افغانستان کی معاشی تباہی فوری مالی
امداد کی متقاضی: صدر علوی
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''افغانستان کی معاشی تباہی‘ فوری مالی امداد کی ضرورت ہے‘‘ جبکہ ہماری معاشی تباہی کے بارے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایک تو عوام اس کے عادی ہو چکے ہیں اور دوسرا، آئے دن اس حوالے سے حکومت کے خوش آئند بیانات سے ان کی تسلی ہو جاتی ہے جبکہ حکومت ایسے بیانات دینے اور عوام اس سے مطمئن ہونے کے عادی ہو چکے ہیں اور دونوں کی یہ عادتیں اس قدر راسخ ہو چکی ہیں کہ ان میں کسی ردو بدل کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ عوام حکومت سے بھی زیادہ مستقل مزاج واقع ہوئے ہیں اور اسی میں حکومت اور عوام‘ دونوں کی ترقی کا راز بھی پوشیدہ ہے۔ آپ اگلے روز دورۂ ترکمانستان میں تاجک ہم منصب سے افغانستان کی معیشت پر تبادلۂ خیال کر رہے تھے۔
ثاقب نثار کا ایک ایک لفظ حقائق اور
واقعات سے مطابقت رکھتا ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ثاقب نثار کا ایک ایک لفظ حقائق اور واقعات سے مطابقت رکھتا ہے‘‘ کیونکہ والد صاحب کوئی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے اور انہیں کسی کو بھی کسی طریقے سے قابو میں کرنا آتا ہے جبکہ کسی کے آنے جانے کا خرچہ برداشت کرنا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے اور ایسے کام مفت میں نہیں ہو جاتے اور نہ ہی محنت کی کمائی فضول کاموں پر ضائع کی جا سکتی ہے بلکہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا ہے جبکہ انہوں نے آج تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے اُنہیں فائدہ نہ ہوا ہو۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
نون لیگ کے حواریوں نے لینڈ مافیا
سے گٹھ جوڑ کرکے عوام کو لوٹا: حسان خاور
معاونِ خصوصی و ترجمان حکومتِ پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''نون لیگ کے حواریوں نے لینڈ مافیا سے گٹھ جوڑ کرکے عوام کو لوٹا‘‘ حالانکہ یہ کام کسی گٹھ جوڑ کے بغیر سیدھے سادے طریقے سے بھی کیا جا سکتا تھا اور لینڈ مافیا کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے تھا جو بجائے خود بہت دِقت طلب ہے اور اسے دوسرے کاموں میں الجھانا اس کا قیمتی وقت برباد کرنے کے مترادف ہے کیونکہ عوام تو ہوتے ہی اس لئے ہیں اور انہیں خواص بننے سے پہلے ہی پکڑ لیا جائے ورنہ بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور اپنے لئے خواہ مخواہ کے مسائل پیدا کرنا کوئی دانش مندی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت نے معیشت کا بیڑہ
غرق کردیا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا‘‘ اور اس بات کا بھی خیال نہیں کیا کہ اس بیڑے پر ہم بھی سوار تھے، کم از کم وہ ہمارا ہی کچھ خیال کر لیتی جبکہ لانگ مارچ کے روکے جانے کے بعد ہمارے مسائل کئی گنا بڑھ گئے ہیں اور فنڈز کی فراہمی ایک سہانا خواب ہو کر رہ گئی ہے جبکہ کئی بار اپنے استعفے کی پیشکش بھی کرچکا ہوں کہ شاید میرے استعفے سے حکومت کو بھی مستعفی ہونے کا خیال آ جائے‘ جسے گرانے کے لئے ہمیں آئے دن کوئی نہ کوئی نیا لائحہ عمل تیار کرنا پڑتا ہے بلکہ اب تو کوئی لائحہ عمل بچا ہی نہیں جسے اختیار کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں شہدائے اسلام کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
لاکھوں لوگوں کی چھتیں چھیننے
سے انسانی المیہ پیدا ہوگا: سعید غنی
وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''لاکھوں لوگوں کی چھتیں چھیننے سے انسانی المیہ پیدا ہوگا‘‘ کیونکہ اگر چھت چھین لی جائے تو باقی صرف دیواریں اور دروازے‘ کھڑکیاں ہی رہ جاتے ہیں جو نہ دھوپ اور بارش کو روک سکتے ہیں اور نہ سردی کو، اور خواہ مخواہ تمبو قناتوں کا خرچہ اٹھانا پڑتا ہے جو غریب عوام کے لیے بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے بلکہ چوری چکاری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ عوام کے پاس چوری کے قابل مشکل ہی سے کوئی چیز ہوتی ہے؛ تاہم گھر سے کچھ نہ ملنے پر چور عوام کو مار پیٹ تو سکتے ہیں جس سے عوام کے زخمی ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے اور پھر انہیں علاج کے لیے ہسپتالوں کے دھکے کھانا پڑتے ہیں۔ آپ اگلے روز پریس کلب حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی تازہ غزل:
کچھ اِدھر کچھ اُدھر بقایا ہوں
ٹھیک ہوں جس قدر بقایا ہوں
زندگی کا وہاں نہیں امکان
آج کل میں جدھر بقایا ہوں
میں نہ ہو کر بھی ہوں کہیں موجود
جا چکا ہوں، مگر بقایا ہوں
کیا خبر کتنے دن ہیں میرے یہاں
کیا خبر کس قدر بقایا ہوں
کچھ تو پہنچا ہوا ہوں منزل پر
کچھ سرِ رہ گزر بقایا ہوں
اُس کا نام و نشاں نہیں ملتا
جس کے زیرِ اثر بقایا ہوں
مجھ کو معلوم ہی نہیں نامیؔ
جانے کتنا‘ کدھر بقایا ہوں
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں
پیشِ خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں