تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-11-2021

سرخیاں، متن اور اوکاڑہ سے علی صابر رضوی

حکومت لوٹو اور پھوٹو کے اصول
پر عمل کر رہی ہے: شہبازشریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''حکومت لوٹو اور پھوٹو کے اصول پر عمل کر رہی ہے‘‘حالانکہ یہ ہمارا وضع کردہ اصول ہے اور اس پر بطریق احسن عمل بھی ہو رہا ہے، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ہماری نقل کرنے کے بجائے اپنے اصول وضع کرے اور ہمت ہو تو ان پر عمل بھی کرے جبکہ ہمارے 'پھوٹنے‘ کی رفتار میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں جس کی ایک مثال یہ ہے کہ مجھے ایئرپورٹ ہی سے واپس کر دیا گیا اور مریم نواز کو بھی اس کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے جبکہ حکومت ہمیں روک کر جمہوریت دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو
ملک کا نام روشن کریں گے: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو، ملک کا نام روشن کریں گے‘‘ جیسا کہ اسمبلی نے بھی اپنے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پاس کیا ہے اور اضافی پیسے انہیں ملے بھی نہیں کہ انہوں نے پہلے ہی ملک کا نام روشن کرنا شروع کر دیا اور خود میں نے جہاں جہاں بھی ملک کا نام دیکھا‘ اس سے اتنی روشنی پھوٹ رہی تھی کہ رات کے وقت بھی دن کا سماں تھا اور ملک کا نام روشن کروانے کا سب سے آسان اور سہل طریقہ یہی ہے کہ جس جس سے اس کا نام روشن کروانا مقصود ہو، اسے پروٹوکول بیشک نہ دیا جائے پیسہ ضرور دیا جائے، پھر دیکھیں کہ ملک کا نام کیسے اور کتنی جلدی روشن ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز الحمرا ہال میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام سے معیشت کی بہتری
کا وعدہ نہیں کر سکتے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام سے معیشت کی بہتری کا وعدہ نہیں کر سکتے‘‘ کیونکہ ہم نے معیشت کو اس لئے اس کی حالت پر چھوڑ دیا تھا کہ آنے والی حکومت اس میں بہتری پیدا کرے گی لیکن یہ حکومت اتنی نا اہل ثابت ہوئی کہ اتنا بھی نہیں کر سکی، جبکہ ہوتا یہی آیا ہے کہ اگر ایک حکومت معیشت کا ستیاناس کرتی ہے تو دوسری حکومت آ کر اس کی تلافی کرتی ہے اور اگر ہمیں موجودہ حکومت کا کچھ اندازہ ہوتا تو ہم معیشت کا یہ حال نہ کرتے جس میں ہماری مجبوریاں بھی شامل تھیں۔ آپ اگلے روز سوشل پروٹیکشن سٹریٹیجی یونٹ کے تحت منعقدہ مدر اینڈ چائلڈ پروگرام کے افتتاح کے دوران خطاب کر رہے تھے۔
مریم وزیراعظم بن کر لاکھوں لوگوں کے ہمراہ
نوازشریف کا استقبال کریں گی: کیپٹن (ر) صفدر
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''مریم نواز وزیراعظم بن کر لاکھوں لوگوں کے ہمراہ نوازشریف کا استقبال کریں گی‘‘ ایئرپورٹ پر ایک جم غفیر ہوگا اور متعدد لوگ گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھے ہوں گے۔ شہنائیاں بج رہی ہوں گی، پٹاخے،گولے اور انار چل رہے ہوں گے، سارے ایئرپورٹ کو پھولوں سے سجایا گیا ہوگا، لوگ اپنے لیڈر کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب ہوں گے حتیٰ کہ دھکم پیل میں کچھ لوگ زخمی بھی ہو جائیں گے جبکہ کچھ لوگ دوسروں کے کندھوں پر سوار ہوں گے۔ نوازشریف منہ صاف کرتے ہوئے نمودار ہوں گے کیونکہ جہاز میں سے انہوں نے تازہ تازہ کھانا کھایا ہوگا۔ وزیراعظم آگے بڑھ کر ان کے گلے میں ہار پہنانے لگیں گی تو ایک ٹھوکر لگے گی جس سے ان کی آنکھ کھل جائے گی۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شریف خاندان نے ہر ادارے کو دھمکایا: حسان خاور
ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''شریف خاندان نے ہر ادارے کو دھمکایا‘‘ وہ تو خیریت گزری کہ اس نے صرف دھمکانے ہی پر اکتفا کیا اور کوئی عملی اقدام کسی کے خلاف نہیں کیا کیونکہ خالی دھمکانے سے کسی کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ دھمکانے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ بار بار دھمکانے اور اس پر عمل نہ کرنے سے دھمکیوں کا اعتبار ہی اٹھ جاتا ہے‘ اس لئے دھمکیوں کا اثر قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ کبھی کبھار ان پر عملدرآمد بھی کرایا جائے تاکہ ان کا تقدس بھی مجروح نہ ہو‘ خواہ اس کے نتائج کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں۔ آپ اگلے روز ایس ایس ڈی اوز کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب اوکاڑہ سے علی صابر رضوی کی غزل
ہوا کے دوش پہ شام و سحر بکھرتا ہے
دیا بجھے تو دھواں سر بسر بکھرتا ہے
مجھے خبر ہے کہ ٹیڑھی ہیں ساری دیواریں
کہیں سے اینٹ بھی چھیڑوں تو گھر بکھرتا ہے
یقین مان کہ پتھر کا ہو گیا ہوں میں
اب آئنہ بھی مجھے دیکھ کر بکھرتا ہے
امیرِشہر نے پگڑی کے بل بڑھائے ہیں
ہوا کا زور ہے اتنا کہ سر بکھرتا ہے
نقوش اس لیے معدوم ہوتے جاتے ہیں
اتر کے چاک سے ہر خشک و تر بکھرتا ہے
کنارِ چشم کئی خواب جاگ جاتے ہیں
اُجالا جوں ہی سرِبام و در بکھرتا ہے
میں اپنے زخم اسے کس طرح دکھا دیتا
اِدھر سمٹتا ہے صحرا، اُدھر بکھرتا ہے
میں باغباں کی شکایت کروں تو کس سے کروں
جب ایک پھول ہری شاخ پر بکھرتا ہے
آج کا مطلع
لڑکھڑاتا ہوا اور گھر سے نکالا ہوا میں
گر بھی سکتا ہوں کہیں تیرا سنبھالا ہوا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved