰ کہ وہ احتساب کیسز میں پوچھے گئے سوالات کے اتنے مزاحیہ جوابات بھی نہیں دے سکتے اور نہ ہی دھیلے اور پائی کی کرپشن نہ کرنے کی قسمیں اٹھا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
مولانا صاحب اور شہباز شریف پٹے ہوئے
مہرے اور چلے ہوئے کارتوس ہیں: حسان خاور
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے کہا ہے کہ ''مولانا صاحب اور شہباز شریف پٹے ہوئے مہرے اور چلے ہوئے کارتوس ہیں‘‘ اور ان کو جب بھی چلانے کی کوشش کی گئی‘ چلنا تو دور کی بات‘ یہ تو ٹھس بھی نہیں کرتے اور اس نقطۂ نظر سے کہ کہیں بندوق ہی میں کوئی نقص نہ ہو، بندوق اچھی طرح سے صاف کرکے بھی دیکھی گئی جو مکمل طور پر درست تھی بلکہ اس کے گھوڑے بھی تندرست اور صحیح و سالم تھے حتیٰ کہ کاٹھی ڈال کر ان پر سواری بھی کی جا سکتی تھی لیکن یہ لوگ جو حکومت کو نااہل کہتے ہیں، خود اتنے نااہل ہیں کہ گھوڑے جیسی قیمتی چیز سے بھی کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں فیصل ہاشمی کے مجموعۂ کلام ''ماخذ‘‘ سے یہ نظم
دُورصدیوں پرے
دور...
صدیوں پرے
اک خریدے ہوئے
کرب میں مبتلا
جسم کے اُس طرف
رُوح کی دُھند میں
اپنے کاندھے پہ خود کو
اٹھائے ہوئے
چیختا ہی رہا
''میں یہاں ہوں یہاں‘‘
''میں یہاں ہوں یہاں‘‘
کوئی سنتا نہ تھا
کتنا تنہا تھا میں، کتنا مجبور تھا
اور دُعا کے اثر سے بہت دور تھا
مردہ خانے کی وحشت میں
روزِ ازل ہی سے محصور تھا!!
آج کا مقطع
دریا بھی ہے پُر شور ظفرؔ حد سے زیادہ
لیکن کوئی اپنا بھی ہے اُس پار ہمارا